(مرفوع) وان عبد الله حدثه، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان ينزل تحت سرحة ضخمة دون الرويثة عن يمين الطريق، ووجاه الطريق في مكان بطح سهل حتى يفضي من اكمة دوين بريد الرويثة بميلين وقد انكسر اعلاها فانثنى في جوفها وهي قائمة على ساق وفي ساقها كثب كثيرة.(مرفوع) وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ حَدَّثَهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْزِلُ تَحْتَ سَرْحَةٍ ضَخْمَةٍ دُونَ الرُّوَيْثَةِ عَنْ يَمِينِ الطَّرِيقِ، وَوِجَاهَ الطَّرِيقِ فِي مَكَانٍ بَطْحٍ سَهْلٍ حَتَّى يُفْضِيَ مِنْ أَكَمَةٍ دُوَيْنَ بَرِيدِ الرُّوَيْثَةِ بِمِيلَيْنِ وَقَدِ انْكَسَرَ أَعْلَاهَا فَانْثَنَى فِي جَوْفِهَا وَهِيَ قَائِمَةٌ عَلَى سَاقٍ وَفِي سَاقِهَا كُثُبٌ كَثِيرَةٌ.
اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم راستے کے دائیں طرف مقابل میں ایک گھنے درخت کے نیچے وسیع اور نرم علاقہ میں قیام فرماتے جو قریہ رویثہ کے قریب ہے۔ پھر آپ اس ٹیلہ سے جو رویثہ کے راستے سے تقریباً دو میل کے فاصلے پر ہے چلتے تھے۔ اب اس درخت کا اوپر کا حصہ ٹوٹ گیا ہے۔ اور درمیان میں سے دوہرا ہو کر جڑ پر کھڑا ہے۔ اس کی جڑ میں ریت کے بہت سے ٹیلے ہیں۔
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:487
حدیث حاشیہ: تیسری منزل: تیسری منزل رویثہ کےنام سے ذکر کی گئی ہے۔ یہ آبادی کا نام ہے جو مدینہ طیبہ سے 17فرسخ، یعنی 51 میل کے فاصلے پر ہے۔ (فتح الباري: 737/1) اس منزل میں رسول اللہ ﷺ نماز کہاں پڑھتے تھے؟حضرت ابن عمر ؓ کے بیان کے مطابق وہاں ایک بڑے درخت کےنیچے رسول اللہ ﷺ نزول فرماتے تھے۔ وہ درخت اوپر سے ٹوٹ گیا ہے، لیکن اگر نہیں، اپنے جوف اور خول میں مڑ کر ٹھہر گیا ہے اور اس کا تنا پوری طرح کھڑا ہے۔ اس تنے کے نیچے ریت کے تودے ہیں لیکن وہ درخت جو حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کے وقت ہی ٹوٹ گیا تھا، کتنے دن باقی رہا ہوگا! اب اس جگہ کو تلاش کرکے اس کا تعین کرناناممکن ہے۔ واللہ أعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 487