وعن ابن عباس رضي الله عنهما قال: كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم ينبذ له الزبيب في السقاء فيشربه يومه والغد وبعد الغد، فإذا كان مساء الثالثة شربه وسقاه فإن فضل شيء اهراقه. اخرجه مسلم.وعن ابن عباس رضي الله عنهما قال: كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم ينبذ له الزبيب في السقاء فيشربه يومه والغد وبعد الغد، فإذا كان مساء الثالثة شربه وسقاه فإن فضل شيء أهراقه. أخرجه مسلم.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے منقی کو مشکیزے میں ڈال کر نبیذ تیار کیا جاتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو اس روز بھی اور دوسرے اور تیسرے روز بھی نوش فرماتے تھے۔ جب تیسرے روز کی شام ہوتی تو اسے نوش فرماتے اور دوسرے کو پلا دیتے اور باقی ماندہ کو گرا دیتے۔ (مسلم)
हज़रत इब्न अब्बास रज़ि अल्लाहु अन्हुमा से रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम के लिये मुनक़्क़ा को मशक में डाल कर नबीज़ तैयार किया जाता था। आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम उस को उस दिन भी और दूसरे और तीसरे दिन भी पीते थे। जब तीसरे दिन की शाम होती तो उसे पीते और दूसरे को पिला देते और बाक़ी को गिरा देते। (मुस्लिम)
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الأشربة، باب إباحة النبيذ الذي لم يشتد...، حديث:2004.»
Ibn 'Abbas (RAA) narrated, 'Raisins used to be soaked for the Messenger of Allah (ﷺ) in a water skin, and he would drink it that day, the next day and the following day. When it was the evening of the third day, he would drink it and give some to others. If anything was left from it, he would spill it.' Related by Muslim.
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1072
تخریج: «أخرجه مسلم، الأشربة، باب إباحة النبيذ الذي لم يشتد...، حديث:2004.»
تشریح: 1.اس حدیث سے ثابت ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نبیذ استعمال کرتے تھے مگر جب اس میں نشے کی کیفیت کا اندیشہ ہوتا تو اسے گرا دیتے‘ خود استعمال کرتے نہ کسی دوسرے کو تحفہ دیتے۔ 2. مذکورہ حدیث کا قطعاً یہ مفہوم نہیں کہ نبیذ کا استعمال تین دن تک بہرنوع جائز ہے بلکہ مقصد یہ ہے کہ نشہ آور ہونے سے پہلے تو اس کا استعمال جائز ہے بعد میں نہیں‘ خواہ وہ موسم کے لحاظ سے دوسرے روز ہی پیدا ہو جائے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1072