عن الحسن: ان عمر بن الخطاب جمع الناس على ابي بن كعب فكان يصلي بهم عشرين ليلة ولا يقنت بهم إلا في النصف الباقي فإذا كانت العشر الاواخر تخلف فصلى في بيته فكانوا يقولون: ابق ابي. رواه ابو داود عَن الْحسن: أَن عمر بن الْخطاب جَمَعَ النَّاسَ عَلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ فَكَانَ يُصَلِّي بِهِمْ عِشْرِينَ لَيْلَةً وَلَا يَقْنُتُ بِهِمْ إِلَّا فِي النِّصْفِ الْبَاقِي فَإِذَا كَانَتِ الْعَشْرُ الْأَوَاخِرُ تَخَلَّفَ فَصَلَّى فِي بَيْتِهِ فَكَانُوا يَقُولُونَ: أبق أبي. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
حسن بصری ؒ سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو ابی ّ بن کعب رضی اللہ عنہ کی امامت پر اکٹھا کیا، وہ انہیں بیس رات نماز (تراویح) پڑھایا کرتے تھے، وہ صرف نصف باقی میں قنوت کرتے تھے اور جب آخری دس دن ہوتے تو وہ مسجد میں نہ آتے بلکہ گھر میں نماز تراویح پڑھتے، تو نمازی کہتے: ابی ّ رضی اللہ عنہ بھاگ گئے۔ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (1429) ٭ قال العيني: ’’إن فيه انقطاعًا فإن الحسن لم يدرک عمر بن الخطاب‘‘ (شرح سنن أبي داود 5/ 343 ح 1399)»