حدثنا مسدد، قال: حدثنا يزيد بن زريع، قال: حدثنا عبد الرحمن، عن سعيد بن ابي سعيد، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن الافنية والصعدات ان يجلس فيها، فقال المسلمون: لا نستطيعه، لا نطيقه، قال: ”اما لا، فاعطوا حقها“، قالوا: وما حقها؟ قال: ”غض البصر، وإرشاد ابن السبيل، وتشميت العاطس إذا حمد الله، ورد التحية.“حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الأَفْنِيَةِ وَالصُّعُدَاتِ أَنْ يُجْلَسَ فِيهَا، فَقَالَ الْمُسْلِمُونَ: لَا نَسْتَطِيعُهُ، لَا نُطِيقُهُ، قَالَ: ”أَمَّا لَا، فَأَعْطُوا حَقَّهَا“، قَالُوا: وَمَا حَقُّهَا؟ قَالَ: ”غَضُّ الْبَصَرِ، وَإِرْشَادُ ابْنِ السَّبِيلِ، وَتَشْمِيتُ الْعَاطِسِ إِذَا حَمِدَ اللَّهَ، وَرَدُّ التَّحِيَّةِ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکان کے سامنے کھلی جگہ پر، اور راستوں پر بیٹھنے سے منع فرمایا۔ مسلمانوں نے عرض کیا: ہم میں اس کی طاقت نہیں، یعنی ایسا کرنا ہمارے لیے مشکل ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم ایسا نہیں کر سکتے تو راستے کا حق ادا کرو۔“ صحابہ نے عرض کیا: اس کا حق کیا ہے؟ آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: ”نگاہوں کو پست رکھنا، مسافر کی راہنمائی کرنا، چھینکنے والا الحمد للہ کہے تو اس کا جواب دینا، اور سلام کا جواب دینا۔“