بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر

بلوغ المرام
बुलूग़ अल-मराम
حدود کے مسائل
गंभीर अपराध और उसकी सज़ा
5. باب التعزير وحكم الصائل
5. تعزیر اور حملہ آور (ڈاکو) کا حکم
५. “ सख़्त सज़ा के नियम और हमला करने वाले के बारे में ”
حدیث نمبر: 1075
Save to word مکررات اعراب Hindi
عن ابي بردة الانصاري رضي الله عنه انه سمع رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يقول: «‏‏‏‏لا يجلد فوق عشرة اسواط إلا في حد من حدود الله» .‏‏‏‏متفق عليه.عن أبي بردة الأنصاري رضي الله عنه أنه سمع رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يقول: «‏‏‏‏لا يجلد فوق عشرة أسواط إلا في حد من حدود الله» .‏‏‏‏متفق عليه.
سیدنا ابوبردہ انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے سنا حدود اللہ میں سے کسی حد کے سوا دس کوڑوں سے زیادہ سزا نہ دی جائے۔ (بخاری ومسلم)
हज़रत अबु बुरदह अंसारी रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि उन्हों ने रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम को कहते सुना ’’ अल्लाह की हदों में से किसी हद के सिवा (यानि जो हदें अल्लाह ने तय करदी हैं उन के सिवा किसी और हद में) दस कोड़ों से ज़्यादा सज़ा न दी जाए।” (बुख़ारी और मुस्लिम)

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الحدود، باب كم التعزير والأدب، حديث:6848، ومسلم، الحدود، باب قدر أسواط التعزير، حديث:1708.»

Abu Burdah Al-Ansari (RAA) narrated that he heard the Messenger of Allah (ﷺ) say, "No more than ten lashes are to be given except when inflicting one of the Hudud (prescribed punishments) of Allah." Agreed upon.
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

   صحيح البخاري6848هانئ بن نيارلا يجلد فوق عشر جلدات إلا في حد من حدود الله
   جامع الترمذي1463هانئ بن نيارلا يجلد فوق عشر جلدات إلا في حد من حدود الله
   سنن ابن ماجه2601هانئ بن نيارلا يجلد أحد فوق عشر جلدات إلا في حد من حدود الله
   بلوغ المرام1075هانئ بن نيار لا يجلد فوق عشرة أسواط إلا في حد من حدود الله

بلوغ المرام کی حدیث نمبر 1075 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1075  
تخریج:
«أخرجه البخاري، الحدود، باب كم التعزير والأدب، حديث:6848، ومسلم، الحدود، باب قدر أسواط التعزير، حديث:1708.»
تشریح:
حنفی‘ مالکی اور شافعی حضرات نے اس حدیث کی مخالفت کی ہے‘ اس لیے کہ ان حضرات نے دس کوڑوں سے زیادہ سزا دینا جائز قرار دیا ہے۔
اس مسئلے میں لمبی تفصیل ہے جسے اس مقام پر بیان کرنے کا موقع نہیں۔
بہرحال راجح بات وہی ہے جس پر یہ حدیث دلالت کر رہی ہے کہ مقررہ حدود کے سوا دس کوڑوں سے زائد کی سزا جائز نہیں۔
راویٔ حدیث:
«حضرت ابوبُرْدَہ رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ انصار کے حلیف قبیلۂبَنُوبَلِيّ سے تھے۔
شرف صحابیت سے سرفراز تھے۔
ان کا نام ہانی بن نیار تھا۔
بدر کے علاوہ دیگر غزوات میں بھی شریک ہوئے۔
۴۱‘ ۴۲ یا ۴۵ ہجری میں فوت ہوئے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1075   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1463  
´تعزیر (تادیبی کاروائی) کا بیان۔`
ابوبردہ بن نیار رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: دس سے زیادہ کسی کو کوڑے نہ لگائے جائیں ۱؎ سوائے اس کے کہ اللہ کی حدود میں سے کوئی حد جاری کرنا ہو ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحدود/حدیث: 1463]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے کا صحیح محل یہ ہے کہ یہ بال بچوں اورغلام وخادم کی تادیب سے متعلق ہے کہ آدمی اپنے زیر لوگوں کو ادب سکھائے تودس کوڑے تک کی سزادے،
رہ گئی دوسری وہ خطائیں جن میں شریعت نے کوئی حد مقررنہیں کی ہے جیساکہ خائن،
لٹیرے،
ڈاکواوراچکے پرخاص حد نہیں ہے تو یہ حاکم کی رائے پرمنحصرہے،
اگر حاکم اس میں تعزیراً سزا دینا چاہے تودس کوڑے سے زیادہ جتنا چاہے حتی کہ قتل تک سزا دے سکتا ہے،
رہ گئی زیرنظرحدیث تواس میں اور یہ ایسے تادیبی امور ہیں جن کا تعلق معصیت سے نہیں ہے،
مثلاً والد کا اپنی چھوٹی اولاد کو بطور تأدیب سزا دینا۔

2؎:
ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
اس حدیث میں حدود سے مراد ایسے حقوق ہیں جن کا تعلق اوامر الٰہی اور منہیات الٰہی سے ہے،
چنانچہ  ﴿وَمَن يَتَعَدَّ حُدُودَ اللّهِ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ﴾ (البقرة: 229) اسی طرح ﴿تِلْكَ حُدُودُ اللّهِ فَلاَ تَقْرَبُوهَا﴾  (البقرة: 187) میں حدود کا یہی مفہوم ہے۔
اگربات شریعت کے اوامرونواہی کی ہوتو حاکم کو مناسب سزاؤں کے اختیارکی اجازت ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1463   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.