صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
83. بَابُ كِتَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى كِسْرَى وَقَيْصَرَ:
83. باب: کسریٰ (شاہ ایران) اور قیصر (شاہ روم) کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خطوط لکھنا۔
(83) Chapter. The letter of the Prophet to Kisra (Khosrau) and Qaiser (Caesar).
حدیث نمبر: 4427
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد حدثنا سفيان عن الزهري عن السائب اذكر اني خرجت مع الصبيان نتلقى النبي صلى الله عليه وسلم إلى ثنية الوداع مقدمه من غزوة تبوك.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنِ السَّائِبِ أَذْكُرُ أَنِّي خَرَجْتُ مَعَ الصِّبْيَانِ نَتَلَقَّى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ مَقْدَمَهُ مِنْ غَزْوَةِ تَبُوكَ.
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے زہری نے اور ان سے سائب بن یزید رضی اللہ عنہ نے کہ مجھے یاد ہے، جب میں بچوں کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا استقبال کرنے گیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک سے واپس تشریف لا رہے تھے۔

Narrated As-Saib: I remember I went out with the boys to Thaniyat-ul-Wada` to receive the Prophet when he returned from the Ghazwa of Tabuk.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 711


   سنن أبي داود2779سائب بن يزيدلما قدم النبي المدينة من غزوة تبوك تلقاه الناس فلقيته مع الصبيان على ثنية الوداع
   صحيح البخاري4426سائب بن يزيدخرجت مع الغلمان إلى ثنية الوداع نتلقى رسول الله
   صحيح البخاري4427سائب بن يزيدخرجت مع الصبيان نتلقى النبي إلى ثنية الوداع مقدمه من غزوة تبوك
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 4427 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4427  
حدیث حاشیہ:
حدیث بالا میں ثنیۃ الوداع تک استقبال کے لئیے جانا مذکور ہے۔
یہ غزوہ تبوک ہی کی واپسی پر ہوا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4427   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2779  
´مسافر کا استقبال کرنا۔`
سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک سے مدینہ آئے تو لوگوں نے آپ کا استقبال کیا، تو میں بھی بچوں کے ساتھ آپ سے جا کر ثنیۃ الوداع پر ملا۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2779]
فوائد ومسائل:
یہ ایک مستحب عمل ہے۔
بالخصوص مسافر جب جہاد سے واپس آرہا ہو یا حج سے۔
لیکن اس میں دکھلاوا یا شہرت کا دخل نہیں ہونا چاہیے۔
علماء محدثین کے متعلق بھی آتا ہے۔
کہ جب ان کی کسی شہر میں آمد متوقع ہوتی تو لوگ ان کا نہایت عمدہ انداز میں استقبال کرتے تھے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2779   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4426  
4426. حضرت سائب بن یزید ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ میں بچوں کے ہمراہ ثنیۃ الوداع تک گیا تھا۔ ہم رسول اللہ ﷺ کا استقبال کرنے کے لیے نکلے تھے۔ سفیان نے ایک مرتبہ (غلمان کے بجائے) صبيان کا لفظ بیان کیا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4426]
حدیث حاشیہ:

ابن قیم ؓ نے اس بات کا انکار کیا ہےثنیہ الوداع مکے کی جانب ہے تبوک کی طرف نہیں۔
تبوک سے مخالف سمت میں واقع ہے لیکن ممکن ہے کہ تبوک کی طرف ثنیہ الوداع ہو جہاں مسافروں کو الوداع کہنے اہل مدینہ جاتے تھے۔

امام بخاری ؒ نے اس حدیث سے اشارہ کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سربراہان مملکت کو غزوہ تبوک کے سال دعوتی خطوط لکھتےتھے اگرچہ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے صلح حدیبیہ کے سال قیصر کے نام خطوط لکھاتھا ممکن ہے کہ اسے دو مرتبہ دعوتی خط لکھا ہو جیسا کہ سر براہ حبشہ نجاشی کو خط لکھا تو وہ مسلمان ہو گیا اور آپ نے اس کی نماز جنازہ پڑھی اس کے بعد جو نجاشی بادشاہ بنا اسے بھی خط لکھا لیکن وہ مسلمان نہ ہوا بلکہ اسے کفر پر موت آئی۔
(فتح الباري: 162/6)
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4426   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.