مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر

مسند اسحاق بن راهويه
نماز کے احکام و مسائل
47. تین اوقات جن میں نماز پڑھنا منع ہے
حدیث نمبر: 196
Save to word اعراب
اخبرنا عبدالرزاق، نا معمر، عن ابن طاؤوس، عن ابیه، عن ابن عباس عن ابی هریرة انه قال: یعنی رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم من ادرك (رکعة) من العصر قبل ان تغرب الشمس، فقد ادرکها، ومن ادرك رکعة من الصبح قبل ان تطلع الشمس، ورکعة بعد ما تطلع، فقد ادرکها.اَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، نَا مَعْمَرٌ، عَنِ ابْنِ طَاؤُوْسٍ، عَنْ اَبِیْهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ اَبِیْ هُرَیْرَةَ اَنَّهٗ قَالَ: یَعْنِی رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ مَنْ اَدْرَكَ (رَکْعَةً) مِّنَ الْعَصْرِ قَبْلَ اَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ، فَقَدْ اَدْرَکَهَا، وَمَنْ اَدْرَكَ رَکْعَةً مِّنَ الصُّبْحِ قَبْلَ اَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ، وَرَکْعَةً بَعْدَ مَا تَطْلُعُ، فَقَدْ اَدْرَکَهَا.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے غروب آفتاب سے پہلے عصر کی ایک رکعت پا لی تو اس نے اس (عصر کی نماز) کو پا لیا اور جس نے سورج طلوع ہونے سے پہلے پہلے نماز فجر کی ایک رکعت پا لی اور ایک رکعت سورج طلوع ہونے کے بعد پا لی تو اس نے اس (فجر کی نماز) کو پا لیا۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب مواقيت الصلاة، باب من ادرك من الفجر ركعة، رقم: 579. مسلم، كتاب المساجد، باب من ادرك من الصلاة الخ، رقم: 608. سنن ابوداود، رقم: 412. سنن ترمذي، رقم: 186. سنن نسائي، رقم: 514. سنن ابن ماجه، رقم: 700، 699. مسند احمد: 254/2. صحيح ابن حبان، رقم: 1484.»

مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 196 کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 196  
فوائد:
ایک دوسری حدیث میں ہے سیّدنا عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: تین اوقات ایسے ہیں جن میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں منع فرماتے تھے کہ ان میں نماز پڑھیں یا ان میں اپنے فوت شدگان کو دفن کریں۔ جب سورج طلوع ہو رہا ہو،عین دوپہر کے وقت حتی کہ سورج ڈھل جائے اور جب سورج غروب ہونے کے قریب ہو حتی کہ غروب ہوجائے۔ (مسلم، کتاب صلاۃ المسافرین، رقم: 831۔ سنن ابوداد، رقم: 3192)
پہلی روایت دوسری روایت کے مخالف نہیں بلکہ ان اوقات میں نماز شروع کرنا منع ہے اگر کوئی طلوع آفتاب اور غروب آفتاب سے پہلے ابتداء کرلے تو بعد میں سورج طلوع یا غروب ہو بھی رہا ہو تو نماز کو جاری رکھنا چاہیے۔ اور باقی نماز کو مکمل کرنا چاہیے۔ امام شافعی اور امام احمد ; کا یہی موقف ہے۔ لیکن امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے فجر اور عصر میں فرق کیا ہے۔ ان کا موقف ہے کہ عصر کی نماز میں تو یہ درست ہے لیکن اگر کوئی شخص فجر کی نماز سورج نکلنے سے پہلے شروع کرے گاسورج نکل آیا تو اس کی نماز باطل ہوجائے گی۔ (کتاب الام للشافعی: 1؍ 156۔ المغنی: 2؍ 516)
لیکن امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا یہ موقف صریح حدیث کے خلاف ہے۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 196   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.