مسند عبدالله بن مبارك کل احادیث 289 :حدیث نمبر
مسند عبدالله بن مبارك
متفرق
حدیث نمبر: 281
Save to word اعراب
انا شعبة، عن زبيد، عن سعد بن عبيدة، عن ابي عبد الرحمن السلمي، عن علي عليه السلام، قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم جيشا وامر عليهم رجلا، فاوقد نارا، فقال: ادخلوها، فاراد ناس ان يدخلوها، وقال آخرون: إنما فررنا منها، فذكر ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال للذين ارادوا ان يدخلوها:" لو دخلتموها، لم تزالوا فيها إلى يوم القيامة ابدا"، وقال للآخرين قولا حسنا، وقال:" احسنتم، لا طاعة لاحد في معصية الله، إنما الطاعة في المعروف".أنا شُعْبَةُ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ عَلَيْهِ السَّلامُ، قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَيْشًا وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ رَجُلا، فَأَوْقَدَ نَارًا، فَقَالَ: ادْخُلُوهَا، فَأَرَادَ نَاسٌ أَنْ يَدْخُلُوهَا، وَقَالَ آخَرُونَ: إِنَّمَا فَرَرْنَا مِنْهَا، فَذَكَرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِلَّذِينَ أَرَادُوا أَنْ يَدْخُلُوهَا:" لَوْ دَخَلْتُمُوهَا، لَمْ تَزَالُوا فِيهَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ أَبَدًا"، وَقَالَ لِلآخَرِينَ قَوْلا حَسَنًا، وَقَالَ:" أَحْسَنْتُمْ، لا طَاعَةَ لأَحَدٍ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ، إِنَّمَا الطَّاعَةُ فِي الْمَعْرُوفِ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجااور ان پر ایک آدمی کو امیر مقرر فرمایا، اس نے آگ جلائی اور کہا: اس میں داخل ہوجاؤ، کچھ لوگوں نے اس میں داخل ہونے کا ارادہ کیا اور دوسروں نے کہا: اسی (آگ)سے تو ہم بھاگے ہیں، یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ذکر کی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کے متعلق جنہوں نے اس میں داخل ہونے کا ارادہ کیاتھا،فرمایا: اگر تم اس میں داخل ہوجاتے تو قیامت کے دن تک ہمیشہ اس میں رہتے۔ اور دوسروں کے لیے اچھی بات کہی یا فرمایا: تم نے اچھا کیا، اللہ کی نافرمانی میں کسی کی بھی اطاعت نہیں ہے، اطاعت صرف نیکی میں ہے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 4340، 7145، 7257، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1840، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4210، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7780، 8668، 8669، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2625، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16706، وأحمد فى «مسنده» برقم: 632، 735، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 90، 111، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 279، 377، 378، 611، والبزار فى «مسنده» برقم: 585، 586، 589، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 34395، 34398
صحیح مسلم: الامارة: 12/226، صحیح ابن حبان: (المورد)373۔»

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 282
Save to word اعراب
نا شعبة، عن قتادة، عن سليمان بن ابي سليمان، عن ابي سعيد الخدري، عن النبي صلى الله عليه وسلم: " ستكون امراء يغشاهم غواش، او حواش، من الناس يظلمون ويكذبون، فمن اعانهم على ظلمهم وصدقهم بكذبهم، فليس مني ولا انا منه، ومن لم يصدقهم بكذبهم ويعينهم على ظلمهم، فانا منه وهو مني".نا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سَتَكُونُ أُمَرَاءُ يَغْشَاهُمْ غَوَاشٍ، أَوْ حَوَاشٍ، مِنَ النَّاسِ يَظْلِمُونَ وَيَكْذِبُونَ، فَمَنْ أَعَانَهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ وَصَدَّقَهُمْ بِكَذِبِهِمْ، فَلَيْسَ مِنِّي وَلا أَنَا مِنْهُ، وَمَنْ لَمْ يُصَدِّقْهُمْ بِكَذِبِهِمْ وَيُعِينُهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ، فَأَنَا مِنْهُ وَهُوَ مِنِّي".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عن قریب ایسے حکمران ہوں گے، جنہیں لوگوں میں سے حاشیہ نشین اور دوست احباب گھیر لیں گے، وہ ظلم کریں گے اور جھوٹ بولیں گے، جس نے ان کے ظلم پر ان کی مدد کی اور ان کے جھوٹ کے باوجود انہیں سچا کہا تو وہ مجھ سے نہیں اور نہ ہی میں اس سے ہوں اور جس نے ان کے جھوٹ میں ان کی تصدیق نہ کی اور نہ ہی ان کے ظلم پر ان کی مدد کی تو میں اس سے ہوں اور وہ مجھ سے ہے۔

