صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book of As-Salat (The Prayer)
89. بَابُ الْمَسَاجِدِ الَّتِي عَلَى طُرُقِ الْمَدِينَةِ وَالْمَوَاضِعِ الَّتِي صَلَّى فِيهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.:
89. باب: ان مساجد کا بیان جو مدینہ کے راستے میں واقع ہیں اور وہ جگہیں جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ادا فرمائی ہے۔
(89) Chapter. The mosques which are on the way to Al-Madina and the places where the Prophet ﷺ had offered Salat (prayers).
حدیث نمبر: 486
Save to word اعراب English
(مرفوع) وان ابن عمر كان يصلي إلى العرق الذي عند منصرف الروحاء، وذلك العرق انتهاء طرفه على حافة الطريق دون المسجد الذي بينه وبين المنصرف وانت ذاهب إلى مكة، وقد ابتني ثم مسجد، فلم يكن عبد الله بن عمر يصلي في ذلك المسجد كان يتركه عن يساره ووراءه ويصلي امامه إلى العرق نفسه، وكان عبد الله يروح من الروحاء فلا يصلي الظهر حتى ياتي ذلك المكان فيصلي فيه الظهر، وإذا اقبل من مكة فإن مر به قبل الصبح بساعة او من آخر السحر عرس حتى يصلي بها الصبح.(مرفوع) وَأَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يُصَلِّي إِلَى الْعِرْقِ الَّذِي عِنْدَ مُنْصَرَفِ الرَّوْحَاءِ، وَذَلِكَ الْعِرْقُ انْتِهَاءُ طَرَفِهِ عَلَى حَافَةِ الطَّرِيقِ دُونَ الْمَسْجِدِ الَّذِي بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْمُنْصَرَفِ وَأَنْتَ ذَاهِبٌ إِلَى مَكَّةَ، وَقَدِ ابْتُنِيَ ثَمَّ مَسْجِدٌ، فَلَمْ يَكُنْ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يُصَلِّي فِي ذَلِكَ الْمَسْجِدِ كَانَ يَتْرُكُهُ عَنْ يَسَارِهِ وَوَرَاءَهُ وَيُصَلِّي أَمَامَهُ إِلَى الْعِرْقِ نَفْسِهِ، وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَرُوحُ مِنَ الرَّوْحَاءِ فَلَا يُصَلِّي الظُّهْرَ حَتَّى يَأْتِيَ ذَلِكَ الْمَكَانَ فَيُصَلِّي فِيهِ الظُّهْرَ، وَإِذَا أَقْبَلَ مِنْ مَكَّةَ فَإِنْ مَرَّ بِهِ قَبْلَ الصُّبْحِ بِسَاعَةٍ أَوْ مِنْ آخِرِ السَّحَرِ عَرَّسَ حَتَّى يُصَلِّيَ بِهَا الصُّبْحَ.
اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اس چھوٹی پہاڑی کی طرف نماز پڑھتے جو روحاء کے آخر کنارے پر ہے اور یہ پہاڑی وہاں ختم ہوتی ہے جہاں راستے کا کنارہ ہے۔ اس مسجد کے قریب جو اس کے اور روحاء کے آخری حصے کے بیچ میں ہے مکہ کو جاتے ہوئے۔ اب وہاں ایک مسجد بن گئی ہے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اس مسجد میں نماز نہیں پڑھتے تھے بلکہ اس کو اپنے بائیں طرف مقابل میں چھوڑ دیتے اور آگے بڑھ کر خود پہاڑی عرق الطبیہ کی طرف نماز پڑھتے تھے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب روحاء سے چلتے تو ظہر اس وقت تک نہ پڑھتے جب تک اس مقام پر نہ پہنچ جاتے۔ جب یہاں آ جاتے تو ظہر پڑھتے، اور اگر مکہ سے آتے ہوئے صبح صادق سے تھوڑی دیر پہلے یا سحر کے آخر میں وہاں سے گزرتے تو صبح کی نماز تک وہیں آرام کرتے اور فجر کی نماز پڑھتے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

See translation for hadith 484 above
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 471


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 486 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:486  
حدیث حاشیہ:
دوسری منزل:
دوسری منزل شرف الروحاء کے نام سے ذکر کی گئی ہے۔
مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ جاتے وقت اس آبادی کا بالائی حصہ شرف الروحاء کہلاتا ہے اورآبادی سے نکلتے ہوئے جو حصہ آتا ہے، اسے منصرف الروحاء کہاجاتا ہے۔
یہاں دو مسجدیں ہیں:
ایک تو اہل علاقہ کے لیے ہے جو بڑی ہے اور دوسری چھوٹی مسجد ہے۔
اس دوسری منزل میں رسول اللہ ﷺ کی نماز کی جگہ ایک ہی تھی۔
حضرت ابن عمر ؓ مقام روحاء سے دوپہر ڈھلنے کے بعد چلتے،مگر ظہر اس جگہ آکر پڑھتے۔
اسی طرح مکہ مکرمہ سے واپسی کے موقع پر اگر آخر شب ادھر سے گزرتے تویہیں قیام کرتے اور فجر کی نماز اس جگہ ادا کرتے۔
روحاء میں یہ دونوں مساجد باقی ہیں اور انھیں اس علاقے کے لوگ جانتے ہیں۔
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کے بیان کے مطابق یہ چھوٹی مسجد بھی رسول اللہ ﷺ کے نماز پڑھنے کی جگہ پر تعمیر نہیں ہوئی۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 486   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.