وعن سمرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «اقتلوا شيوخ المشركين واستبقوا شرخهم» رواه ابو داود وصححه الترمذي.وعن سمرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «اقتلوا شيوخ المشركين واستبقوا شرخهم» رواه أبو داود وصححه الترمذي.
سیدنا سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ” مشرکین کے تجربہ کار و ماہر عمر رسیدہ لوگوں کو قتل کر دو اور بلوغت کی عمر کو نہ پہنچنے والوں کو باقی رہنے دو۔ “ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے اسے صحیح کہا ہے۔
हज़रत सुमरह रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! ’’ मुशरिकों के अनुभवी और विशेषज्ञ बूढ़े लोगों को क़त्ल कर दो और जवानी की उमर को न पहुँचे वालों को बाक़ी रहने दो। ‘‘ इसे अबू दाऊद ने रिवायत किया है और त्रिमीज़ी ने इसे सहीह कहा है।
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الجهاد، باب في قتل النساء، حديث:2670، والترمذي، السير، حديث:1583.* قتادة مدلس وعنعن.»
Samurah (RAA) narrated that The Messenger of Allah (ﷺ) said:
“Kill the mature men of the polytheists but spare their children.” Related by Abu Dawud and At-Tirmidhi graded it as Sahih.
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1095
تخریج: «أخرجه أبوداود، الجهاد، باب في قتل النساء، حديث:2670، والترمذي، السير، حديث:1583.* قتادة مدلس وعنعن.»
تشریح: اس حدیث سے ثابت ہوا کہ دشمنان اسلام کے ان بوڑھوں کو قتل کرنا جائز ہے جو جنگی مہارت و تجربہ اور جسمانی و ذہنی قوت رکھتے ہوں جبکہ نوخیز نوجوانوں کو قتل کرنے سے اجتناب کیا جائے۔ ویسے بھی نوخیز نسل سے زیادہ امید رکھی جا سکتی ہے کہ وہ دائرۂ اسلام میں جلد داخل ہو کر اسلام کے پھیلانے میں ممد و معاون ثابت ہوں گے جبکہ معمر و عمر رسیدہ لوگوں سے اس کی امید کم ہی ہوتی ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1095
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2670
´عورتوں کے قتل کی ممانعت کا بیان۔` سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مشرکین کے بوڑھوں ۱؎ کو (جو لڑنے کے قابل ہوں) قتل کرو، اور کم سنوں کو باقی رکھو۔“[سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2670]
فوائد ومسائل: شیوخ سے ایسے بوڑھے مراد ہیں۔ جن کی جوانی ڈھل چکی ہو۔ مگر لڑنے پر قادر ہوں۔ یا جوانوں کو لڑنے پر ابھارتے ہوں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2670
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1583
´دشمن کی مسلمان کے فیصلہ پر رضا مندی کا بیان۔` سمرہ بن جندب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مشرکین کے مردوں کو قتل کر دو اور ان کے لڑکوں میں سے جو بلوغت کی عمر کو نہ پہنچے ہوں انہیں کو چھوڑ دو“، «شرخ» وہ لڑکے ہیں جن کے زیر ناف کے بال نہ نکلے ہوں۔ [سنن ترمذي/كتاب السير/حدیث: 1583]
اردو حاشہ: نوٹ: (سند میں قتادہ اور حسن بصری دونوں مدلس راوی ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1583