تخریج الحدیث: «جامع ترمذي: 614، صحیح ابن حبان (الموارد)379، مجمع الزوائد، هیثمي: 5/246، سنن ابن ماجة: 1257، مستدرك حاکم: 1/78، 79، 4/127، طبراني صغیر: 1/154، 224، حلیة الأولیاء، ابو نعیم: 7/249، تاریخ بغداد: 5/362، صحیح الترغیب والترهیب: 2246۔»

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 283
Save to word اعراب
نا عوف، عن الحسن، قال: مرض معقل بن يسار مرضه الذي توفي فيه، فلما ثقل عاده ابن زياد في بيته، فلما جلس إليه، قال معقل: إني محدثك حديثا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من استرعي رعية فلم يحطها بنصيحة، فقد حرم الله عليه ريح الجنة، وريحها يوجد من مسيرة مائة عام"، فقال ابن زياد: الا كنت حدثتني هذا قبل اليوم، قال: واليوم لولا حالتي التي انا عليها، لم احدثك.نا عَوْفٌ، عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ: مَرِضَ مَعْقِلُ بْنُ يَسَارٍ مَرَضَهُ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ، فَلَمَّا ثَقُلَ عَادَهُ ابْنُ زِيَادٍ فِي بَيْتِهِ، فَلَمَّا جَلَسَ إِلَيْهِ، قَالَ مَعْقِلٌ: إِنِّي مُحَدِّثُكَ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنِ اسْتُرْعِيَ رَعِيَّةً فَلَمْ يُحِطْهَا بِنَصِيحَةٍ، فَقَدْ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ رِيحَ الْجَنَّةِ، وَرِيحُهَا يُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ مِائَةِ عَامٍ"، فَقَالَ ابْنُ زِيَادٍ: أَلا كُنْتَ حَدَّثْتَنِي هَذَا قَبْلَ الْيَوْمِ، قَالَ: وَالْيَوْمُ لَوْلا حَالَتِي الَّتِي أَنَا عَلَيْهَا، لَمْ أُحَدِّثْكَ.
حسن بیان کرتے ہیں کہ معقل بن یسار رضی اللہ عنہ بیمار ہوئے وہ بیماری جس میں فوت ہوگئے، جب طبیعت بوجھل ہو گئی تو ابن زیاد نے ان کے گھر ان کی تیماری داری کی، جب وہ ان کے پاس بیٹھا تو معقل رضی اللہ عنہ نے کہا: بے شک میں تجھے ایک حدیث بیان کرنے والا ہوں،جومیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کسی رعایا کا نگہبان بنا اور اس نے اسے خیر خواہی سے نہ گھیرا تو یقینا اللہ نے اس پر جنت کی خوشبو کو حرام کر دیا اور اس کی خوشبو سو سال کی مسافت پر پائی جاتی ہے۔ ابن زیاد نے کہا کہ تو نے آج کے دن سے پہلے یہ حدیث کیوں بیان نہ کی؟ کہا اور آج کے دن بھی، اگر میری یہ حالت نہ ہوتی جس پر میں ہوں، تو میں تجھے بیان نہ کرتا۔

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 7150، 7151، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 142، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4495، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2838، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16735، 16736، 17974، 17975، وأحمد فى «مسنده» برقم: 20615، 20616، 20617، 20622، 20641، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 971، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 2152، 6629
صحیح بخاري،الأحکام: 13/108، 109، صحیح مسلم، الأیمان: 2/165، 166، الأمارۃ: 12/214، رقم: 21، مسند أحمد (الفتح الرباني)14/42، سنن دارمي: 2/232، طبراني صغیر: 1/167، مسند الشهاب (144)، تاریخ بغداد، مختصراً: 3/379۔»

