وقول الله تعالى واعبدوا الله ولا تشركوا به شيئا وبالوالدين إحسانا إلى قوله مختالا فخورا سورة النساء آية 36وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى وَاعْبُدُوا اللَّهَ وَلا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا إِلَى قَوْلِهِ مُخْتَالا فَخُورًا سورة النساء آية 36
اور اللہ تعالیٰ کا (سورۃ نساء میں) فرمان «واعبدوا الله ولا تشركوا به شيئا وبالوالدين إحسانا»”اور اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور والدین کے ساتھ نیک سلوک کرو۔“ ارشاد «مختالا فخورا» تک۔
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن سعید نے کہا کہ مجھے ابوبکر بن محمد نے خبر دی، انہیں عمرہ نے اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جبرائیل علیہ السلام مجھے پڑوسی کے بارے میں باربار اس طرح وصیت کرتے رہے کہ مجھے خیال گزرا کہ شاید پڑوسی کو وراثت میں شریک نہ کر دیں۔“
Narrated `Aisha: The Prophet said "Gabriel continued to recommend me about treating the neighbors Kindly and politely so much so that I thought he would order me to make them as my heirs.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 43
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1942
´پڑوسی کے حقوق کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے جبرائیل علیہ السلام پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی ہمیشہ وصیت (تاکید) کرتے رہے، یہاں تک کہ مجھے گمان ہونے لگا کہ یہ اسے وراثت میں (بھی) شریک ٹھہرا دیں گے“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 1942]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اس سے معلوم ہواکہ پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کرنے اور اس کے حقوق کا خیال رکھنے کی اسلام میں کتنی اہمیت اور تاکید ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1942