(موقوف) وعن هشام عن ابيه، ان عمر ارسل إلى عائشة ائذني لي ان ادفن مع صاحبي، فقالت: إي والله، قال: وكان الرجل إذا ارسل إليها من الصحابة، قالت: لا والله لا اوثرهم باحد ابدا".(موقوف) وعَنْ هشام عن أَبِيهِ، أَنَّ عُمَرَ أَرْسَلَ إِلَى عَائِشَةَ ائْذَنِي لِي أَنْ أُدْفَنَ مَعَ صَاحِبَيَّ، فَقَالَتْ: إِي وَاللَّهِ، قَالَ: وَكَانَ الرَّجُلُ إِذَا أَرْسَلَ إِلَيْهَا مِنَ الصَّحَابَةِ، قَالَتْ: لَا وَاللَّهِ لَا أُوثِرُهُمْ بِأَحَدٍ أَبَدًا".
اور ہشام سے روایت ہے، ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ عمر رضی اللہ عنہ نے عائشہ رضی اللہ عنہا کے یہاں آدمی بھیجا کہ مجھے اجازت دیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دفن کیا جاؤں۔ انہوں نے کہا کہ ہاں اللہ کی قسم! میں ان کو اجازت دیتی ہوں۔ راوی نے بیان کیا کہ پہلے جب کوئی صحابی ان سے وہاں دفن ہونے کی اجازت مانگتے تو وہ کہلا دیتی تھیں کہ نہیں، اللہ کی قسم! میں ان کے ساتھ کسی اور کو دفن نہیں ہونے دوں گی۔
Narrated Hisham's father: `Umar sent a message to `Aisha, saying, "Will you allow me to be buried with my two companions (the Prophet and Abu Bakr) ?" She said, "Yes, by Allah." though it was her habit that if a man from among the companions (of the Prophet ) sent her a message asking her to allow him to be buried there, she would say, "No, by Allah, I will never give permission to anyone to be buried with them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 428
ہم سے ایوب بن سلمان نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوبکر بن اویس نے بیان کیا، ان سے سلیمان بن بلال نے، ان سے صالح بن کیسان نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز پڑھ کر ان گاؤں میں جاتے جو مدینہ کی بلندی پر واقع ہیں وہاں پہنچ جاتے اور سورج بلند رہتا۔ عوالی مدینہ کا بھی یہی حکم ہے اور لیث نے بھی اس حدیث کو یونس سے روایت کیا، اس میں اتنا زیادہ ہے کہ یہ گاؤں مدینہ سے تین چار میل پر واقع ہیں۔
Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle used to perform the `Asr prayer and then one could reach the `Awali (a place in the outskirts of Medina) while the sun was still quite high. Narrated Yunus: The distance of the `Awali (from Medina) was four or three miles.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 429
ہم سے عمرو بن زرارہ نے بیان کیا، کہا ہم سے قاسم بن مالک نے بیان کیا، ان سے جعید نے، انہوں نے سائب بن یزید سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں صاع تمہارے وقت کی مد سے ایک مد اور ایک تہائی مد کا ہوتا تھا، پھر صاع کی مقدار بڑھ گئی یعنی عمر بن عبدالعزیز کے زمانہ میں وہ چار مد کا ہو گیا۔
Narrated As-Sa'ib bin Yazid: The Sa' (a kind of measure) during the lifetime of the Prophet used to be equal to the one Mudd (another kind of measure) and one third of a Mudd which we use today, but the Sa' of today has become large.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 430
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے، ان سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اے اللہ! ان مدینہ والوں کے پیمانہ میں انہیں برکت دے اور ان کے صاع اور مد میں انہیں برکت دے۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد اہل مدینہ (کے صاع و مد) سے تھی (مدنی صاع اور مد کو بھی تاریخی عظمت حاصل ہے)۔
Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle said, "O Allah! Bestow Your Blessings on their measures, and bestow Your Blessings on their Sa' and Mudd." He meant those of the people of Medina.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 431
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوضمرہ نے بیان کیا، کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یہودی ایک مرد اور ایک عورت کو لے کر آئے جنہوں نے زنا کیا تھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے رجم کا حکم دیا اور انہیں مسجد کی ایک جگہ کے قریب رجم کیا گیا جہاں جنازے رکھے جاتے ہیں۔
Narrated Ibn `Umar: The Jews brought a man and a woman who had committed illegal sexual intercourse, to the Prophet and the Prophet ordered them to be stoned to death, and they were stoned to death near the mosque where the biers used to be placed.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 432
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، حدثني مالك، عن عمرو مولى المطلب، عن انس بن مالك رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" طلع له احد، فقال: هذا جبل يحبنا ونحبه اللهم إن إبراهيم حرم مكة، وإني احرم ما بين لابتيها"، تابعه سهل، عن النبي صلى الله عليه وسلم في احد.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَمْرٍو مَوْلَى الْمُطَّلِبِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" طَلَعَ لَهُ أُحُدٌ، فَقَالَ: هَذَا جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ اللَّهُمَّ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ حَرَّمَ مَكَّةَ، وَإِنِّي أُحَرِّمُ مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا"، تَابَعَهُ سَهْلٌ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أُحُدٍ.
