حدثنا عبيد الله، عن مبارك بن حسان، عن عطاء، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: سئل النبي صلى الله عليه وسلم: اي العبادة افضل؟ قال: ”دعاء المرء لنفسه.“حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنِ مُبَارَكِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الْعِبَادَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: ”دُعَاءُ الْمَرْءِ لِنَفْسِهِ.“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سی عبادت افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نے فرمایا: ”آدمی کا اپنے لیے دعا کرنا۔“
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه البزار: 3174 كشف، و الحاكم: 543/1 و البيهقي فى الدعوات الكبير: 654 و أبونعيم فى تاريخ أصبهان: 254/1»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 715
فوائد ومسائل: اس روایت کی سند ضعیف ہے، تاہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول یہی تھا کہ آپ دعا کرتے وقت اپنی ذات سے آغاز کرتے تھے۔ (صحیح مسلم، الفضائل، ح:۲۳۸۰)
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 715