حدثنا عمران بن ميسرة، قال: حدثنا عبد الوارث، عن حسين، عن عمرو بن شعيب، عن سالم مولى عبد الله بن عمرو قال: وكان ابن عمرو إذا سلم عليه فرد زاد، فاتيته وهو جالس فقلت: السلام عليكم، فقال: السلام عليكم ورحمة الله، ثم اتيته مرة اخرى فقلت: السلام عليكم ورحمة الله، قال: السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، ثم اتيته مرة اخرى فقلت: السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، فقال: السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، وطيب صلواته.حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مَيْسَرَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ حُسَيْنٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ سَالِمٍ مَوْلَى عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: وَكَانَ ابْنُ عَمْرٍو إِذَا سُلِّمَ عَلَيْهِ فَرَدَّ زَادَ، فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ جَالِسٌ فَقُلْتُ: السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ، فَقَالَ: السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ، ثُمَّ أَتَيْتُهُ مَرَّةً أُخْرَى فَقُلْتُ: السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ، قَالَ: السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ، ثُمَّ أَتَيْتُهُ مَرَّةً أُخْرَى فَقُلْتُ: السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ، فَقَالَ: السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ، وَطَيِّبُ صَلَوَاتِهِ.
سالم مولی عبداللہ بن عمرو رحمہ اللہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کو جب سلام کہا جاتا تو سلام کے جواب میں زیادہ کلمات فرماتے۔ میں ان کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ وہ تشریف فرما تھے تو میں نے کہا: السلام علیکم! انہوں نے جواب دیا: السلام علیکم ورحمۃ اللہ! میں پھر ایک مرتبہ آیا اور کہا: السلام علیکم ورحمۃ اللہ! تو انہوں نے جواب دیا: السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ! پھر ایک دفعہ ان کے پاس آیا تو میں نے کہا: السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ! انہوں نے جواب دیا: السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ و طبيب صلواتہ! تجھ پر سلامتی، اللہ کی رحمت اور اس کی برکات اور اس کی پاکیزه صلوات ہوں۔
تخریج الحدیث: «ضعيف الإسناد موقوفًا: تفرد به المصنف»