صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
83. بَابُ كِتَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى كِسْرَى وَقَيْصَرَ:
83. باب: کسریٰ (شاہ ایران) اور قیصر (شاہ روم) کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خطوط لکھنا۔
(83) Chapter. The letter of the Prophet to Kisra (Khosrau) and Qaiser (Caesar).
حدیث نمبر: 4426
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، قال: سمعت الزهري، عن السائب بن يزيد، يقول:" اذكر اني خرجت مع الغلمان إلى ثنية الوداع نتلقى رسول الله صلى الله عليه وسلم"، وقال سفيان: مرة مع الصبيان.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ، عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، يَقُولُ:" أَذْكُرُ أَنِّي خَرَجْتُ مَعَ الْغِلْمَانِ إِلَى ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ نَتَلَقَّى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، وَقَالَ سُفْيَانُ: مَرَّةً مَعَ الصِّبْيَانِ.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے زہری سے سنا، انہوں نے سائب بن یزید رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ مجھے یاد ہے جب میں بچوں کے ساتھ ثنیۃ الوداع کی طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا استقبال کرنے گیا تھا۔ سفیان نے ایک مرتبہ ( «مع الغلمان» کے بجائے) «مع الصبيان‏.‏» بیان کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated As-Sa'ib bin Yazid: I remember that I went out with the boys to (the place called) Thaniyat-ul-Wada` to receive Allah's Apostle .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 710


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   سنن أبي داود2779سائب بن يزيدلما قدم النبي المدينة من غزوة تبوك تلقاه الناس فلقيته مع الصبيان على ثنية الوداع
   صحيح البخاري4426سائب بن يزيدخرجت مع الغلمان إلى ثنية الوداع نتلقى رسول الله
   صحيح البخاري4427سائب بن يزيدخرجت مع الصبيان نتلقى النبي إلى ثنية الوداع مقدمه من غزوة تبوك

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 4426 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4426  
حدیث حاشیہ:

ابن قیم ؓ نے اس بات کا انکار کیا ہےثنیہ الوداع مکے کی جانب ہے تبوک کی طرف نہیں۔
تبوک سے مخالف سمت میں واقع ہے لیکن ممکن ہے کہ تبوک کی طرف ثنیہ الوداع ہو جہاں مسافروں کو الوداع کہنے اہل مدینہ جاتے تھے۔

امام بخاری ؒ نے اس حدیث سے اشارہ کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سربراہان مملکت کو غزوہ تبوک کے سال دعوتی خطوط لکھتےتھے اگرچہ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے صلح حدیبیہ کے سال قیصر کے نام خطوط لکھاتھا ممکن ہے کہ اسے دو مرتبہ دعوتی خط لکھا ہو جیسا کہ سر براہ حبشہ نجاشی کو خط لکھا تو وہ مسلمان ہو گیا اور آپ نے اس کی نماز جنازہ پڑھی اس کے بعد جو نجاشی بادشاہ بنا اسے بھی خط لکھا لیکن وہ مسلمان نہ ہوا بلکہ اسے کفر پر موت آئی۔
(فتح الباري: 162/6)
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4426   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2779  
´مسافر کا استقبال کرنا۔`
سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک سے مدینہ آئے تو لوگوں نے آپ کا استقبال کیا، تو میں بھی بچوں کے ساتھ آپ سے جا کر ثنیۃ الوداع پر ملا۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2779]
فوائد ومسائل:
یہ ایک مستحب عمل ہے۔
بالخصوص مسافر جب جہاد سے واپس آرہا ہو یا حج سے۔
لیکن اس میں دکھلاوا یا شہرت کا دخل نہیں ہونا چاہیے۔
علماء محدثین کے متعلق بھی آتا ہے۔
کہ جب ان کی کسی شہر میں آمد متوقع ہوتی تو لوگ ان کا نہایت عمدہ انداز میں استقبال کرتے تھے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2779   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4427  
4427. حضرت سائب بن یزید ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ میں بچوں کے ہمراہ ثنیۃ الوداع تک گیا تھا۔ رسول اللہ ﷺ کی تبوک سے واپسی پر ہم آپ کا استقبال کرنے کے لیے نکلے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4427]
حدیث حاشیہ:
حدیث بالا میں ثنیۃ الوداع تک استقبال کے لئیے جانا مذکور ہے۔
یہ غزوہ تبوک ہی کی واپسی پر ہوا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4427   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.