مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 16704
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) قال عبد الله بن احمد: حدثني محمد بن عبد الله بن نمير ، قال: حدثنا وكيع ، قال: حدثنا الاعمش ، عن يعقوب بن بحير ، عن ضرار بن الازور ، قال: بعثني اهلي بلقوح إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فامرني ان احلبها، فحلبتها، فقال:" دع داعي اللبن".(حديث مرفوع) قال عَبْد اللَّهِ بن أحمد: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ بَحِيرٍ ، عَنْ ضِرَارِ بْنِ الْأَزْوَرِ ، قَالَ: بَعَثَنِي أَهْلِي بِلَقُوحٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَنِي أَنْ أَحْلِبَهَا، فَحَلَبْتُهَا، فَقَالَ:" دَعْ دَاعِيَ اللَّبَنِ".
سیدنا ضرار بن ازور سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میرے اہل خانہ نے ایک دودھ دینے والی اونٹنی دے کر مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دودھ دوہنے کا حکم دیا، میں اسے دوہن لگا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کے تھنوں میں اتنا دودھ رہنے دو کہ دوبارہ حاصل کر سکو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حال يعقوب بن بحير
حدیث نمبر: 16705
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) قال عبد الله بن احمد: حدثني ابو صالح الحكم بن موسى ، قال: اخبرنا عيسى بن يونس ، عن الاعمش ، عن عمرو بن مرة ، عن المغيرة بن سعد ، عن ابيه ، او عن عمه ، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم بعرفة، فاخذت بزمام ناقته او بخطامها، فدفعت عنه، فقال:" دعوه فارب ما جاء به"، فقلت: نبئني بعمل يقربني إلى الجنة ويبعدني من النار، قال: فرفع راسه إلى السماء، ثم قال:" لئن كنت اوجزت في الخطبة لقد اعظمت او اطولت، تعبد الله لا تشرك به شيئا، وتقيم الصلاة، وتؤتي الزكاة، وتحج البيت، وتصوم رمضان، وتاتي إلى الناس ما تحب ان ياتوه إليك، وما كرهت لنفسك فدع الناس منه، خل عن زمام الناقة".(حديث مرفوع) قال عَبْد اللَّهِ بن أحمد: حَدَّثَنِي أَبُو صَالِحٌ الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَوْ عَنْ عَمِّهِ ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَةَ، فَأَخَذْتُ بِزِمَامِ نَاقَتِهِ أَوْ بِخِطَامِهَا، فَدَفَعْتُ عَنْهُ، فَقَالَ:" دَعُوهُ فَأَرَبٌ مَا جَاءَ بِهِ"، فَقُلْتُ: نَبِّئْنِي بِعَمَلٍ يُقَرِّبُنِي إِلَى الْجَنَّةِ وَيُبْعِدُنِي مِنَ النَّارِ، قَالَ: فَرَفَعَ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ، ثُمَّ قَالَ:" لَئِنْ كُنْتَ أَوْجَزْتَ فِي الْخُطْبَةِ لَقَدْ أَعْظَمْتَ أَوْ أَطْوَلْتَ، تَعْبُدُ اللَّهَ لَا تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا، وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ، وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ، وَتَحُجُّ الْبَيْتَ، وَتَصُومُ رَمَضَانَ، وَتَأْتِي إِلَى النَّاسِ مَا تُحِبُّ أَنْ يأتُوه إِلَيْكَ، وَمَا كَرِهْتَ لِنَفْسِكَ فَدَعَ النَّاسَ مِنْهُ، خَلِّ عَنْ زِمَامِ النَّاقَةِ".
