مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
--. وتر کے بعد دو رکعتیں پڑھنا مسنون ہے
حدیث نمبر: 1284
Save to word اعراب
وعن ام سلمة رضي الله عنها ان النبي صلى الله عليه وسلم: «كان يصلي بعد الوتر ركعتين» رواه الترمذي وزاد ابن ماجه: خفيفتين وهو جالس وَعَنْ أُمُّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَانَ يُصَلِّي بَعْدَ الْوِتْرِ رَكْعَتَيْنِ» رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَزَادَ ابْنُ مَاجَه: خفيفتين وَهُوَ جَالس
ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وتر کے بعد دو رکعتیں پڑھا کرتے تھے۔ ترمذی، اور ابن ماجہ نے یہ اضافہ نقل کیا ہے: آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیٹھ کر ہی دو خفیف رکعتیں پڑھا کرتے تھے۔ صحیح، رواہ الترمذی و ابن ماجہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه الترمذي (471) و ابن ماجه (1195)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. وتر کے بعد کی دو رکعتوں کا ایک اور طریقہ
حدیث نمبر: 1285
Save to word اعراب
وعن عائشة رضي الله عنها قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يوتر بواحدة ثم يركع ركعتين يقرا فيهما وهو جالس فإذا اراد ان يركع قام فركع. رواه ابن ماجه وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ بِوَاحِدَةٍ ثُمَّ يَرْكَعُ رَكْعَتَيْنِ يَقْرَأُ فِيهِمَا وَهُوَ جَالِسٌ فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ قَامَ فَرَكَعَ. رَوَاهُ ابْن مَاجَه
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک وتر پڑھا کرتے تھے پھر آپ بیٹھ کر دو رکعتیں پڑھتے، اور جب آپ رکوع کرنا چاہتے تو پھر کھڑے ہو کر رکوع کرتے تھے۔ صحیح، رواہ ابن ماجہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه ابن ماجه (1196) [و مسلم: 738/126]»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. وتر کے بعد دو رکعت کا تہجد کے قائم مقام ہونا
حدیث نمبر: 1286
Save to word اعراب
وعن ثوبان عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «إن هذا السهر جهد وثقل فإذا اوتر احدكم فليركع ركعتين فإن قام من الليل وإلا كانتا له» . رواه الدارمي وَعَنْ ثَوْبَانَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ هَذَا السَّهَرَ جُهْدٌ وَثِقَلٌ فَإِذَا أَوْتَرَ أَحَدُكُمْ فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ فَإِنْ قَامَ مِنَ اللَّيْلِ وَإِلَّا كَانَتَا لَهُ» . رَوَاهُ الدَّارِمِيُّ
ثوبان رضی اللہ عنہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ بیداری ایک مشکل اور گراں کام ہے، جب تم میں سے کوئی شخص وتر پڑھ لے تو وہ دو رکعت ادا کرے، اگر وہ رات کے وقت بیدار ہو جائے (تو پھر وہ نماز تہجد پڑھے) ورنہ وہ دو رکعتیں اس کے لیے کافی ہوں گی۔ اسنادہ حسن، رواہ الدارمی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه الدارمي (1/ 374 ح 1602) [و صححه ابن خزيمة (1106) و ابن حبان (الموارد: 683)]
٭ قوله: ’’السھر‘‘ و عند ابن خزيمة و ابن حبان وغيرھما: ’’السفر‘‘ فالحديث يتعلق بالسھر في السفر والله أعلم.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. وتر کے بعد دو رکعت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرأت
حدیث نمبر: 1287
Save to word اعراب
وعن ابي امامة: ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يصليهما بعد الوتر وهو جالس يقرا فيهما (إذا زلزلت) و (قل يا ايها الكافرون) رواه احمد وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّيهِمَا بَعْدَ الْوِتْرِ وَهُوَ جَالس يقْرَأ فيهمَا (إِذا زلزلت) و (قل يَا أَيهَا الْكَافِرُونَ) رَوَاهُ أَحْمد
ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ دو رکعتیں وتروں کے بعد بیٹھ کر ادا کرتے تھے، اور آپ ان میں سورۃ الزلزال اور سورۃ الکافرون پڑھا کرتے تھے۔ اسنادہ حسن، رواہ احمد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه أحمد (260/5 ح 22601)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. قنوت نازلہ کا بیان
حدیث نمبر: 1288
Save to word اعراب
