اخبرنا یحیی بن آدم، نا سفیان بن عیینة، عن عمرو بن دینار، عن ابی معبدعن ابن عباس قال: کنا نعرف انقضاء صلاة رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم بالتکبیر.اَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ، نَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِیْنَارٍ، عَنْ اَبِیْ مَعْبَدٍعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: کُنَّا نَعْرِفُ اِنْقِضَاءَ صَلَاةَ رَسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ بِالتَّکْبِیْرِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ”ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا اختتام اللہ اکبر کی آواز سے پہچانتے تھے۔“
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب صفة الصلاة، باب الذكر بعد الصلاة، رقم: 847. مسلم، كتاب المساجد، باب الذكر بعد الصلاة، رقم: 583. سنن ابوداود، رقم: 1002. سنن نسائي، رقم: 1335. مسند احمد: 222/1. صحيح ابن خزيمه، رقم: 1706.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 199 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 199
فوائد: مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا نماز سے سلام پھیرنے کے بعد بآواز بلند تکبیر کہنا سنت ہے۔ صحیح بخاری میں ہے سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں بلند آواز سے فرض نماز سے فارغ ہونے کے بعد ذکر جاری تھا۔ (بخاري، کتاب الاذان، رقم: 842) لا اله الا الله کا اونچی آواز سے نماز کے بعد ذکر کرنا کسی حدیث سے ثابت نہیں ہے۔