Note: Copy Text and to word file

الادب المفرد
كِتَابُ السَّلامِ
كتاب السلام
467. بَابُ
بلا عنوان
حدیث نمبر: 1014
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الأَفْنِيَةِ وَالصُّعُدَاتِ أَنْ يُجْلَسَ فِيهَا، فَقَالَ الْمُسْلِمُونَ‏:‏ لَا نَسْتَطِيعُهُ، لَا نُطِيقُهُ، قَالَ‏: ”أَمَّا لَا، فَأَعْطُوا حَقَّهَا“، قَالُوا‏:‏ وَمَا حَقُّهَا‏؟‏ قَالَ‏: ”غَضُّ الْبَصَرِ، وَإِرْشَادُ ابْنِ السَّبِيلِ، وَتَشْمِيتُ الْعَاطِسِ إِذَا حَمِدَ اللَّهَ، وَرَدُّ التَّحِيَّةِ‏.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکان کے سامنے کھلی جگہ پر، اور راستوں پر بیٹھنے سے منع فرمایا۔ مسلمانوں نے عرض کیا: ہم میں اس کی طاقت نہیں، یعنی ایسا کرنا ہمارے لیے مشکل ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم ایسا نہیں کر سکتے تو راستے کا حق ادا کرو۔ صحابہ نے عرض کیا: اس کا حق کیا ہے؟ آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: نگاہوں کو پست رکھنا، مسافر کی راہنمائی کرنا، چھینکنے والا الحمد للہ کہے تو اس کا جواب دینا، اور سلام کا جواب دینا۔

تخریج الحدیث: «صحيح: سنن أبى داؤد، الأدب، ح: 4815»

قال الشيخ الألباني: صحيح
الادب المفرد کی حدیث نمبر 1014 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1014  
فوائد ومسائل:
جس طرح جان پہچان کے بغیر سلام کہنا فضیلت والا امر ہے اسی طرح نہ جاننے والے شخص کو سلام کا جواب دینا بھی مستحب ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1014