عن ابي هريرة: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا اراد ان يدعو على احد او يدعو لاحد قنت بعد الركوع فربما قال إذا قال: سمع الله لمن حمده ربنا لك الحمد: اللهم انج الوليد بن الوليد وسلمة ابن هشام وعياش بن ربيعة اللهم اشدد وطاتك على مضر واجعلها سنين كسني يوسف يجهر بذلك وكان يقول في بعض صلاته: اللهم العن فلانا وفلانا لاحياء من العرب حتى انزل الله: (ليس لك من الامر شيء) الآية) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَدْعُوَ عَلَى أَحَدٍ أَوْ يَدْعُوَ لِأَحَدٍ قَنَتَ بَعْدَ الرُّكُوعِ فَرُبَّمَا قَالَ إِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ: اللَّهُمَّ أَنْج الْوَلِيد بن الْوَلِيد وَسَلَمَة ابْن هِشَام وَعَيَّاش بن رَبِيعَةَ اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ وَاجْعَلْهَا سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ يَجْهَرُ بِذَلِكَ وَكَانَ يَقُولُ فِي بَعْضِ صَلَاتِهِ: اللَّهُمَّ الْعَنْ فُلَانًا وَفُلَانًا لِأَحْيَاءٍ مِنَ الْعَرَبِ حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ: (لَيْسَ لَك من الْأَمر شَيْء) الْآيَة)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب (دوران نماز) کسی کے لیے بددعا یا کسی کے لیے دعا کا ارادہ فرماتے تو آپ رکوع کے بعد دعا کرتے، بسا اوقات جب آپ ((سمع اللہ لمن حمدہ، ربنا لک الحمد)) فرماتے تو پھر یوں دعا فرماتے: اے اللہ! ولید بن ولید، سلمہ بن ہشام اور عیاش بن ابی ربیعہ رضی اللہ عنہ کو (کفار کی قید سے) رہائی عطا فرما، اے اللہ! قبیلہ مضر کی سخت گرفت فرما، ان پر یوسف ؑ کے دور جیسا قحط مسلط فرما۔ آپ بلند آواز سے یہ دعا کیا کرتے تھے، اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بعض نمازوں میں ایسے بھی کہا کرتے تھے: اے اللہ! عرب کے فلاں فلاں قبیلے پر لعنت فرما۔ حتیٰ کہ اللہ نے یہ آیت نازل فرما دی: آپ کو اس معاملے میں کوئی اختیار حاصل نہیں۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (4590) و مسلم (675/294)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. قبل از رکوع قنوت کا بیان
حدیث نمبر: 1289
Save to word اعراب
وعن عاصم الاحول قال: سالت انس بن مالك عن القنوت في الصلاة كان قبل الركوع او بعده؟ قال: قبله إنما قنت رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد الركوع شهرا إنه كان بعث اناسا يقال لهم القراء سبعون رجلا فاصيبوا فقنت رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد الركوع شهرا يدعو عليهم وَعَن عَاصِم الْأَحول قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ عَنِ الْقُنُوتِ فِي الصَّلَاةِ كَانَ قَبْلَ الرُّكُوعِ أَوْ بَعْدَهُ؟ قَالَ: قَبْلَهُ إِنَّمَا قَنَتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدُ الرُّكُوعِ شَهْرًا إِنَّهُ كَانَ بَعَثَ أُنَاسًا يُقَالُ لَهُمْ الْقُرَّاءُ سَبْعُونَ رَجُلًا فَأُصِيبُوا فَقَنَتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدُ الرُّكُوعِ شَهْرًا يَدْعُو عَلَيْهِمْ
عاصم احول ؒ بیان کرتے ہیں، میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے نماز میں قنوت کے متعلق دریافت کیا کہ وہ رکوع سے پہلے تھا یا اس کے بعد؟ انہوں نے فرمایا: رکوع سے پہلے تھا، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے (فرض نماز) میں رکوع کے بعد صرف ایک ماہ قنوت کیا، وہ اس لیے کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ستر صحابہ کرام کو، جو کہ قراء کے نام سے مشہور تھے، بھیجا تو انہیں شہید کر دیا گیا رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رکوع کے بعد ایک ماہ تک قنوت کیا اور ان کے قاتلوں کے لیے بددعا کرتے رہے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (1002) و مسلم (301/ 677)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک ماہ تک قنوت نازلہ پڑھنا
حدیث نمبر: 1290
Save to word اعراب
عن ابن عباس قال: قنت رسول الله صلى الله عليه وسلم شهرا متتابعا في الظهر والعصر والمغرب والعشاء وصلاة الصبح إذا قال: «سمع الله لمن حمده» من الركعة الآخرة يدعو على احياء من بني سليم: على رعل وذكوان وعصية ويؤمن من خلفه. رواه ابو داود عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهْرًا مُتَتَابِعًا فِي الظّهْر وَالْعصر وَالْمغْرب وَالْعشَاء وَصَلَاة الصُّبْح إِذا قَالَ: «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» مِنَ الرَّكْعَةِ الْآخِرَة يَدْعُو عَلَى أَحْيَاءٍ مَنْ بَنِي سُلَيْمٍ: عَلَى رِعْلٍ وَذَكْوَانَ وَعُصَيَّةَ وَيُؤَمِّنُ مَنْ خَلْفَهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور فجر کی آخری رکعت میں رکوع کے بعد ایک ماہ تک مسلسل دعائے قنوت فرمائی، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بنو سلیم، رِعل، ذکوان اور عصیہ قبائل کے لیے بددعا کرتے تھے اور جو آپ کے پیچھے ہوتے تھے وہ آمین کہتے تھے۔ حسن، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«حسن، رواه أبو داود (1443) [و صححه ابن خزيمة (618) والحاکم علٰي شرط البخاري (1/ 225) ووافقه الذهبي.]
