مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الآداب
--. چھینکتے وقت اپنا ہاتھ یا کپڑا منہ پر رکھنا
حدیث نمبر: 4738
Save to word اعراب
عن ابي هريرة ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا عطس غطى وجهه بيده او ثوبه وغض بها صوته. رواه الترمذي وابو داود. وقال الترمذي: هذا حديث حسن صحيح عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا عَطَسَ غَطَّى وَجْهَهُ بِيَدِهِ أَوْ ثَوْبِهِ وَغَضَّ بِهَا صَوْتَهُ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب چھینک مارتے تو آپ اپنے ہاتھ یا اپنے کپڑے سے اپنا چہرہ ڈھانپ لیتے اور اس کے ساتھ وہ اپنی آواز پست کرتے تھے۔ ترمذی، ابوداؤد، اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه الترمذي (2745) و أبو داود (5029)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. چھینک کا مکمل جواب
حدیث نمبر: 4739
Save to word اعراب
وعن ابي ايوب ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إذا عطس احدكم فليقل: الحمد لله على كل حال وليقل الذي يرد عليه: يرحمك الله وليقل هو: يهديكم ويصلح بالكم رواه الترمذي والدارمي وَعَن أبي أَيُّوب أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذا عطسَ أحدكُم فلْيقلْ: الحمدُ لله عَلَى كُلِّ حَالٍ وَلْيَقُلِ الَّذِي يَرُدُّ عَلَيْهِ: يَرْحَمك الله وَليقل هُوَ: يهديكم وَيصْلح بالكم رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ والدارمي
ابوایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی چھینک مارے تو وہ کہے: ہر حال پر اللہ کا شکر ہے۔ اور جو شخص اسے جواب دے تو وہ کہے: اللہ تم پر رحم فرمائے۔ اور وہ (چھینک مارنے والا) کہے: اللہ تمہیں ہدایت دے اور تمہاری حالت درست کر دے۔ سندہ ضعیف، رواہ الترمذی و الدارمی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه الترمذي (2741) [و ابن ماجه (3715)] و الدارمي (283/2 ح 2662)
٭ محمد بن أبي ليلي ضعيف و حديث البخاري (6224) يغني عنه.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
--. یہودیوں کی چھینک کا جواب
حدیث نمبر: 4740
Save to word اعراب
وعن ابي موسى قال: كان اليهود يتعاطسون عند النبي صلى الله عليه وسلم يرجون ان يقول لهم: يرحمكم الله فيقول: «يهديكم الله ويصلح بالكم» . رواه الترمذي وابو داود وَعَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: كَانَ الْيَهُودُ يَتَعَاطَسُونَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْجُونَ أَنْ يَقُولَ لَهُمْ: يَرْحَمُكُمُ اللَّهُ فَيَقُولُ: «يَهْدِيكُمُ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ
ابوموسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، یہود، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس اس امید پر چھینک مارا کرتے تھے کہ آپ انہیں ((یَرْحَمُکُمُ اللہ)) کہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کہا کرتے تھے: اللہ تمہیں ہدایت دے اور تمہاری حالت درست کر دے۔ اسنادہ صحیح، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه الترمذي (2739 وقال: حسن صحيح) و أبو داود (5038)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
--. مسنون دعاؤں میں کمی بیشی جائز نہیں
حدیث نمبر: 4741
Save to word اعراب
وعن هلال بن يساف قال: كنا مع سالم بن عبيد فعطس رجل من القوم فقال: السلام عليكم. فقال له سالم: وعليك وعلى امك. فكان الرجل وجد في نفسه فقال: اما إني لم اقل إلا ما قال النبي صلى الله عليه وسلم إذ عطس رجل عند النبي صلى الله عليه وسلم فقال: السلام عليكم فقال النبي صلى الله عليه وسلم: عليك وعلى امك إذا عطس احدكم فليقل: الحمد لله رب العالمين وليقل له من يرد عليه: يرحمك الله وليقل: يغفر لي ولكم رواه الترمذي وابو داود وَعَن هلالِ بن يسَاف قَالَ: كُنَّا مَعَ سَالِمِ بْنِ عُبَيْدٍ فَعَطَسَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ. فَقَالَ لَهُ سَالِمٌ: وَعَلَيْكَ وَعَلَى أُمِّكَ. فَكَأَنَّ الرَّجُلَ وَجَدَ فِي نَفْسِهِ فَقَالَ: أَمَا إِنِّي لَمْ أَقُلْ إِلَّا مَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ عَطَسَ رَجُلٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَلَيْكَ وَعَلَى أُمِّكَ إِذَا عَطَسَ أَحَدُكُمْ فَلْيَقُلْ: الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ وَلْيَقُلْ لَهُ مَنْ يَرُدُّ عَلَيْهِ: يرحمكَ اللَّهُ وَليقل: يغْفر لي وَلكم رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