مغیرہ بن سعد اپنے والد یا چچا سے نقل کرتے ہیں کہ میدان عرفات میں میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، میں نے آپ کی اونٹنی کی لگام پکڑ لی، لوگ مجھے ہٹانے لگے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے چھوڑ دو، کوئی ضرورت ہے جو اسے لائی ہے، میں نے عرض کیا: کہ مجھے کوئی ایسا عمل بتا دیجئے جو مجھے جنت کے قریب کر دے اور جہنم سے دور کر دے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آسمان کی طرف سر اٹھا کر فرمایا: اگرچہ تمہارے الفاظ مختصر ہیں لیکن بات بہت بڑی ہے، اللہ کی عبادت اس طرح کر و کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، نماز قائم کر و، زکوٰۃ ادا کر و، حج بیت اللہ کر و، ماہ رمضان کے روزے رکھو، لوگوں کے پاس اس طرح جاؤ جیسے ان کا تمہیں اپنے پاس آنا پسند ہواور جس چیز کو تم اپنے حق میں ناگوار سمجھتے ہو، اس سے لوگوں کو بھی بچاؤ اور اب اونٹنی کی رسی چھوڑ دو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، المغيرة ابن سعد لم يوثقه غير ابن حبان والعجلي، وأبوه سعد بن الأخرم مختلف فى صحبته، ومختلف فى حديثه
حدیث نمبر: 16706
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) قال عبد الله بن احمد: حدثني ابو موسى العنزي ، قال: حدثنا محمد بن عثمة ، قال: حدثنا سعيد بن بشير ، عن قتادة ، عن ابي قلابة ، عن ابي الشعثاء ، عن يونس بن شداد ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن صوم ايام التشريق".(حديث مرفوع) قال عَبْد اللَّهِ بن أحمد: حَدَّثَنِي أَبُو مُوسَى الْعَنَزِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَثْمَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ بَشِيرٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الشَّعْثَاءِ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ شَدَّادٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ صَوْمِ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ".
سیدنا یونس بن شداد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایام تشریق کے روزے رکھنے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، قتادة لم يسمع من أبى قلابة، وسعيد بن بشير ضعيف، لا يحتمل تفرده، ويونس بن شداد مجهول
حدیث نمبر: 16707
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) قال عبد الله بن احمد: حدثني محمد بن المثنى ، قال: حدثنا معدي بن سليمان ، قال: حدثنا شعيث بن مطير ، عن ابيه مطير ، ومطير حاضر يصدقه مقالته: كيف كنت اخبرتك؟، قال: يا ابتاه، اخبرتني انك لقيك ذو اليدين بذي خشب، فاخبرك ان رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى بهم إحدى صلاتي العشي وهي العصر فصلى ركعتين، وخرج سرعان الناس وهم يقولون: اقصرت الصلاة؟ فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم واتبعه ابو بكر، وعمر رضي الله عنهما وهما مبتديه، فلحقه ذو اليدين، فقال: يا رسول الله اقصرت الصلاة ام نسيت؟، فقال:" ما قصرت الصلاة، ولا نسيت"، ثم اقبل على ابي بكر، وعمر رضي الله عنهما، فقال:" ما يقول ذو اليدين؟"، فقالا: صدق يا رسول الله، فرجع رسول الله صلى الله عليه وسلم، وثاب الناس، فصلى ركعتين، ثم سلم، ثم سجد سجدتي السهو، قال ابو سليمان حدثت ست سنين، او سبع سنين ثم سلم، وشككت فيه، وهو اكثر حفظي.(حديث مرفوع) قال عَبْد اللَّهِ بن أحمد: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْدِيُّ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْثُ بْنُ مُطَيْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ مُطَيْرٍ ، ومُطَيْرٌ حَاضِرٌ يُصَدِّقُهُ مَقَالَته: كَيْفَ كُنْتُ أَخْبَرْتُكَ؟، قَالَ: يَا أَبَتَاهُ، أَخْبَرْتَنِي أَنَّكَ لَقِيَكَ ذُو الْيَدَيْنِ بِذِي خُشُبٍ، فَأَخْبَرَكَ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بِهِمْ إِحْدَى صَلَاتَيْ الْعَشِيِّ وَهِيَ الْعَصْرُ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، وَخَرَجَ سَرَعَانُ النَّاسِ وَهُمْ يَقُولُونَ: أَقَصُرَتْ الصَّلَاةُ؟ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاتَّبَعَهُ أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا وَهُمَا مُبْتَدَّيْه، فَلَحِقَهُ ذُو الْيَدَيْنِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَقَصُرَتْ الصَّلَاةُ أَمْ نَسِيتَ؟، فَقَالَ:" مَا قَصُرَتْ الصَّلاَة، وَلَا نَسِيتُ"، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى أَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، فَقَالَ:" مَا يَقُولُ ذُو الْيَدَيْنِ؟"، فَقَالَا: صَدَقَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَرَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَثَابَ النَّاسُ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْ السَّهْوِ، قَالَ أَبُو سُلَيْمَانَ حَدَّثْتُ سِتَّ سِنِينَ، أَوْ سَبْعَ سِنِينَ ثُمَّ سَلَّمَ، وَشَكَكْتُ فِيهِ، وَهُوَ أَكْثَرُ حِفْظِي.
