صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: وصیتوں کے مسائل کا بیان
The Book of Wasaya (Wills and Testaments)
32. بَابُ نَفَقَةِ الْقَيِّمِ لِلْوَقْفِ:
32. باب: وقف کی جائیداد کا اہتمام کرنے والا اپنا خرچ اس میں سے لے سکتا ہے۔
(32) Chapter. The salary of the administrator of an endowment.
حدیث نمبر: 2776
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا يقتسم ورثتي دينارا، ولا درهما ما تركت بعد نفقة نسائي، ومئونة عاملي فهو صدقة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَقْتَسِمُ وَرَثَتِي دِينَارًا، وَلَا دِرْهَمًا مَا تَرَكْتُ بَعْدَ نَفَقَةِ نِسَائِي، وَمَئُونَةِ عَامِلِي فَهُوَ صَدَقَةٌ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ‘ انہیں ابوالزناد نے ‘ انہیں اعرج نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو آدمی میرے وارث ہیں ‘ وہ روپیہ اشرفی اگر میں چھوڑ جاؤں تو وہ تقسیم نہ کریں ‘ وہ میری بیویوں کا خرچ اور جائیداد کا اہتمام کرنے والے کا خرچ نکالنے کے بعد صدقہ ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "My heirs will not inherit a Dinar or a Dirham (i.e. money), for whatever I leave (excluding the adequate support of my wives and the wages of my employees) is given in charity."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 51, Number 37


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري2776عبد الرحمن بن صخرلا يقتسم ورثتي دينار ا ولا درهما ما تركت بعد نفقة نسائي ومئونة عاملي فهو صدقة
   صحيح البخاري3096عبد الرحمن بن صخرلا يقتسم ورثتي دينارا ما تركت بعد نفقة نسائي ومئونة عاملي فهو صدقة
   صحيح البخاري6729عبد الرحمن بن صخرلا يقتسم ورثتي دينارا ما تركت بعد نفقة نسائي ومئونة عاملي فهو صدقة
   صحيح مسلم4585عبد الرحمن بن صخرلا نورث ما تركنا صدقة
   صحيح مسلم4583عبد الرحمن بن صخرلا يقتسم ورثتي دينارا ما تركت بعد نفقة نسائي ومئونة عاملي فهو صدقة
   جامع الترمذي1608عبد الرحمن بن صخرلا نورث أعول من كان رسول الله يعوله وأنفق على من كان رسول الله ينفق عليه
   سنن أبي داود2974عبد الرحمن بن صخرلا تقتسم ورثتي دينارا ما تركت بعد نفقة نسائي ومؤنة عاملي فهو صدقة
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم387عبد الرحمن بن صخرا يقسم ورثتي دينارا، ما تركت بعد نفقة نسائي ومؤنة عاملي فهو صدقة
   مسندالحميدي1168عبد الرحمن بن صخرلا تقتسم ورثتي دينارا، ما تركت بعد نفقة أهلي، ومؤنة عاملي فهو صدقة، ولا تقتسم ورثتي دينارا

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 2776 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2776  
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ جو کوئی وقفی جائداد کا انتظام کرے‘ اس کا وہ متولی ہو وہ اپنی محنت کا واجبی معاوضہ جائداد میں سے دلانے کا مستحق ہو گا۔
(وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2776   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 387  
´انبیاء علیہ السلام کی وراثت کا مسئلہ`
«. . . 372- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: لا يقسم ورثتي دينارا، ما تركت بعد نفقة نسائي ومؤنة عاملي فهو صدقة. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے ورثاء ایک دینار بھی تقسیم میں نہیں لیں گے۔ میری بیویوں کے نان نفقے اور میرے عامل کے خرچ کے بعد میں نے جو بھی چھوڑا ہے سب صدقہ ہے۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 387]
تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 3096 و مسلم 1760 من حديث مالك به]

