مسند احمد
مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ
0
422. حَدِيثُ ذِي الْيَدَيْنِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 16708
(حديث مرفوع) قال عَبْد اللَّهِ بن أحمد: حَدَّثَنِي نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَعْدِيُّ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: أَتَيْتُ مُطَيْرًا لِأَسْأَلَهُ عَنْ حَدِيثِ ذِي الْيَدَيْنِ ، فَأَتَيْتُهُ فَسَأَلْتُهُ فَإِذَا هُوَ شَيْخٌ كَبِيرٌ لَا يُنْفِذُ الْحَدِيثَ مِنَ الْكِبَرِ، فَقَالَ ابْنُهُ شُعَيْثٌ : بَلَى، يَا أَبَتِ، حَدَّثَتْنِي أَنَّ ذَا الْيَدَيْنِ لَقِيَكَ بِذِي خُشُبٍ، فَحَدَّثَكَ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بِهِمْ إِحْدَى صَلَاتَيْ الْعَشِيِّ وَهِيَ الْعَصْرُ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ، فَخَرَجَ سَرَعَانُ النَّاسِ، فَقَالَ: أَقَصُرَتْ الصَّلَاةُ؟ وَفِي الْقَوْمِ أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، فَقَالَ ذُو الْيَدَيْنِ: أَقَصُرَتْ الصَّلَاةُ أَمْ نَسِيتَ؟، قَالَ:" مَا قَصُرَتْ الصَّلَاةُ وَلَا نَسِيتُ" ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى أَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، فَقَالَ:" مَا يَقُولُ ذُو الْيَدَيْنِ؟"، فَقَالَا: صَدَقَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَرَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَثَابَ النَّاسُ، وَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ سَجَدَ بِهِمْ سَجْدَتَيْ السَّهْوِ.
معدی بن سلیمان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مطیر نے اپنے بیٹے شعیث بن مطیر سے کہا کہ میں نے تمہیں وہ روایت کیسے بتائی تھی؟ شعیث نے جواب دیا کہ ابا جان! آپ نے مجھے بتایا تھا کہ مقام ذی خشب میں سیدنا ذوالیدین آپ سے ملے تھے، انہوں نے آپ کو بتایا تھا کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر یا عصر غالباً عصر کی نماز پڑھائی اور دو رکعتوں پر ہی سلام پھیر دیا، جلد باز قسم کے لوگ یہ دیکھ کر نماز کی رکعتیں کم ہو گئیں کہتے ہوئے مسجد سے نکل گئے۔ ادھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی کھڑے ہوئے اور سیدنا ابوبکر وعمر بھی پیچھے پیچھے چلے کہ ذوالیدین سامنے سے آ گئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ!! نماز کی رکعتیں کم ہو گئی ہیں یا آپ بھول گئے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز کی رکعتیں کم ہوئی ہیں اور نہ ہی میں بھولا ہوں، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرات شیخین کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ ذوالیدین کیا کہہ رہے ہیں؟ دونوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ!! یہ سچ کہہ رہے ہیں، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی واپس آ گئے اور لوگ بھی واپس آ گئے اور دو رکعتیں مزید پڑھائیں اور سلام پھیر کر سجدہ سہو کر لیا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، راجع ما قبله