معدی بن سلیمان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مطیر نے اپنے بیٹے شعیث بن مطیر سے کہا کہ میں نے تمہیں وہ روایت کیسے بتائی تھی؟ شعیث نے جواب دیا کہ ابا جان! آپ نے مجھے بتایا تھا کہ مقام ذی خشب میں سیدنا ذوالیدین آپ سے ملے تھے، انہوں نے آپ کو بتایا تھا کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر یا عصر غالباً عصر کی نماز پڑھائی اور دو رکعتوں پر ہی سلام پھیر دیا، جلد باز قسم کے لوگ یہ دیکھ کر نماز کی رکعتیں کم ہو گئیں کہتے ہوئے مسجد سے نکل گئے۔ ادھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی کھڑے ہوئے اور سیدنا ابوبکر وعمر بھی پیچھے پیچھے چلے کہ ذوالیدین سامنے سے آ گئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ!! نماز کی رکعتیں کم ہو گئی ہیں یا آپ بھول گئے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز کی رکعتیں کم ہوئی ہیں اور نہ ہی میں بھولا ہوں، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرات شیخین کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ ذوالیدین کیا کہہ رہے ہیں؟ دونوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ!! یہ سچ کہہ رہے ہیں، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی واپس آ گئے اور لوگ بھی واپس آ گئے اور دو رکعتیں مزید پڑھائیں اور سلام پھیر کر سجدہ سہو کر لیا۔

حكم دارالسلام: صحيح الغيره، وهذا إسناد ضعيف، معدي بن سليمان ضعيف، وشعيث بن مطير وأبوه مجهولان
حدیث نمبر: 16708
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) قال عبد الله بن احمد: حدثني نصر بن علي ، قال: اخبرني معدي بن سليمان ، قال: اتيت مطيرا لاساله عن حديث ذي اليدين ، فاتيته فسالته فإذا هو شيخ كبير لا ينفذ الحديث من الكبر، فقال ابنه شعيث : بلى، يا ابت، حدثتني ان ذا اليدين لقيك بذي خشب، فحدثك ان رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى بهم إحدى صلاتي العشي وهي العصر ركعتين ثم سلم، فخرج سرعان الناس، فقال: اقصرت الصلاة؟ وفي القوم ابو بكر، وعمر، فقال ذو اليدين: اقصرت الصلاة ام نسيت؟، قال:" ما قصرت الصلاة ولا نسيت" ثم اقبل على ابي بكر، وعمر رضي الله عنهما، فقال:" ما يقول ذو اليدين؟"، فقالا: صدق يا رسول الله فرجع رسول الله صلى الله عليه وسلم، وثاب الناس، وصلى بهم ركعتين، ثم سلم، ثم سجد بهم سجدتي السهو.(حديث مرفوع) قال عَبْد اللَّهِ بن أحمد: حَدَّثَنِي نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَعْدِيُّ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: أَتَيْتُ مُطَيْرًا لِأَسْأَلَهُ عَنْ حَدِيثِ ذِي الْيَدَيْنِ ، فَأَتَيْتُهُ فَسَأَلْتُهُ فَإِذَا هُوَ شَيْخٌ كَبِيرٌ لَا يُنْفِذُ الْحَدِيثَ مِنَ الْكِبَرِ، فَقَالَ ابْنُهُ شُعَيْثٌ : بَلَى، يَا أَبَتِ، حَدَّثَتْنِي أَنَّ ذَا الْيَدَيْنِ لَقِيَكَ بِذِي خُشُبٍ، فَحَدَّثَكَ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بِهِمْ إِحْدَى صَلَاتَيْ الْعَشِيِّ وَهِيَ الْعَصْرُ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ، فَخَرَجَ سَرَعَانُ النَّاسِ، فَقَالَ: أَقَصُرَتْ الصَّلَاةُ؟ وَفِي الْقَوْمِ أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، فَقَالَ ذُو الْيَدَيْنِ: أَقَصُرَتْ الصَّلَاةُ أَمْ نَسِيتَ؟، قَالَ:" مَا قَصُرَتْ الصَّلَاةُ وَلَا نَسِيتُ" ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى أَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، فَقَالَ:" مَا يَقُولُ ذُو الْيَدَيْنِ؟"، فَقَالَا: صَدَقَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَرَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَثَابَ النَّاسُ، وَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ سَجَدَ بِهِمْ سَجْدَتَيْ السَّهْوِ.
معدی بن سلیمان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مطیر نے اپنے بیٹے شعیث بن مطیر سے کہا کہ میں نے تمہیں وہ روایت کیسے بتائی تھی؟ شعیث نے جواب دیا کہ ابا جان! آپ نے مجھے بتایا تھا کہ مقام ذی خشب میں سیدنا ذوالیدین آپ سے ملے تھے، انہوں نے آپ کو بتایا تھا کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر یا عصر غالباً عصر کی نماز پڑھائی اور دو رکعتوں پر ہی سلام پھیر دیا، جلد باز قسم کے لوگ یہ دیکھ کر نماز کی رکعتیں کم ہو گئیں کہتے ہوئے مسجد سے نکل گئے۔ ادھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی کھڑے ہوئے اور سیدنا ابوبکر وعمر بھی پیچھے پیچھے چلے کہ ذوالیدین سامنے سے آ گئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ!! نماز کی رکعتیں کم ہو گئی ہیں یا آپ بھول گئے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز کی رکعتیں کم ہوئی ہیں اور نہ ہی میں بھولا ہوں، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرات شیخین کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ ذوالیدین کیا کہہ رہے ہیں؟ دونوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ!! یہ سچ کہہ رہے ہیں، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی واپس آ گئے اور لوگ بھی واپس آ گئے اور دو رکعتیں مزید پڑھائیں اور سلام پھیر کر سجدہ سہو کر لیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، راجع ما قبله
حدیث نمبر: 16709
Save to word اعراب
(حديث موقوف) قال قال عبد الله بن احمد: حدثني ابو معمر ، عن ابن ابي حازم ، قال: جاء رجل إلى علي بن حسين ، فقال ما كان منزلة ابي بكر، وعمر من النبي صلى الله عليه وسلم؟، فقال:" منزلتهما الساعة".(حديث موقوف) قال قال عَبْد اللَّهِ بن أحمد: حَدَّثَنِي أَبُو مَعْمَرٍ ، عَنْ ابْنِ أَبِي حَازِمٍ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ ، فَقَالَ مَا كَانَ مَنْزِلَةُ أَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، فَقَالَ:" مَنْزِلَتُهُمَا السَّاعَةَ".
