وعن علي رضي الله عنه قال:" ما كنت لاقيم على احد حدا فيموت فاجد في نفسي إلا شارب الخمر فإنه لو مات وديته" اخرجه البخاري.وعن علي رضي الله عنه قال:" ما كنت لأقيم على أحد حدا فيموت فأجد في نفسي إلا شارب الخمر فإنه لو مات وديته" أخرجه البخاري.
سیدنا على رضی اللہ عنہ سے روايت ہے كہ میں کسی پر ایسی حد نافذ نہیں کروں گا کہ وہ اس سے مر جائے اور میں اس کا غم اپنے دل میں محسوس کروں سوائے شرابی کے اگر وہ سزا میں جاں بحق ہو جائے تو میں اس کی دیت ادا کروں گا۔ (بخاری)
हज़रत अली रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि मैं किसी पर ऐसी हद लागू नहीं करूँ गा कि वह उस से मर जाए और मैं उस का ग़म अपने दिल में महसूस करूँ सिवाए शराबी के अगर वह सज़ा में मर जाए तो मैं उस की दयत दूंगा। (बुख़ारी)
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الحدود، باب الضرب بالجريد والنعال، حديث:6778، واللفظ له، ومسلم، الحدود، باب حد الخمر، حديث:1707.»
'Ali (RAA) narrated, 'I would not blame myself for the death of a man when I inflicted prescribed punishment on him, with the exception of one who drunk Khamr, for if he were to die, I would pay Diyah for him
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1077
تخریج: «أخرجه البخاري، الحدود، باب الضرب بالجريد والنعال، حديث:6778، واللفظ له، ومسلم، الحدود، باب حد الخمر، حديث:1707.»
تشریح: 1. حضرت علی رضی اللہ عنہ نے شرابی کے سزا میں مر جانے کی صورت میں دیت کا جو فرمایا ہے‘ اس کی وجہ یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شرابی کی سزا مقرر نہیں فرمائی‘ اس لیے شرابی کا سزا سے مر جانا قتل خطا کے زمرے میں آجاتا ہے اور قتل خطا میں دیت دینا لازم ہے۔ 2.جمہور علماء کا بھی یہی خیال ہے کہ تعزیر کی صورت میں وہ شخص مر جائے تو سربراہ مملکت پر اس کی دیت ادا کرنا ضروری ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1077