حدثنا موسى بن إسماعيل، قال: حدثنا ابو عوانة، عن عمر بن ابي سلمة، عن ابيه، عن ابي هريرة قال: الكبائر سبع، اولهن: الإشراك بالله، وقتل النفس، ورمي المحصنات، والاعرابية بعد الهجرة.حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: الْكَبَائِرُ سَبْعٌ، أَوَّلُهُنَّ: الإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَقَتْلُ النَّفْسِ، وَرَمْيُ الْمُحْصَنَاتِ، وَالأعْرَابِيَّةُ بَعْدَ الْهِجْرَةِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: کبیرہ گناہ سات ہیں: ان میں سے پہلا اللہ کے ساتھ شرک کرنا ہے، پھر قتل ناحق، پاک دامن عورتوں پر تہمت لگانا اور ہجرت کے بعد جنگل میں سکونت اختیار کرنا۔
تخریج الحدیث: «صحيح موقوفًا وهو فى حكم المرفوع، وقد روي مرفوعًا نحوه: الصحيحة: 2244 - أخرجه مرفوعًا ابن أبى حاتم فى تفسيره: 931/3 و البزار فى مسنده: 241/15، من طريق أبى عوانه به مرفوع»
قال الشيخ الألباني: صحيح موقوفًا وهو فى حكم المرفوع، وقد روي مرفوعًا نحوه
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 578
فوائد ومسائل: (۱)بدؤوں کے بارے میں جو جنگل میں رہتے ہیں قرآن میں ہے کہ وہ ایمان کی نسبت کفر اور نفاق کی طرف زیادہ میلان رکھتے ہیں کیونکہ انہیں وعظ و نصیحت سننے کا موقع بہت کم ملتا ہے۔ اس لیے شہری زندگی مذہبی حوالے سے بہتر ہے۔ (۲) رہبانیت اور جنگل میں رہائش اختیار کرنا کبیرہ گناہ ہے، البتہ اگر کسی کے دین کو خطرہ ہو تو وہ فتنوں سے بچنے کے لیے ایسا کرسکتا ہے۔ خصوصاً ہجرت کے بعد بدوی زندگی اختیار کرنا سخت گناہ ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 578