وعن معقل ان النعمان بن مقرن رضي الله عنه قال: شهدت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم إذا لم يقاتل اول النهار اخر القتال حتى تزول الشمس وتهب الرياح وينزل النصر. رواه احمد والثلاثة وصححه الحاكم واصله في البخاري.وعن معقل أن النعمان بن مقرن رضي الله عنه قال: شهدت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم إذا لم يقاتل أول النهار أخر القتال حتى تزول الشمس وتهب الرياح وينزل النصر. رواه أحمد والثلاثة وصححه الحاكم وأصله في البخاري.
سیدنا معقل سے روایت ہے کہ سیدنا نعمان بن مقرن رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لڑائیوں میں شریک ہوتا رہا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب دن کے آغاز میں لڑائی شروع نہ کرتے تو پھر زوال آفتاب کے بعد لڑائی شروع کرتے۔ موافق ہوائیں چلتی تھیں اور مدد کرتی تھیں۔ اسے احمد اور تینوں نے روایت کیا ہے اور حاکم نے اسے صحیح کہا ہے اور اس کی اصل بخاری میں ہے۔
हज़रत माअक़िल से रिवायत है कि हज़रत नुअमान बिन मुक़र्रीन रज़ि अल्लाहु अन्ह ने कहा कि मैं नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम के साथ लड़ाइयों में जाता रहा हूँ। आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम जब दिन की शुरुआत में लड़ाई शुरू न करते तो फिर सूरज डूबने के बाद लड़ाई शुरू करते। सहायक हवाएं चलती थीं और सहायता करती थीं। इसे अहमद और तीनों ने रिवायत किया है और हाकिम ने इसे सहीह कहा है और इस की असल बुख़ारी में है।
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الجهاد، باب في أي وقت يستحب اللقاء، حديث:2655، والترمذي، السير، حديث:1612، 1613، والحاكم:2 /116، وأحمد:5 /444، 445، والنسائي في الكبرٰي:5 /191، حديث:8637، والبخاري، الجزية والموادعة، حديث:3160.»
Ma'qil bin An-Nu‘man bin Muqarrin (RAA) narrated, ‘I witnessed (battles with) Allah’s Messenger and if he did not start fighting at the beginning of the day, he delayed the fighting till the sun had passed the meridian, and the wind blew and victory descended from Allah.” Related by Ahmad and the three Imams. Al-Hakim graded it as Sahih.
إذا طلع الفجر أمسك حتى تطلع الشمس فإذا طلعت قاتل فإذا انتصف النهار أمسك حتى تزول الشمس فإذا زالت الشمس قاتل حتى العصر ثم أمسك حتى يصلي العصر ثم يقاتل قال وكان يقال عند ذلك تهيج رياح النصر
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1091
تخریج: «أخرجه أبوداود، الجهاد، باب في أي وقت يستحب اللقاء، حديث:2655، والترمذي، السير، حديث:1612، 1613، والحاكم:2 /116، وأحمد:5 /444، 445، والنسائي في الكبرٰي:5 /191، حديث:8637، والبخاري، الجزية والموادعة، حديث:3160.»
تشریح: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جنگ کا آغاز علی الصبح کرنا چاہیے، اگر کچھ دیر ہو جائے تو پھر سورج ڈھلنے کا انتظار کرنا چاہیے، لیکن یہ اس وقت ہے جب لڑائی کا آغاز مسلمانوں کی طرف سے ہونا ہو۔
راویٔ حدیث: «حضرت نعمان بن مقرِّن رضی اللہ عنہ» مزن قبیلے کی طرف نسبت کی وجہ سے مزنی کہلائے۔ سیدنا صدیق و فاروق رضی اللہ عنہما کے عہد خلافت میں لشکر کے امیروں میں ایک یہ بھی ہوتے تھے۔ انھوں نے اپنے سات دوسرے بھائیوں کے ساتھ ہجرت کی۔ اصبہان کے فاتح ہیں۔ ۲۱ ہجری میں نہاوند کے معرکہ میں شہید ہوئے۔ (مقرن کے ”را“ پر تشدید اور کسرہ ہے۔ محدث کے وزن پر۔ )
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1091
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1612
´جہاد کے مستحب اوقات کا بیان۔` نعمان بن مقرن رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد کیا، جب فجر طلوع ہوتی تو آپ (قتال سے) ٹھہر جاتے یہاں تک کہ سورج نکل جاتا، جب سورج نکل جاتا تو آپ جہاد میں لگ جاتے، پھر جب دوپہر ہوتی آپ رک جاتے یہاں تک کہ سورج ڈھل جاتا، جب سورج ڈھل جاتا تو آپ عصر تک جہاد کرتے، پھر ٹھہر جاتے یہاں تک کہ عصر پڑھ لیتے، پھر جہاد (شروع) کرتے۔ کہا جاتا تھا کہ اس وقت نصرت الٰہی کی ہوا چلتی ہے اور مومن اپنے مجاہدین کے لیے نماز میں دعائیں کرتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب السير/حدیث: 1612]
اردو حاشہ: نوٹ: (قتادہ کی نعمان بن مقرن رضی اللہ عنہ سے لقاء نہیں اس لیے اس سند میں انقطاع ہے، اگلی سند سے یہ حدیث صحیح ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1612