ہلال بن یساف بیان کرتے ہیں، ہم سالم بن عبید کے ساتھ تھے کہ اتنے میں لوگوں میں سے ایک آدمی نے چھینک ماری تو اس نے کہا: السلام علیکم! (یہ سن کر) سالم نے کہا: تجھ پر اور تیری ماں پر، گویا اس آدمی نے اپنے دل میں کچھ ناراضی محسوس کی، انہوں نے فرمایا: سن لو! میں نے تمہیں صرف وہی کچھ کہا ہے جو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کہا تھا (ایک دفعہ) ایک آدمی نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس چھینک ماری تو اس نے کہا: السلام علیکم! نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تجھ پر اور تیری ماں پر، (پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا) جب تم میں سے کوئی چھینک مارے تو وہ ((اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبَّ الْعَالَمِیْنَ)) کہے، اور جو اسے جواب دے تو وہ کہے: ((یَرْحَمُکَ اللہُ))، اور پھر وہ کہے: اللہ مجھے اور تمہیں بخش دے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2740) و أبو داود (5031)
٭ قال الحاکم: ’’الوھم في رواية جرير (بن عبد الحميد) ھذه ظاهر فإن ھلال بن يساف لم يدرک سالم بن عبيد و لم يروه و بينھما رجل مجھول‘‘ فالسند معلل.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. چھینک والے کو تین دفعہ جواب دیا جائے
حدیث نمبر: 4742
Save to word اعراب
وعن عبيد بن رفاعة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «شمت العاطس ثلاثا فإن زاد فشمته وإن شئت فلا» . رواه ابو داود والترمذي وقال: هذا حديث غريب وَعَن عبيد بن رِفَاعَة عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «شَمِّتِ الْعَاطِسَ ثَلَاثًا فَإِنْ زَادَ فَشَمِّتْهُ وَإِنْ شِئْتَ فَلَا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيب
عبید بن رفاعہ رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چھینک مارنے والے کو تین مرتبہ دعائیہ جواب دو، وہ اگر اس سے زیادہ مرتبہ چھینک مارے تو پھر اگر تم چاہو تو اسے دعائیہ جواب دو اور اگر تم چاہو تو (جواب) نہ دو۔ ابوداؤد، ترمذی، اور انہوں نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد و الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أبو داود (5036) و الترمذي (2744)
٭ عبيدة: لا يعرف حالھا وحميدة لم يوثقھا غير ابن حبان و أبو خالد يزيد بن عبد الرحمٰن الدالاني مدلس و عنعن.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. زکام والے کی چھینک کا جواب لازم نہیں
حدیث نمبر: 4743
Save to word اعراب
وعن ابي هريرة قال: «شمت اخاك ثلاثا فإن زاد فهو زكام» . رواه ابو داود وقال: لا اعلمه إلا انه رفع الحديث إلى النبي صلى الله عليه وسلم وَعَن أبي هريرةَ قَالَ: «شَمِّتْ أَخَاكَ ثَلَاثًا فَإِنْ زَادَ فَهُوَ زُكَامٌ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَقَالَ: لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا أَنَّهُ رَفَعَ الْحَدِيثَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: اپنے (مسلمان) بھائی کو (چھینک مارنے کے جواب میں) تین بار دعائیہ جواب دو، اگر چھینکوں میں اضافہ ہو جائے تو وہ زکام ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔ اور انہوں (راوی سعید المقبری) نے کہا: میں ان کے متعلق یہی جانتا ہوں کہ انہوں نے حدیث کو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف مرفوع کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه أبو داود (5034)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. چھینک کے غلط جواب پر ناراضگی
حدیث نمبر: 4744
Save to word اعراب