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 284
Save to word اعراب
انا الفضيل بن مرزوق، عن عطية العوفي، عن ابي سعيد الخدري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " احب الناس إلى الله يوم القيامة واقربهم مني مجلسا: إمام عادل، وابغض الناس إلى الله يوم القيامة واشدهم عذابا: إمام جائر".أنا الْفُضَيْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ، عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَحَبُّ النَّاسِ إِلَى اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَأَقْرَبُهُمْ مِنِّي مَجْلِسًا: إِمَامٌ عَادِلٌ، وَأَبْغَضُ النَّاسِ إِلَى اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَأَشَدُّهُمْ عَذَابًا: إِمَامٌ جَائِرٌ".
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت والے دن لوگوں میں سب سے زیادہ اللہ کا محبوب اورمجلس میں ان میں سے میرے سب سے قریب،عدل و انصاف کرنے والا حکمران ہے اور قیامت والے دن لوگوں میں سب سے زیادہ اللہ کے نزدیک پسندیدہ اور ان میں سب سے سخت عذاب والا، ظالم حکمران ہے۔

تخریج الحدیث: «جامع ترمذي، الأحکام، باب الإمام العادل: 1329، مسند أحمد: 11174، سلسلة الضعیفة: 1156۔»

حكم: ضعیف
حدیث نمبر: 285
Save to word اعراب
عن ابن ابي ذئب، عن المقبري، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إنكم ستحرصون على الإمارة، وإنها ستكون ندامة وحسرة يوم القيامة، فنعمت المرضعة، وبئست الفاطمة".عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّكُمْ سَتَحْرِصُونَ عَلَى الإِمَارَةِ، وَإِنَّهَا سَتَكُونُ نَدَامَةً وحَسْرَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَنِعْمَتِ الْمُرْضِعَةُ، وَبِئْسَتِ الْفَاطِمَةُ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عنقریب تم امارت پر حرص کرو گے اور بے شک وہ قیامت والے دن ندامت اورحسرت کا باعث ہوگی، اچھی ہے دودھ پلانے والی، اور بری ہے دودھ چھڑانے والی۔

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 7148، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4482، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4216، 5387، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5896، 5897، 7788، 8694، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5427، 20270، وأحمد فى «مسنده» برقم: 9925، 10303، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 33209
صحیح بخاری،الأحکام: 13/107، مسند أحمد: 2/448، 476، حلیة الأولیاء،ابو نعیم: 7/93۔»

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 286
Save to word اعراب
انا جهم بن اوس، قال: سمعت عبد الله بن ابي مريم، ومر به عبد الله بن رستم في مركبه، فقال لابن ابي مريم: إني لاشتهي مجالسك وحديثك، فلما مضى، قال ابن ابي مريم: سمعت ابا هريرة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تغبطن فاجرا بنعمة، فإنك لا تدري ما هو لاق بعد موته، إن له عند الله قاتلا لا يموت"، فبلغ ذلك وهب بن منبه، فارسل إليه وهب ابا داود الاعور، فقال: يا فلان، ما قاتلا لا يموت؟ قال ابن ابي مريم: النار.أنا جَهْمُ بْنُ أَوْسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي مَرْيَمَ، ومَرَّ بِهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رُسْتُمَ فِي مَرْكِبِهِ، فَقَالَ لابْنِ أَبِي مَرْيَمَ: إِنِّي لأَشْتَهِي مَجَالِسَكَ وحديثكَ، فَلَمَّا مَضَى، قَالَ ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا تَغْبِطَنَّ فَاجِرًا بِنِعْمَةٍ، فَإِنَّكَ لا تَدْرِي مَا هُوَ لاقٍ بَعْدَ مَوْتِهِ، إِنَّ لَهُ عِنْدَ اللَّهِ قَاتِلا لا يَمُوتُ"، فَبَلَغَ ذَلِكَ وَهْبَ بْنَ مُنَبِّهٍ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ وَهْبٌ أَبَا دَاوُدَ الأَعْوَرَ، فَقَالَ: يَا فُلانُ، مَا قَاتِلا لا يَمُوتُ؟ قَالَ ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ: النَّارُ.
جھم بن اوس نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن ابی مریم سے سنا اور اس کے پاس سے عبید اللہ بن رستم اپنی سواری پر گزرا تو اس نے ابن مریم سے کہا، بے شک میں تیری مجلس اور تجھ سے گفتگو کی خواہش رکھتا ہوں، جب وہ چلا گیا تو ابن ابی مریم نے کہا: میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو سنا، وہ کہہ رہے تھے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہرگز کسی فاجر پر، اس کی نعمت کی وجہ سے رشک نہ کرنا، بے شک تو نہیں جانتا کہ وہ اپنی موت کے بعد کس چیز کو ملنے والا ہے، یقینا اس کے لیے اللہ کے ہاں ایسا قاتل ہے، جو کبھی نہیں مرے گا۔ یہ حدیث وھب بن منبہ کو پہنچی تو وھب نے اس کی طرف ابوداؤد اعور کو بھیجا اور کہا: اے فلاں وہ قاتل کون ہے، جو مرتا نہیں؟ ابن ابی مریم نے کہا کہ موت۔