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے مطلب کے مولیٰ عمرو نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ احد پہاڑ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو (راستے میں) دکھائی دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ وہ پہاڑ ہے جو ہم سے محبت رکھتا ہے اور ہم اس سے محبت رکھتے ہیں۔ اے اللہ! ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرمت والا قرار دیا تھا اور میں تیرے حکم سے اس کے دونوں پتھریلے کناروں کے درمیانی علاقہ کو حرمت والا قرار دیتا ہوں۔ اس روایت کی متابعت سہل رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے احد کے متعلق کی ہے۔
Narrated Anas bin Malik: The Mountain of Uhud came in sight of Allah's Apostle who then said, "This is a mountain that loves us and is loved by us. O Allah! Abraham made Mecca a sanctuary and I make the area between its (Medina's) two mountains a sanctuary."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 433
ہم سے ابن ابی مریم نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوغسان نے بیان کیا، کہا مجھ سے ابوحازم نے بیان کیا، ان سے سہل رضی اللہ عنہ نے کہ مسجد نبوی کی قبلہ کی طرف دیوار اور منبر کے درمیان بکریوں کے گزرنے جتنا فاصلہ تھا۔
ہم سے عمر بن علی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن مہدی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے مالک نے بیان کیا، ان سے خبیب بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے حفص بن عاصم نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میرے حجرہ اور میرے منبر کے درمیان کی زمین جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے اور میرا یہ منبر میرے حوض پر ہو گا۔“
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Between my house and my pulpit there is a garden from one of the gardens of Paradise, and my pulpit is over my Lake-Tank. (Kauthar);
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 435
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا جويرية، عن نافع، عن عبد الله، قال:" سابق النبي صلى الله عليه وسلم بين الخيل، فارسلت التي ضمرت منها وامدها إلى الحفياء إلى ثنية الوداع والتي لم تضمر امدها ثنية الوداع إلى مسجد بني زريق وان عبد الله كان فيمن سابق".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" سَابَقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الْخَيْلِ، فَأُرْسِلَتِ الَّتِي ضُمِّرَتْ مِنْهَا وَأَمَدُهَا إِلَى الْحَفْيَاءِ إِلَى ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ وَالَّتِي لَمْ تُضَمَّرْ أَمَدُهَا ثَنِيَّةُ الْوَدَاعِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ كَانَ فِيمَنْ سَابَقَ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے جویریہ نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھوڑوں کی دوڑ کرائی اور وہ گھوڑے چھوڑے گئے جو گھوڑ دوڑ کیلئے تیار کئے گئے تھے تو ان کے دوڑنے کا میدان مقام حفیاء سے ثنیۃ الوداع تک تھا اور جو تیار نہیں کئے گئے تھے ان کے دوڑنے کا میدان ثنیۃ الوداع سے مسجد بنی زریق تک تھا اور عبداللہ رضی اللہ عنہ بھی ان لوگوں میں تھے جنہوں نے مقابلے میں حصہ لیا تھا۔
Narrated Nafi`: `Abdullah said, "The Prophet arranged for a horse race, and the prepared horses were given less food for a few days before the race to win the race, and were allowed to run from Al-Hafya to Thaniyat-al- Wada`, and the unprepared horses were allowed to run between Thaniyat-al-Wada` and the mosque of Bani Zuraiq," `Abdullah was one of those who participated in the race.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 436
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، ان سے لیث نے، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے (دوسری سند) اور مجھ سے اسحاق نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عیسیٰ اور ابن ادریس نے خبر دی اور ابن ابی غنیہ نے خبر دی، انہیں ابوحیان نے، انہیں شعبی نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر پر (خطبہ دیتے) سنا۔