تفقه:
➊ فقہ الحدیث کے لیے دیکھئے: الموطأ حدیث: 44
➋ انبیاء اور رسولوں کی مالی وراثت نہیں ہوتی بلکہ علمی وراثت ہوتی ہے۔ وہ جو مال بھی چھوڑ جائیں شرعی مصارف کے بعد باقی سب صدقہ ہوتا ہے۔
➌ بیوی کا نان نفقہ شوہر کے ذمے ہوتا ہے۔
➍ موطأ امام مالک کے جس باب میں یہ حدیث مذکور ہے، اس سے ایک باب پہلے «ماجاء فى التقي» میں سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عمر بن الخطاب (رضی اللہ عنہ) ایک چار دیواری میں (اپنے آپ سے باتیں کرتے ہوئے) فرما رہے تھے: عمر بن خطاب! امیر المؤمنین ہو! واہ واہ! اللہ کی قسم! (اے عمر!) تجھے ضرور بالضرور اللہ سے ڈرنا ہوگا ورنہ وہ تجھے عذاب دے گا۔ میں دیوار کے پیچھے سے یہ سن رہا تھا۔ [الموطأ 2/992 ح1933، وسنده صحيح]
➎ موطأ امام مالک (روایۃ ابی مصعب الزہری) میں اس حدیث والے باب سے پہلے باب میں لکھا ہوا ہے کہ عبداللہ بن الزبیر (رضی اللہ عنہ) جب رعد (کڑک چمک) کی آواز سنتے تو باتیں ترک کردیتے اور فرماتے: «سُبْحَانَ الَّذِيْ يُسَبِّحُ الرَّعْدُ بِحَمْدِهِ وَالْمَلَائِكَةُ مِنْ خِيْفَتِهِ» پاک ہے وہ ذات جس کی حمد کے ساتھ رعد تسبیح کررہا ہے اور فرشتے اس کے خوف سے تسبیح کررہے ہیں۔ پھر آپ فرماتے: زمین والوں کے لئے یہ شدید دھمکی ہے۔ [الموطأ رواية ابي مصعب 2/171 ح2094، وسنده صحيح، البخاري فى الأدب المفرد: 723، البيهقي فى السنن الكبريٰ: 3/362]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 372   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3096  
3096. حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میرے وارث میرے بعد ایک دینار بھی تقسیم نہ کریں بلکہ میں جو چیز چھوڑ جاؤں، اس میں سے میرے عاملوں کی تنخواہیں اور میری بیویوں کا خرچ نکال کر باقی سب صدقہ ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3096]
حدیث حاشیہ:
یعنی جس طرح اسلامی حکومت کے کارندوں کی تنخواہیں دی جائیں گی۔
ازواج مطہرات کا نفقہ بھی اسی طرح بیت المال سے ادا کیا جائے گا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3096   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3096  
3096. حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میرے وارث میرے بعد ایک دینار بھی تقسیم نہ کریں بلکہ میں جو چیز چھوڑ جاؤں، اس میں سے میرے عاملوں کی تنخواہیں اور میری بیویوں کا خرچ نکال کر باقی سب صدقہ ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3096]
حدیث حاشیہ:

عامل سے مراد وہ لوگ ہیں جو صدقات کی نگرانی کرتے تھے بعض شارحین نے اس سے حاکم وقت اور خلیفہ مراد لیا ہے۔

رسول اللہ ﷺ اپنی زندگی میں اپنے صدقات میں سے اہل خانہ کا خرچ اور نگرانوں کے وظائف نکال کر جو بچتا تھا اسے مسلمانوں کے امور اور ان کی ضروریات پر خرچ کرتے تھے چونکہ آپ کی بیویوں کو آپ کی وفات کے بعد کسی سے عقد ثانی کرنے کی اجازت نہیں تھی اس لیے آپ کی وفات کے بعد ان کا نان و نفقہ بھی اسی مد سے ادا کیا جاتا تھا۔

حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے دور خلافت میں امہارت المومنین کو اختیار دیا تھا کہ خرچ لیتی رہیں یا زمینی قطعات لے لیں اور ان میں مزارعت کرائیں۔
چنانچہ حضرت عائشہ ؓ اور حضرت حفصہ ؓ نے زمین کو پسند کیا تو انھیں غابہ میں زمین دے دی گئی اور ان کا صدقات سے حصہ ختم کردیا گیا باقی ازواج کو بدستورخرچہ دیا جاتا رہا۔
(عمدة القار: 432/10)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3096   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.