تخریج الحدیث: «الزهد، ابن مبارك: 220، المشکٰوة: 5248، ضعیف الجامع الصغیر: 6248۔»

حكم: ضعیف
حدیث نمبر: 287
Save to word اعراب
انا سفيان بن عيينة، عن عمرو بن دينار، عن ابي قابوس، عن عبد الله بن عمرو، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الراحمون يرحمهم الرحمن، ارحموا من في الارض، يرحمكم اهل السماء".أنا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي قَابُوسَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الرَّاحِمُونَ يَرْحَمُهُمُ الرَّحْمَنُ، ارْحَمُوا مَنْ فِي الأَرْضِ، يَرْحَمْكُمْ أَهْلُ السَّمَاءِ".
سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو رحم کرنے والے ہیں، رحمن ان پر رحم کرتا ہے، تم زمین والوں پر رحم کرو، آسمان والا تم پر رحم کرے گا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابي داؤد، الأدب: 4941، جامع ترمذي، البر والصلة: 6/51، تاریخ بغداد: 3/260، 438۔ محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔»

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 288
Save to word اعراب
انا سفيان الثوري، عن جعفر بن برقان، عن عبد الله بن دينار، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم: " من رفق بامتي رفق الله به، ومن شق على امتي شق الله عليه".أنا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ رَفَقَ بِأُمَّتِي رَفَقَ اللَّهُ بِهِ، وَمَنْ شَقَّ عَلَى أُمَّتِي شَقَّ اللَّهُ عَلَيْهِ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے میری امت کے ساتھ نرمی اختیار کی،ا للہ اس کے ساتھ نرمی کرے گا، اور جس نے میری امت پر مشقت ڈالی،اللہ اس پر مشقت ڈالے گا۔

تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1828، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 553، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 8822، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17986، 17987، 20529، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24975، 25261، 26878، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 360، 6915، 9449
صحیح مسلم، الأمارة: 12/212، رقم: 19، مسند أحمد: 6/62، 260۔»

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 289
Save to word اعراب
انا الاوزاعي، انا الزهري، انا ابو سلمة بن عبد الرحمن، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما من وال ولا امير إلا له بطانتان، بطانة تامره بالمعروف وتنهى عن المنكر، وبطانة لا تالوه خبالا، فمن وقي شرها فقد وقي، وهو للذي يغلب منهما".أنا الأَوْزَاعِيُّ، أَنا الزُّهْرِيُّ، أَنا أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ وَالٍ وَلا أَمِيرٍ إِلا لَهُ بِطَانَتَانِ، بِطَانَةٌ تَأْمُرُهُ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَى عَنِ الْمُنْكَرِ، وَبِطَانَةٌ لا تَأْلُوهُ خَبَالا، فَمَنْ وُقِيَ شَرَّهَا فَقَدْ وُقِيَ، وَهُوَ لِلَّذِي يَغْلِبُ مِنْهُمَا".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو بھی کوئی حکمران یا امیر ہو تو ضرور اس کے دو راز دان ہوتے ہیں، ایک رز دان اسے نیکی کا حکم دیتا ہے اور برائی سے روکتا ہے اور (دوسرا)راز دان اسے کسی قسم کا نقصا ن پہنچانے میں کمی نہیں کرتا، جو اس کے شر سے بچا لیا گیا، یقینا وہی بچایا گیا اور وہی ہے جو ان دونوں میں سے غالب آتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6611، 7198، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6192، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4207، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7777، 8702، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 20372، 20373، 20374، وأحمد فى «مسنده» برقم: 11517، 12014، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1228، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 2113، 2114، 2115، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 4612
صحیح بخاري، الأحکام: 13/161، القدر: 11/425، مسند احمد: 2/237، 289۔»

حكم: صحیح

Previous    25    26    27    28    29    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.