٭ وللحديث شواھد عند الدارقطني (2/ 37، 1671) وغيره.»

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قنوت نازلہ کتنا عرصہ پڑھی
حدیث نمبر: 1291
Save to word اعراب
وعن انس: ان النبي صلى الله عليه وسلم قنت شهرا ثم تركه. رواه ابو داود والنسائي وَعَنْ أَنَسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَنَتَ شَهْرًا ثُمَّ تَرَكَهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک ماہ تک دعائے قنوت فرمائی، پھر اسے ترک کر دیا۔ صحیح، رواہ ابوداؤد و النسائی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه أبو داود (1445) و النسائي (204/2 ح 1080) [و مسلم: 677/300 مختصرًا]»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. خلفائے راشدین رضی اللہ علیہم اجمعین بھی وتر کے علاوہ قنوت نہیں پڑھتے تھے
حدیث نمبر: 1292
Save to word اعراب
وعن ابي مالك الاشجعي قال: قلت لابي: يا ابت إنك قد صليت خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم وابي بكر وعمر وعثمان وعلي ههنا بالكوفة نحوا من خمس سنين اكانوا يقنتون؟ قال: اي بني محدث. رواه الترمذي والنسائي وابن ماجه وَعَن أبي مَالك الْأَشْجَعِيّ قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي: يَا أَبَتِ إِنَّكَ قَدْ صليت خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بكر وَعمر وَعُثْمَان وَعلي هَهُنَا بِالْكُوفَةِ نَحْوًا مِنْ خَمْسِ سِنِينَ أَكَانُوا يَقْنُتُونَ؟ قَالَ: أَيْ بُنَيَّ مُحْدَثٌ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْن مَاجَه
ابومالک اشجعی ؒ بیان کرتے ہیں میں نے اپنے والد سے کہا: ابا جان! آپ نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم، ابوبکر رضی اللہ عنہ، عمر رضی اللہ عنہ اور عثمان رضی اللہ عنہ کے پیچھے (مدینہ میں) اور تقریباً پانچ سال یہاں کوفہ میں علی رضی اللہ عنہ کے پیچھے نمازیں پڑھیں ہیں، کیا وہ قنوت کیا کرتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: بیٹا! یہ (مسلسل) کرتے رہنا) بدعت ہے۔ صحیح، رواہ الترمذی و النسائی و ابن ماجہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه الترمذي (402 و قال: حسن صحيح.) والنسائي (2/ 204 ح 1081) و ابن ماجه (1241) [و صححه ابن حبان: 511]»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
--. وتر میں قنوت پڑھنے کا مسئلہ
حدیث نمبر: 1293
Save to word اعراب
عن الحسن: ان عمر بن الخطاب جمع الناس على ابي بن كعب فكان يصلي بهم عشرين ليلة ولا يقنت بهم إلا في النصف الباقي فإذا كانت العشر الاواخر تخلف فصلى في بيته فكانوا يقولون: ابق ابي. رواه ابو داود عَن الْحسن: أَن عمر بن الْخطاب جَمَعَ النَّاسَ عَلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ فَكَانَ يُصَلِّي بِهِمْ عِشْرِينَ لَيْلَةً وَلَا يَقْنُتُ بِهِمْ إِلَّا فِي النِّصْفِ الْبَاقِي فَإِذَا كَانَتِ الْعَشْرُ الْأَوَاخِرُ تَخَلَّفَ فَصَلَّى فِي بَيْتِهِ فَكَانُوا يَقُولُونَ: أبق أبي. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
حسن بصری ؒ سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو ابی ّ بن کعب رضی اللہ عنہ کی امامت پر اکٹھا کیا، وہ انہیں بیس رات نماز (تراویح) پڑھایا کرتے تھے، وہ صرف نصف باقی میں قنوت کرتے تھے اور جب آخری دس دن ہوتے تو وہ مسجد میں نہ آتے بلکہ گھر میں نماز تراویح پڑھتے، تو نمازی کہتے: ابی ّ رضی اللہ عنہ بھاگ گئے۔ ضعیف۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أبو داود (1429)
٭ قال العيني: ’’إن فيه انقطاعًا فإن الحسن لم يدرک عمر بن الخطاب‘‘ (شرح سنن أبي داود 5/ 343 ح 1399)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

Previous    69    70    71    72    73    74    75    76    77    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.