ابن ابوحازم کہتے ہیں کہ ایک آدمی سیدنا علی بن حسین (امام زین العابدین) کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سیدنا ابوبکر وعمر کا کیا مقام و مرتبہ ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ جو انہیں اس وقت حاصل ہے۔ فائدہ: جس طرح وہ اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے رفیق ہیں، دنیا میں بھی تھے اور آخرت میں بھی ہوں گے۔ ان شاء اللہ۔

حكم دارالسلام: هذا الأثر إسناده ضعيف، ابن أبى حازم لم نعرفه، فإن كان عبدالعزيز بن أبى حازم سلمة ابن دينار فالإسناد منقطع، لأنه لم يدرك على بن الحسين
حدیث نمبر: 16710
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) قال عبد الله بن احمد: حدثنا عبيد الله بن عمر القواريري ، وخلف بن هشام ، قالا: حدثنا عامر بن ابي عامر الخزاز ، عن ايوب بن موسى ، عن ابيه ، عن جده ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما نحل والد ولده نحلا افضل من ادب حسن".(حديث مرفوع) قال عَبْد اللَّهِ بن أحمد: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، وَخَلَفُ بْنُ هِشَامٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَامِرُ بْنُ أَبِي عَامِرٍ الْخَزَّازُ ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا نَحَلَ وَالِدٌ وَلَدَهُ نُحْلًا أَفْضَلَ مِنْ أَدَبٍ حَسَنٍ".
سیدنا عمرو بن سعید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کسی باپ نے اپنی اولاد کو عمدہ ادب سے بہتر کوئی تحفہ نہیں دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عامر بن أبى عامر، ولارساله، وجد أيوب بن موسي بن عمرو بن سعيد هو عمرو بن سعيد ليس له صحبة
حدیث نمبر: 16711
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) قال عبد الله بن احمد: حدثنا عبيد الله بن عمر ، قال: حدثنا عبد العزيز بن محمد الدراوردي ، قال: عمرو بن يحيى حدثني، عن يحيى بن عمارة ، عن جده ابي حسن ، قال: دخلت الاسواف، وقال: فاثرت، وقال القواريري مرة: فاخذت دبسيتين، قال: وامهما ترشرش عليهما، وانا اريد ان آخذهما، قال: فدخل علي ابو حسن، فنزع متيخة، قال: فضربني بها، فقالت لي: امراة منا، يقال لها: مريم لقد تعست من عضده، ومن تكسير المتيخة، فقال لي: الم تعلم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" حرم ما بين لابتي المدينة!.(حديث مرفوع) قال عَبْد اللَّهِ بن أحمد: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ ، قَالَ: عَمْرُو بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنِي، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُمَارَةَ ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي حَسَنٍ ، قَالَ: دَخَلْتُ الْأَسْوَافَ، وَقَالَ: فَأَثَرْتُ، وَقَالَ الْقَوَارِيرِيُّ مَرَّةً: فَأَخَذْتُ دُبْسيَتَيْنِ، قَالَ: وَأُمُّهُمَا تُرَشْرِشُ عَلَيْهِمَا، وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ آخُذَهُمَا، قَالَ: فَدَخَلَ عَلَيَّ أَبُو حَسَنٍ، فَنَزَعَ مِتِّيْخَةً، قَالَ: فَضَرَبَنِي بِهَا، فَقَالَتْ لِي: امْرَأَةٌ مِنَّا، يُقَالُ لَهَا: مَرْيَمُ لَقَدْ تَعِسْتَ مِنْ عَضُدِهِ، وَمِنْ تَكْسِيرِ الْمِتِّيْخَةِ، فَقَالَ لِي: أَلَمْ تَعْلَمْ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" حَرَّمَ مَا بَيْنَ لَابَتَيْ الْمَدِينَةِ!.