عن نافع: ان رجلا عطس إلى جنب ابن عمر فقال: الحمد لله والسلام على رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ابن عمر: وانا اقول: الحمد لله والسلام على رسول الله وليس هكذا. علمنا رسول الله صلى الله عليه وس م ان نقول: الحمد لله على كل حال. رواه الترمذي وقال: هذا حديث غريب عَنْ نَافِعٍ: أَنَّ رَجُلًا عَطَسَ إِلَى جَنْبِ ابْن عمَرَ فَقَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ وَالسَّلَامُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ابْنُ عُمَرَ: وَأَنَا أَقُولُ: الْحَمْدُ لِلَّهِ وَالسَّلَامُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ وَلَيْسَ هَكَذَا. عَلَّمَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَ َّمَ أَنْ نَقُولَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
نافع ؒ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے ابن عمر رضی اللہ عنہ کے پہلو میں چھینک ماری تو کہا: اللہ کے لیے تمام تعریفیں ہیں، اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر سلام ہو، (یہ سن کر) ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں بھی کہتا ہوں: ہر قسم کی حمد اللہ کے لیے ہے، اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر سلام ہو۔ مگر اس طرح کہنا ثابت نہیں ہے، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں سکھایا تھا کہ ہم کہیں: ہر حال پر اللہ کا شکر ہے۔ ترمذی، اور انہوں نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه الترمذي (2738)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسکراہٹ
حدیث نمبر: 4745
Save to word اعراب
عن عائشةرضي الله عنها قالت: ما رايت النبي صلى الله عليه وسلم مستجمعا ضاحكا حتى ارى منه لهواته إنما كان يتبسم. رواه البخاري عَن عائشةرضي اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْتَجْمِعًا ضَاحِكًا حَتَّى أَرَى مِنْهُ لَهَوَاتِهِ إِنَّمَا كَانَ يتبسم. رَوَاهُ البُخَارِيّ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کھلکھلا کر ہنستے ہوئے نہیں دیکھا کہ میں آپ کے حلق کا کوا دیکھ سکوں، آپ تو صرف مسکرایا کرتے تھے۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (6092)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسکراہٹ
حدیث نمبر: 4746
Save to word اعراب
وعن جرير قال: ما حجبني النبي صلى الله عليه وسلم منذ اسلمت ولا رآني إلا تبسم. متفق عليه وَعَن جرير قَالَ: مَا حَجَبَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْذُ أَسْلَمْتُ وَلَا رَآنِي إِلَّا تَبَسَّمَ. مُتَّفق عَلَيْهِ
جریر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے جب سے اسلام قبول کیا ہے، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے (مجلس میں آنے سے) منع نہیں کیا اور آپ جب بھی مجھے دیکھتے تو مسکراتے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (6089) و مسلم (2475/134)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. زمانہ جاہلیت کی باتوں پر مسکرانا
حدیث نمبر: 4747
Save to word اعراب
وعن جابر بن سمرة قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يقوم من مصلاه الذي يصلي فيه الصبح حتى تطلع الشمس فإذا طلعت الشمس قام وكانوا يتحدثون فياخذون في امر الجاهلية فيضحكون ويبتسم صلى الله عليه وسلم. رواه مسلم. وفي رواية للترمذي: يتناشدون الشعر وَعَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَقُومُ مِنْ مُصَلَّاهُ الَّذِي يُصَلِّي فِيهِ الصُّبْحَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَإِذَا طَلَعَتِ الشَّمْسُ قَامَ وَكَانُوا يَتَحَدَّثُونَ فَيَأْخُذُونَ فِي أَمْرِ الْجَاهِلِيَّة فيضحكون ويبتسم صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ. وَفِي رِوَايَة لِلتِّرْمِذِي: يتناشدون الشِّعْرَ
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جس جگہ نماز پڑھتے تو وہاں سے طلوعِ آفتاب تک نہیں اٹھتے تھے، اور جب سورج طلوع ہو جاتا تو آپ کھڑے ہوتے، اور (اس دوران) صحابہ کرام رضی اللہ عنہ باتیں کرتے اور اُمورِ جاہلیت پر گفتگو کیا کرتے اور ہنستے تھے جبکہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فقط تبسم فرمایا کرتے تھے۔ اور ترمذی کی روایت میں ہے: وہ شعر پڑھا کرتے تھے۔ رواہ مسلم و الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (2322/69) و الترمذي (2850 وقال: حسن صحيح)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

Previous    8    9    10    11    12    13    14    15    16    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.