اخبرنا المخزومي، نا عبد الواحد، نا عاصم بن كليب، حدثني ابي قال: سمعت ابا هريرة رضي الله عنه يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((كل خطبة ليس فيها تشهد فهي كاليد الجذماء)).أَخْبَرَنَا الْمَخْزُومِيُّ، نا عَبْدُ الْوَاحِدِ، نا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ، حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((كُلُّ خُطْبَةٍ لَيْسَ فِيهَا تَشَهُّدٌ فَهِيَ كَالِيَدِ الْجَذْمَاءِ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر وہ خطبہ جس میں تشہد (توحید و رسالت کی گواہی) نہ ہو تو وہ کٹے ہوئے ہاتھ کی طرح ہے۔“
تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الادب، باب فى الخطبة، رقم: 4841. سنن ترمذي، ابواب النكا ح، باب ماجاء فى خطبة النكا ح، رقم: 1106. قال الشيخ الالباني: صحيح. صحيح ابن حبان، رقم: 2796.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 602 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 602
فوائد: مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ ہر خطبہ میں توحید ورسالت ہونی چاہیے، تشہّد سے مراد شہادتین کا اقرار کرنا ہے۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خطبۂ مبارک سے ثابت ہے: ((اِنَّ الْحَمْدَ لِلّٰهِ نَحْمُدُهٗ وَنَسْتَعِیْنُهٗ وَنَسْتَغْفِرُهٗ وَنَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنْ شُرُوْرِ اَنْفُسِنَا وَمِنْ سَیِّئَاتِ اَعْمَالِنَا مَنْ یَّهْدِهٖ اللّٰهُ فَـلَا مُضِلَّ لَهٗ وَمَنْ یُّضْلِلْ فَـلَا هَادِیَ لَهٗ، اَشْهَدُ اَنْ لَّا اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ وَحْدَهٗ لَا شَرِیْكَ لَهٗ وَاَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهٗ وَرَسُوْلُهٗ۔)) کَالْیَدِ الْجَزْمَاءِ: جذام زدہ، ناقص اور عیب دار ہاتھ کی طرح، معلوم ہوا جس خطبہ میں حمدوثنا توحید ورسالت کی گواہی نہیں، وہ ناقص ہے۔