بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر

بلوغ المرام
बुलूग़ अल-मराम
مسائل جہاد
जिहाद के नियम
1. (أحاديث في الجهاد)
1. (جہاد کے متعلق احادیث)
१. “ जिहाद के बारे में हदीसें ”
حدیث نمبر: 1093
Save to word مکررات اعراب Hindi
وعن عائشة رضي الله عنها ان النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال لرجل تبعه يوم بدر: «ارجع فلن استعين بمشرك» ‏‏‏‏ رواه مسلم.وعن عائشة رضي الله عنها أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال لرجل تبعه يوم بدر: «ارجع فلن أستعين بمشرك» ‏‏‏‏ رواه مسلم.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص سے فرمایا جو بدر کے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شامل ہو گیا تھا واپس چلا جا میں مشرک سے مدد کا طالب نہیں ہوں۔ (مسلم)
हज़रत आयशा रज़ि अल्लाहु अन्हा से रिवायत है कि नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने उस व्यक्ति से कहा जो बदर के दिन आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम के साथ मिल गया था ’’ वापस चला जा में मुशरिक से सहायता नहीं मांगता हूँ।” (मुस्लिम)

تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الجهاد والسير، باب كراهة الاستعانة في الغزو بكافر...، حديث:1817.»

'A’ishah (RAA) narrated that The Messenger of Allah (ﷺ) said to a man who followed him on the day of the Battle of Badr, “Go back I will not seek help from a Mushrik (polytheist).” Reported by Muslim.
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

بلوغ المرام کی حدیث نمبر 1093 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1093  
تخریج:
«أخرجه مسلم، الجهاد والسير، باب كراهة الاستعانة في الغزو بكافر...، حديث:1817.»
تشریح:
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آپ نے مشرک سے جنگ میں تعاون لینے سے صاف انکار کر دیا تھا۔
2. واقعہ کچھ یوں ہے کہ جنگ بدر کی طرف آپ تشریف لے جا رہے تھے۔
جب حرہ پر پہنچے تو ایک مشرک آپ کے ساتھ آملا۔
وہ جرأت و بہادری میں مشہور تھا۔
اس نے آتے ہی عرض کیا کہ میں آپ کے ساتھ مل کر لڑنا چاہتا ہوں اور غنیمت کے حصول کے لیے شامل ہوا ہوں۔
آپ نے فرمایا: اللہ پر ایمان رکھتا ہے یا نہیں؟ اس نے کہا: نہیں۔
اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں کسی مشرک سے مدد نہیں چاہتا۔
جب وہ دائرۂ اسلام میں داخل ہوگیا تو اسے اجازت مرحمت فرما دی۔
3.یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کافر سے مدد لینا جائز ہے یا نہیں۔
ایک جماعت کا خیال تو یہی ہے کہ امداد لینا ناجائز ہے۔
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اور ان کے اصحاب کی رائے ہے کہ بوقت ضرورت امداد لینا جائز ہے جیسا کہ آپ نے جنگ حنین کے موقع پر صفوان بن امیہ وغیرہ سے اسلحہ کی امداد لی تھی اور قینقاع کے یہودیوں سے بھی امداد لی تھی۔
بہرحال شدید ضرورت و حاجت کے موقع پر اسلحہ کی امداد اور افرادی امداد لینے کی گنجائش ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1093   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.