(مرفوع) وان عبد الله بن عمر حدثه، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان ينزل في المسيل الذي في ادنى مر الظهران قبل المدينة حين يهبط من الصفراوات ينزل في بطن ذلك المسيل عن يسار الطريق وانت ذاهب إلى مكة ليس بين منزل رسول الله صلى الله عليه وسلم وبين الطريق إلا رمية بحجر.(مرفوع) وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْزِلُ فِي الْمَسِيلِ الَّذِي فِي أَدْنَى مَرِّ الظَّهْرَانِ قِبَلَ الْمَدِينَةِ حِينَ يَهْبِطُ مِنَ الصَّفْرَاوَاتِ يَنْزِلُ فِي بَطْنِ ذَلِكَ الْمَسِيلِ عَنْ يَسَارِ الطَّرِيقِ وَأَنْتَ ذَاهِبٌ إِلَى مَكَّةَ لَيْسَ بَيْنَ مَنْزِلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَيْنَ الطَّرِيقِ إِلَّا رَمْيَةٌ بِحَجَرٍ.
اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے نافع سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس نالے میں اترا کرتے تھے جو وادی مرالظہران کے نشیب میں ہے۔ مدینہ کے مقابل جب کہ مقام صفراوات سے اترا جائے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس ڈھلوان کے بالکل نشیب میں قیام کرتے تھے۔ یہ راستے کے بائیں جانب پڑتا ہے جب کوئی شخص مکہ جا رہا ہو (جس کو اب بطن مرو کہتے ہیں) راستے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی منزل کے درمیان صرف ایک پتھر ہی کے مار کا فاصلہ ہوتا۔
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:490
حدیث حاشیہ: چھٹی منزل: یہ منزل مرالظهران کے نام سے ذکر کی گئی ہے۔ وہاں کے لوگ اس مقام کو بطن مرو کہتے ہیں۔ یہ ایک وادی ہے جہاں سے مکہ مکرمہ کافاصلہ صرف 16 میل رہ جاتا ہے۔ اس جگہ جو پانی کی گزرگاہ ہے، وہاں رسول اللہ ﷺ نے قیام فرمایا تھا، نیز اس پانی کا بہاؤ مکے کی طرف نہیں، بلکہ مدینہ طیبہ کی طرف ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 490