Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند احمد
مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ
0
424. حَدِيثُ أَبِي حَسَنٍ الْمَازِنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ بَلَغَنِي أَنَّ لَهُ صُحْبَةً
0
حدیث نمبر: 16713
(حديث موقوف) قال قال عَبْد اللَّهِ بن أحمد: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَاتِمٍ الطَّوِيلُ، وَكَانَ ثِقَةً رَجُلًا صَالِحًا، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى ، عَنْ أَبِيهِ أَوْ عَمِّهِ ، قَالَ: كَانَتْ لِي جُمَّةٌ كُنْتُ إِذَا سَجَدْتُ رَفَعْتُهَا، فَرَآنِي أَبُو حَسَنٍ الْمَازِنِيُّ ، فَقَالَ:" تَرْفَعُهَا لَا يُصِيبُهَا التُّرَابُ! وَاللَّهِ لَأَحْلِقَنَّهَا، فَحَلَقَهَا.
عمرو بن یحییٰ اپنے والد یا چچا سے نقل کرتے ہیں کہ میرے سر کے بال بہت بڑے تھے، میں جب سجدہ کرتا تھا تو انہیں اپنے ہاتھ سے اوپر کرتا تھا، ایک مرتبہ سیدنا ابوحسن نے مجھے اس طرح کرتے ہوئے دیکھ لیا تو فرمانے لگے کہ تم انہیں اس لئے اوپر کرتے ہو کہ انہیں مٹی نہ لگ جائے، بخدا! میں انہیں کاٹ کر رہوں گا، چنانچہ انہوں نے وہ بال کاٹ دیئے۔

حكم دارالسلام: هذا الأثر ضعيف للشك بين والد عمرو بن يحيى أو عمه، ولم يتبين لنا من هو