(مرفوع) وان عبد الله بن عمر حدثه، ان النبي صلى الله عليه وسلم صلى في طرف تلعة من وراء العرج، وانت ذاهب إلى هضبة عند ذلك المسجد قبران او ثلاثة على القبور رضم من حجارة عن يمين الطريق عند سلمات الطريق، بين اولئك السلمات كان عبد الله يروح من العرج بعد ان تميل الشمس بالهاجرة فيصلي الظهر في ذلك المسجد.(مرفوع) وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى فِي طَرَفِ تَلْعَةٍ مِنْ وَرَاءِ الْعَرْجِ، وَأَنْتَ ذَاهِبٌ إِلَى هَضْبَةٍ عِنْدَ ذَلِكَ الْمَسْجِدِ قَبْرَانِ أَوْ ثَلَاثَةٌ عَلَى الْقُبُورِ رَضَمٌ مِنْ حِجَارَةٍ عَنْ يَمِينِ الطَّرِيقِ عِنْدَ سَلَمَاتِ الطَّرِيقِ، بَيْنَ أُولَئِكَ السَّلَمَاتِ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَرُوحُ مِنَ الْعَرْجِ بَعْدَ أَنْ تَمِيلَ الشَّمْسُ بِالْهَاجِرَةِ فَيُصَلِّي الظُّهْرَ فِي ذَلِكَ الْمَسْجِدِ.
اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے نافع سے یہ بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قریہ عرج کے قریب اس نالے کے کنارے نماز پڑھی جو پہاڑ کی طرف جاتے ہوئے پڑتا ہے۔ اس مسجد کے پاس دو یا تین قبریں ہیں، ان قبروں پر اوپر تلے پتھر رکھے ہوئے ہیں، راستے کے دائیں جانب ان بڑے پتھروں کے پاس جو راستے میں ہیں۔ ان کے درمیان میں ہو کر نماز پڑھی، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما قریہ عرج سے سورج ڈھلنے کے بعد چلتے اور ظہر اسی مسجد میں آ کر پڑھا کرتے تھے۔
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:488
حدیث حاشیہ: چوتھی منزل: اس منزل کاعرج کے نام سے ذکر کیا گیا ہے۔ عر ج ایک آبادی کا نام ہے جومقام رویثہ سے 14 میل کے فاصلے پر ہے۔ اس منزل کے جو نشانات اور علامتیں ذکر کی گئی ہیں، ان سے آج اس جگہ کا تعین نہیں کیا جاسکتا۔ (فتح الباري: 737/1)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 488