مشكوة المصابيح
كتاب الآداب
كتاب الآداب
مسنون دعاؤں میں کمی بیشی جائز نہیں
حدیث نمبر: 4741
وَعَن هلالِ بن يسَاف قَالَ: كُنَّا مَعَ سَالِمِ بْنِ عُبَيْدٍ فَعَطَسَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ. فَقَالَ لَهُ سَالِمٌ: وَعَلَيْكَ وَعَلَى أُمِّكَ. فَكَأَنَّ الرَّجُلَ وَجَدَ فِي نَفْسِهِ فَقَالَ: أَمَا إِنِّي لَمْ أَقُلْ إِلَّا مَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ عَطَسَ رَجُلٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَلَيْكَ وَعَلَى أُمِّكَ إِذَا عَطَسَ أَحَدُكُمْ فَلْيَقُلْ: الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ وَلْيَقُلْ لَهُ مَنْ يَرُدُّ عَلَيْهِ: يرحمكَ اللَّهُ وَليقل: يغْفر لي وَلكم رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
ہلال بن یساف بیان کرتے ہیں، ہم سالم بن عبید کے ساتھ تھے کہ اتنے میں لوگوں میں سے ایک آدمی نے چھینک ماری تو اس نے کہا: السلام علیکم! (یہ سن کر) سالم نے کہا: تجھ پر اور تیری ماں پر، گویا اس آدمی نے اپنے دل میں کچھ ناراضی محسوس کی، انہوں نے فرمایا: سن لو! میں نے تمہیں صرف وہی کچھ کہا ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کہا تھا (ایک دفعہ) ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس چھینک ماری تو اس نے کہا: السلام علیکم! نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تجھ پر اور تیری ماں پر، (پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا) جب تم میں سے کوئی چھینک مارے تو وہ ((اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبَّ الْعَالَمِیْنَ)) کہے، اور جو اسے جواب دے تو وہ کہے: ((یَرْحَمُکَ اللہُ))، اور پھر وہ کہے: اللہ مجھے اور تمہیں بخش دے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2740) و أبو داود (5031)
٭ قال الحاکم: ’’الوھم في رواية جرير (بن عبد الحميد) ھذه ظاهر فإن ھلال بن يساف لم يدرک سالم بن عبيد و لم يروه و بينھما رجل مجھول‘‘ فالسند معلل.»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف