حدثنا عبيد الله بن سعيد، قال: حدثنا خالد بن خداش، قال: حدثنا عبد الله بن وهب المصري، عن قريش البصري هو ابن حيان، عن ثابت البناني، ان انسا كان إذا اصبح ادهن يده بدهن طيب لمصافحة إخوانه.حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ خِدَاشٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ وَهْبٍ الْمِصْرِيُّ، عَنْ قُرَيْشٍ الْبَصْرِيِّ هُوَ ابْنُ حَيَّانَ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، أَنَّ أَنَسًا كَانَ إِذَا أَصْبَحَ ادَّهَنَ يَدَهُ بِدُهْنٍ طَيِّبٍ لِمُصَافَحَةِ إِخْوَانِهِ.
حضرت ثابت بنانی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ اپنے بھائیوں سے مصافحہ کرنے کے لیے روزانہ صبح اپنے ہاتھوں کو خوشبودار تیل لگاتے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: الجامع فى الحديث لأبي محمد المصري، ح: 166»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1012
فوائد ومسائل: سلام کی مکمل صورت مصافحہ ہے جس سے مصافحہ کرنے والوں کے گناہ جھڑ جاتے ہیں۔ سید انس رضی اللہ عنہ اس میں مزید بہتری پیدا کرنے کے لیے اپنے ہاتھ کو خوشب لگاتے تاکہ مسلمان بھائی کو خوشی ہو۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1012