حدثنا احمد بن يونس، قال: حدثنا زهير، قال: حدثنا كنانة مولى صفية، عن ابي هريرة قال: ابخل الناس من بخل بالسلام، والمغبون من لم يرده، وإن حالت بينك وبين اخيك شجرة، فإن استطعت ان تبداه بالسلام لا يبداك فافعل.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا كِنَانَةُ مَوْلَى صَفِيَّةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: أَبْخَلُ النَّاسِ مَنْ بَخِلَ بِالسَّلاَمِ، وَالْمَغْبُونُ مَنْ لَمْ يَرُدَّهُ، وَإِنْ حَالَتْ بَيْنَكَ وَبَيْنَ أَخِيكَ شَجَرَةٌ، فَإِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ تَبْدَأَهُ بِالسَّلامِ لَا يَبْدَأُكَ فَافْعَلْ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: سب سے بڑا بخیل وہ ہے جو سلام میں بخل کرے، اور نقصان میں وہ ہے جو سلام کا جواب نہ دے۔ اگر تیرے اور تیرے بھائی کے درمیان درخت حائل ہو جائے تو اگر طاقت رکھتا ہے کہ سلام میں پہل کرے تو کرنا۔
تخریج الحدیث: «ضعيف الإسناد موقوفًا: تفرد المصف بهذا التفصيل»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1015
فوائد ومسائل: مذکورہ روایت اس سند کے راوی کنانہ کی وجہ سے ضعیف ہے، تاہم اس کا پہلا جملہ مرفوعاً اور آخری جملہ مرفوعاً اور موقوفاً دونوں طرح صحیح ہے۔ (الصحیحة للالباني، ح:۵۱۸)
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1015