(مرفوع) وان عبد الله بن عمر حدثه، ان النبي صلى الله عليه وسلم صلى حيث المسجد الصغير الذي دون المسجد الذي بشرف الروحاء، وقد كان عبد الله يعلم المكان الذي كان صلى فيه النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: ثم عن يمينك حين تقوم في المسجد تصلي، وذلك المسجد على حافة الطريق اليمنى وانت ذاهب إلى مكة بينه وبين المسجد الاكبر رمية بحجر او نحو ذلك.(مرفوع) وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى حَيْثُ الْمَسْجِدُ الصَّغِيرُ الَّذِي دُونَ الْمَسْجِدِ الَّذِي بِشَرَفِ الرَّوْحَاءِ، وَقَدْ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَعْلَمُ الْمَكَانَ الَّذِي كَانَ صَلَّى فِيهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: ثَمَّ عَنْ يَمِينِكَ حِينَ تَقُومُ فِي الْمَسْجِدِ تُصَلِّي، وَذَلِكَ الْمَسْجِدُ عَلَى حَافَةِ الطَّرِيقِ الْيُمْنَى وَأَنْتَ ذَاهِبٌ إِلَى مَكَّةَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْمَسْجِدِ الْأَكْبَرِ رَمْيَةٌ بِحَجَرٍ أَوْ نَحْوُ ذَلِكَ.
اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے نافع سے یہ بھی بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جگہ نماز پڑھی جہاں اب شرف روحاء کی مسجد کے قریب ایک چھوٹی مسجد ہے، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اس جگہ کی نشاندہی کرتے تھے جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی تھی۔ کہتے تھے کہ یہاں تمہارے دائیں طرف جب تم مسجد میں (قبلہ رو ہو کر) نماز پڑھنے کے لیے کھڑے ہوتے ہو۔ جب تم (مدینہ سے) مکہ جاؤ تو یہ چھوٹی سی مسجد راستے کے دائیں جانب پڑتی ہے۔ اس کے اور بڑی مسجد کے درمیان ایک پتھر کی مار کا فاصلہ ہے یا اس سے کچھ کم زیادہ۔
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:485
حدیث حاشیہ: دوسری منزل: دوسری منزل شرف الروحاء کے نام سے ذکر کی گئی ہے۔ مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ جاتے وقت اس آبادی کا بالائی حصہ شرف الروحاء کہلاتا ہے اورآبادی سے نکلتے ہوئے جو حصہ آتا ہے اسے منصرف الروحاء کہاجاتا ہے۔ یہاں دو مسجدیں ہیں: ایک تو اہل علاقہ کے لیے ہے جو بڑی ہے اور دوسری چھوٹی مسجد ہے۔ اس دوسری منزل میں رسول اللہ ﷺ کی نماز کی جگہ ایک ہی تھی۔ حضرت ابن عمر ؓ مقام روحاء سے دوپہر ڈھلنے کے بعد چلتے، مگر ظہر اس جگہ آکر پڑھتے۔ اسی طرح مکہ مکرمہ سے واپسی کے موقع پر اگر آخر شب ادھر سے گزرتے تویہیں قیام کرتے اور فجر کی نماز اس جگہ ادا کرتے۔ روحاء میں یہ دونوں مساجد باقی ہیں اور انھیں اس علاقے کے لوگ جانتے ہیں۔ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کے بیان کے مطابق یہ چھوٹی مسجد بھی رسول الله ﷺ کے نماز پڑھنے کی جگہ پر تعمیر نہیں ہوئی۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 485