حدثنا محمد بن الصباح، قال: حدثنا شريك، عن المقدام بن شريح، عن ابيه قال: سالت عائشة عن البدو قلت: وهل كان النبي صلى الله عليه وسلم يبدو؟ فقالت: نعم، كان يبدو إلى هؤلاء التلاع.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنِ الْبَدْوِ قُلْتُ: وَهَلْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْدُو؟ فَقَالَتْ: نَعَمْ، كَانَ يَبْدُو إِلَى هَؤُلاَءِ التِّلاعِ.
حضرت شریح رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے دیہات کی طرف جانے کے بارے میں پوچھا اور کہا کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کبھی شہری آبادی سے باہر بھی جاتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی کبھار ان ٹیلوں کی طرف جایا کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الجهاد، باب ما جاء فى الهجرة و سكنى البدو: 2478، 4808 - انظر الصحيحة: 524»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 580
فوائد ومسائل: شہری آبادی سے کبھی کبھار باہر نکلنا تاکہ تازہ آب و ہوا ملے اور طبیعت میں بہار آئے، جائز ہے۔ یہ دیہات میں رہائش اختیار کرنے کی ممانعت کے زمرے میں نہیں آتا۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 580