وعن عاصم الاحول قال: سالت انس بن مالك عن القنوت في الصلاة كان قبل الركوع او بعده؟ قال: قبله إنما قنت رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد الركوع شهرا إنه كان بعث اناسا يقال لهم القراء سبعون رجلا فاصيبوا فقنت رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد الركوع شهرا يدعو عليهم وَعَن عَاصِم الْأَحول قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ عَنِ الْقُنُوتِ فِي الصَّلَاةِ كَانَ قَبْلَ الرُّكُوعِ أَوْ بَعْدَهُ؟ قَالَ: قَبْلَهُ إِنَّمَا قَنَتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدُ الرُّكُوعِ شَهْرًا إِنَّهُ كَانَ بَعَثَ أُنَاسًا يُقَالُ لَهُمْ الْقُرَّاءُ سَبْعُونَ رَجُلًا فَأُصِيبُوا فَقَنَتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدُ الرُّكُوعِ شَهْرًا يَدْعُو عَلَيْهِمْ
عاصم احول ؒ بیان کرتے ہیں، میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے نماز میں قنوت کے متعلق دریافت کیا کہ وہ رکوع سے پہلے تھا یا اس کے بعد؟ انہوں نے فرمایا: رکوع سے پہلے تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (فرض نماز) میں رکوع کے بعد صرف ایک ماہ قنوت کیا، وہ اس لیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ستر صحابہ کرام کو، جو کہ قراء کے نام سے مشہور تھے، بھیجا تو انہیں شہید کر دیا گیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رکوع کے بعد ایک ماہ تک قنوت کیا اور ان کے قاتلوں کے لیے بددعا کرتے رہے۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1002) و مسلم (301/ 677)»