(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا زكرياء، عن عامر، قال: سمعته يقول: سمعت النعمان بن بشير، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ترى المؤمنين في تراحمهم وتوادهم وتعاطفهم كمثل الجسد، إذا اشتكى عضوا تداعى له سائر جسده بالسهر والحمى".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ، عَنْ عَامِرٍ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَرَى الْمُؤْمِنِينَ فِي تَرَاحُمِهِمْ وَتَوَادِّهِمْ وَتَعَاطُفِهِمْ كَمَثَلِ الْجَسَدِ، إِذَا اشْتَكَى عُضْوًا تَدَاعَى لَهُ سَائِرُ جَسَدِهِ بِالسَّهَرِ وَالْحُمَّى".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے زکریا نے بیان کیا، ان سے عامر نے کہا کہ میں نے انہیں یہ کہتے سنا ہے کہ میں نے نعمان بن بشیر سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”تم مومنوں کو آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ رحمت و محبت کا معاملہ کرنے اور ایک دوسرے کے ساتھ لطف و نرم خوئی میں ایک جسم جیسا پاؤ گے کہ جب اس کا کوئی ٹکڑا بھی تکلیف میں ہوتا ہے، تو سارا جسم تکلیف میں ہوتا ہے ایسا کہ نیند اڑ جاتی ہے اور جسم بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے۔“
Narrated An-Nu`man bin Bashir: Allah's Apostle said, "You see the believers as regards their being merciful among themselves and showing love among themselves and being kind, resembling one body, so that, if any part of the body is not well then the whole body shares the sleeplessness (insomnia) and fever with it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 40
مثل المؤمنين في توادهم وتحابهم مثل الجسد إذا اشتكى شيء منه تداعى سائره بالسهر والحمى في الجسد مضغة إذا صلحت وسلمت سلم سائر الجسد وإذا فسدت فسد لها سائر الجسد القلب
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6011
حدیث حاشیہ: مسلمانوں کی یہی شان ہونے چاہیئے مگر آج یہ چیز بالکل نایاب ہے۔ نہیں دستیاب اب دو ایسے مسلماں کہ ہو ایک کو دےکھ کر ایک شاداں
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6011
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6011
حدیث حاشیہ: اس حدیث سے مسلمانوں کے حقوق کی عظمت، ان کی معاونت اور ایک دوسرے پر ان کی شفقت کا پتا چلتا ہے کہ وہ جسد واحد (ایک جسم) کی طرح ہیں، یعنی تکلیف و راحت میں جسم کے تمام اعضاء آپس میں موافقت کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو دکھ میں شرکت کی دعوت دیتے ہیں۔ مسلمانوں کی یہی شان ہونی چاہیے کہ کسی ایک مسلمان کو تکلیف میں مبتلا دیکھ کر تڑپ جائیں اور اس کی مدد کے لیے بےقرار ہو جائیں لیکن دور حاضر میں یہ گوہر نایاب ہے۔ واللہ Eعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6011
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6586
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"مومنوں کی باہمی محبت کرنے ایک دوسرے پر رحم کرنے اور شفقت و مہربانی کرنے میں تمثیل جسم انسانی کی طرح ہے، جب اس کا کوئی عضو بیمار پڑتا ہے، تکلیف میں مبتلا ہوتا ہے تو اس کی خاطر سارا جسم بے خوابی اور بخار کو دعوت دیتا ہے۔ یعنی جسم کے باقی حصے بھی بے خوابی اور بخار میں شریک ہو جاتے ہیں۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:6586]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اس حدیث سے معلوم ہوا، ایمان والوں میں باہم ایسی محبت و مودت، ایسی رحمت و شفقت اور ہمدردی و خیرخواہی اور ایسا دلی تعلق ہونا چاہیے کہ دیکھنے والی آنکھ ان کو اس حالت میں دیکھے کہ اگر ان میں سے کوئی دکھ، درد یا تکلیف و مشکل میں مبتلا ہے تو سب اس کو اپنا دکھ، درد اور مصیبت خیال کریں اور سب اس کی پریشانی و بے قراری میں مبتلا ہوں اور اس کو اپنے دکھ، درد کی طرح دور کرنے کی کوشش کریں۔