اخبرنا عبد الاعلى، نا داود بن ابي هند، عن الشعبي، عن ابي هريرة رضي الله عنه قال: ((نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان تنكح المراة على عمتها، والعمة على ابنة اخيها، ولا تنكح المراة على خالتها، ولا الخالة على ابنة اخيها، ولا تنكح الصغرى على الكبرى , ولا الكبرى على الصغرى)).أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، نا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: ((نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُنْكَحَ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا، وَالْعَمَّةُ عَلَى ابْنَةِ أَخِيهَا، وَلَا تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ عَلَى خَالَتِهَا، وَلَا الْخَالَةُ عَلَى ابْنَةِ أَخِيهَا، وَلَا تُنْكَحُ الصَّغْرَى عَلَى الْكُبْرَى , وَلَا الْكُبْرَى عَلَى الصَّغْرَى)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ عورت کی کسی ایسے شخص سے شادی کی جائے جس کے نکاح میں اس کی پھوپھی موجود ہو اور اسی طرح کسی عورت کی ایسے شخص سے شادی کی جائے جس کے نکاح میں اس کی بھتیجی موجود ہو، اور کسی عورت کی ایسے شخص سے شادی نہ کی جائے جس کے نکاح میں اس کی خالہ موجود ہو اور خالہ کی ایسے شخص سے شادی نہ کی جائے جس کے نکاح میں اس کی بھانجی موجود ہو۔ اور بڑی کی موجودگی میں چھوٹی کا نکاح کیا جائے، نہ چھوٹی کی موجودگی میں بڑی کا نکاح کیا جائے۔
تخریج الحدیث: «سنن ترمذي، ابواب النكاح، باب لا تنكح المراة الخ، رقم: 1126، قال الشيخ الالباني: صحيح. مسند ابي يعلي، رقم: 6641.»