حدثنا احمد بن عاصم، قال: حدثنا حيوة، قال: حدثنا بقية قال: حدثني صفوان قال: سمعت راشد بن سعد يقول: سمعت ثوبان يقول: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”لا تسكن الكفور، فإن ساكن الكفور كساكن القبور“، قال احمد: الكفور: القرى. حدثنا إسحاق، قال: اخبرنا بقية، قال: حدثني صفوان، قال: سمعت راشد بن سعد، يقول: سمعت ثوبان، قال: قال لي النبي صلى الله عليه وسلم: ”يا ثوبان، لا تسكن الكفور، فإن ساكن الكفور كساكن القبور.“حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَاصِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَيْوَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ قَالَ: حَدَّثَنِي صَفْوَانُ قَالَ: سَمِعْتُ رَاشِدَ بْنَ سَعْدٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ ثَوْبَانَ يَقُولُ: قَالَ لِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”لاَ تَسْكُنِ الْكُفُورَ، فَإِنَّ سَاكِنَ الْكُفُورِ كَسَاكِنِ الْقُبُورِ“، قَالَ أَحْمَدُ: الْكُفُورُ: الْقُرَى. حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا بَقِيَّةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي صَفْوَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَاشِدَ بْنَ سَعْدٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ ثَوْبَانَ، قَالَ: قَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”يَا ثَوْبَانُ، لَا تَسْكُنِ الْكُفُورَ، فَإِنَّ سَاكِنَ الْكُفُورِ كَسَاكِنِ الْقُبُورِ.“
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”دور دراز بستیوں میں سکونت اختیار نہ کرنا کیونکہ دور دراز دیہاتوں میں رہنے والا ایسا ہے جیسے وہ قبروں میں رہ رہا ہے۔“ احمد بن عاصم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ کفور سے مراد دیہات ہیں۔ ایک دوسری سند سے بھی سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ثوبان! دور دراز بستیوں میں سکونت اختیار نہ کرنا کیونکہ دور دراز بستیوں میں رہنے والا قبروں میں رہنے والوں کی طرح ہے۔“
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه البيهقي فى شعب الإيمان: 7518 و الطبراني فى مسند الشامين: 99/2 - انظر الصحيحة تحت رقم: 4783»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 579
فوائد ومسائل: جنگل یا دور دراز کے دیہات میں رہنے سے انسان علم سے دور رہتا ہے اور دینی حوالے سے بھی پسماندہ ہی ہوتا ہے۔ یوں طبیعت میں دین سے دوری کی وجہ سے سختی پیدا ہو جاتی ہے اس لیے اسے قبرستان میں رہنے والوں سے تشبیہ دی گئی ہے کہ جس طرح قبریں جتنی بھی ہوں وہاں کوئی دانائی کی بات بتلانے والا نہیں ہوتا۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 579