عن نافع: ان رجلا عطس إلى جنب ابن عمر فقال: الحمد لله والسلام على رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ابن عمر: وانا اقول: الحمد لله والسلام على رسول الله وليس هكذا. علمنا رسول الله صلى الله عليه وس م ان نقول: الحمد لله على كل حال. رواه الترمذي وقال: هذا حديث غريب عَنْ نَافِعٍ: أَنَّ رَجُلًا عَطَسَ إِلَى جَنْبِ ابْن عمَرَ فَقَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ وَالسَّلَامُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ابْنُ عُمَرَ: وَأَنَا أَقُولُ: الْحَمْدُ لِلَّهِ وَالسَّلَامُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ وَلَيْسَ هَكَذَا. عَلَّمَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَ َّمَ أَنْ نَقُولَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
نافع ؒ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے ابن عمر رضی اللہ عنہ کے پہلو میں چھینک ماری تو کہا: ”اللہ کے لیے تمام تعریفیں ہیں، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام ہو، (یہ سن کر) ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں بھی کہتا ہوں: ہر قسم کی حمد اللہ کے لیے ہے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام ہو۔ مگر اس طرح کہنا ثابت نہیں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں سکھایا تھا کہ ہم کہیں: ہر حال پر اللہ کا شکر ہے۔ ترمذی، اور انہوں نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه الترمذي (2738)»