حدثنا ابو الوليد، قال: حدثنا شعبة، عن منصور، عن ذر، عن يسيع، عن النعمان بن بشير، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: ”إن الدعاء هو العبادة“، ثم قرا: ﴿ادعوني استجب لكم﴾ [غافر: 60].حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ ذَرٍّ، عَنْ يُسَيْعَ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ”إِنَّ الدُّعَاءَ هُوَ الْعِبَادَةُ“، ثُمَّ قَرَأَ: ﴿ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ﴾ [غافر: 60].
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دعا ہی عبادت ہے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی: ”مجھے پکارو میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الوتر، باب الدعاء: 479 و الترمذي: 2969 و النسائي فى الكبرىٰ: 11400 و ابن ماجه: 3828»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 714
فوائد ومسائل: (۱)دعا حقیقی عبادت ہے کیونکہ اس میں انسان اللہ کی طرف مکمل توجہ کرتا ہے اور اس کے علاوہ سب سے امید ختم کرکے ان سے اعراض کرلیتا ہے، نیز بندہ اپنے فقر و احتیاج اور اللہ تعالیٰ کی عظمت کا اظہار کرتا ہے اور یہی عبادت کی اعلیٰ قسم ہے۔ (شرح صحیح الأدب المفرد) (۲) آیت کریمہ میں بتایا گیا ہے کہ جو لوگ اللہ کی عبادت سے تکبر کرتے ہیں وہ ذلیل ہو کر جہنم میں داخل ہوں گے اور مفسرین نے کہا ہے کہ آیت کریمہ میں ”عبادتی“ سے مراد دعا ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 714