(حديث مرفوع) قال عبد الله بن احمد: حدثنا عبيد الله بن عمر ، قال: حدثنا عبد العزيز بن محمد الدراوردي ، قال: عمرو بن يحيى حدثني، عن يحيى بن عمارة ، عن جده ابي حسن ، قال: دخلت الاسواف، وقال: فاثرت، وقال القواريري مرة: فاخذت دبسيتين، قال: وامهما ترشرش عليهما، وانا اريد ان آخذهما، قال: فدخل علي ابو حسن، فنزع متيخة، قال: فضربني بها، فقالت لي: امراة منا، يقال لها: مريم لقد تعست من عضده، ومن تكسير المتيخة، فقال لي: الم تعلم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" حرم ما بين لابتي المدينة!.(حديث مرفوع) قال عَبْد اللَّهِ بن أحمد: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ ، قَالَ: عَمْرُو بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنِي، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُمَارَةَ ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي حَسَنٍ ، قَالَ: دَخَلْتُ الْأَسْوَافَ، وَقَالَ: فَأَثَرْتُ، وَقَالَ الْقَوَارِيرِيُّ مَرَّةً: فَأَخَذْتُ دُبْسيَتَيْنِ، قَالَ: وَأُمُّهُمَا تُرَشْرِشُ عَلَيْهِمَا، وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ آخُذَهُمَا، قَالَ: فَدَخَلَ عَلَيَّ أَبُو حَسَنٍ، فَنَزَعَ مِتِّيْخَةً، قَالَ: فَضَرَبَنِي بِهَا، فَقَالَتْ لِي: امْرَأَةٌ مِنَّا، يُقَالُ لَهَا: مَرْيَمُ لَقَدْ تَعِسْتَ مِنْ عَضُدِهِ، وَمِنْ تَكْسِيرِ الْمِتِّيْخَةِ، فَقَالَ لِي: أَلَمْ تَعْلَمْ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" حَرَّمَ مَا بَيْنَ لَابَتَيْ الْمَدِينَةِ!.
یحییٰ بن عمارہ اپنے دادا سے نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں ایک ریتلی جگہ پر پہنچا، وہاں میں نے دو چھوٹے پرندے پکڑ لئے، ان کی ماں یہ دیکھ کر اپنے پر پھڑپھڑانے لگی، اس اثناء میں ابوحسن آ گئے، انہوں نے اپنی لاٹھی نکالی اور مجھے اس سے مارنے لگے، ہمارے خاندان کی ایک عورت جس کا نام مریم تھا، کہنے لگی کہ تم اس کا بازو توڑ ڈالو گے یا چھڑی، انہوں نے مجھ سے فرمایا کہ کیا تم نہیں جانتے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ کے دونوں کناروں کے درمیان کو حرم قرار دیا ہے۔