یحییٰ بن عمارہ اپنے دادا سے نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں ایک ریتلی جگہ پر پہنچا، وہاں میں نے دو چھوٹے پرندے پکڑ لئے، ان کی ماں یہ دیکھ کر اپنے پر پھڑپھڑانے لگی، اس اثناء میں ابوحسن آ گئے، انہوں نے اپنی لاٹھی نکالی اور مجھے اس سے مارنے لگے، ہمارے خاندان کی ایک عورت جس کا نام مریم تھا، کہنے لگی کہ تم اس کا بازو توڑ ڈالو گے یا چھڑی، انہوں نے مجھ سے فرمایا کہ کیا تم نہیں جانتے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ کے دونوں کناروں کے درمیان کو حرم قرار دیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 16712
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) قال عبد الله بن احمد: حدثنا ابو الفضل المروزي ، قال: حدثني ابن ابي اويس ، قال: وحدثني حسين بن عبد الله بن ضميرة ، عن عمرو بن يحيى المازني ، عن جده ابي حسن ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يكره نكاح السر حتى يضرب بدف، ويقال: اتيناكم اتيناكم فحيونا نحييكم.(حديث مرفوع) قال عَبْد اللَّهِ بن أحمد: حَدَّثَنَا أَبُو الْفَضْلِ الْمَرْوَزِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي أُوَيْسٍ ، قَالَ: وَحَدَّثَنِي حُسَيْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ضُمَيْرَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى الْمَازِنِيِّ ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي حَسَنٍ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَكْرَهُ نِكَاحَ السِّرِّ حَتَّى يُضْرَبَ بِدُفٍّ، وَيُقَالَ: أَتَيْنَاكُمْ أَتَيْنَاكُمْ فَحَيُّونَا نُحَيِّيكُمْ.
سیدنا ابوحسن سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خفیہ نکاح کو ناپسند کرتے تھے، یہاں تک کہ دف ب جائے جائیں اور یہ کہا جائے کہ ہم تمہارے پاس آئے، ہم تمارے پاس آئے، تم ہمیں مبارک دو، ہم تمہیں مبارک دیں۔

حكم دارالسلام: إسناده مظلم، حسين بن عبدالله كذاب
حدیث نمبر: 16713
Save to word اعراب
(حديث موقوف) قال قال عبد الله بن احمد: حدثنا احمد بن حاتم الطويل، وكان ثقة رجلا صالحا، قال: حدثنا عبد العزيز بن محمد يعني الدراوردي ، عن عمرو بن يحيى ، عن ابيه او عمه ، قال: كانت لي جمة كنت إذا سجدت رفعتها، فرآني ابو حسن المازني ، فقال:" ترفعها لا يصيبها التراب! والله لاحلقنها، فحلقها.(حديث موقوف) قال قال عَبْد اللَّهِ بن أحمد: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَاتِمٍ الطَّوِيلُ، وَكَانَ ثِقَةً رَجُلًا صَالِحًا، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى ، عَنْ أَبِيهِ أَوْ عَمِّهِ ، قَالَ: كَانَتْ لِي جُمَّةٌ كُنْتُ إِذَا سَجَدْتُ رَفَعْتُهَا، فَرَآنِي أَبُو حَسَنٍ الْمَازِنِيُّ ، فَقَالَ:" تَرْفَعُهَا لَا يُصِيبُهَا التُّرَابُ! وَاللَّهِ لَأَحْلِقَنَّهَا، فَحَلَقَهَا.
عمرو بن یحییٰ اپنے والد یا چچا سے نقل کرتے ہیں کہ میرے سر کے بال بہت بڑے تھے، میں جب سجدہ کرتا تھا تو انہیں اپنے ہاتھ سے اوپر کرتا تھا، ایک مرتبہ سیدنا ابوحسن نے مجھے اس طرح کرتے ہوئے دیکھ لیا تو فرمانے لگے کہ تم انہیں اس لئے اوپر کرتے ہو کہ انہیں مٹی نہ لگ جائے، بخدا! میں انہیں کاٹ کر رہوں گا، چنانچہ انہوں نے وہ بال کاٹ دیئے۔

حكم دارالسلام: هذا الأثر ضعيف للشك بين والد عمرو بن يحيى أو عمه، ولم يتبين لنا من هو

Previous    59    60    61    62    63    64    65    66    67    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.