Note: Copy Text and to word file

مسند عبدالله بن مبارك
متفرق
حدیث نمبر: 283
حدیث نمبر: 283
نا عَوْفٌ، عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ: مَرِضَ مَعْقِلُ بْنُ يَسَارٍ مَرَضَهُ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ، فَلَمَّا ثَقُلَ عَادَهُ ابْنُ زِيَادٍ فِي بَيْتِهِ، فَلَمَّا جَلَسَ إِلَيْهِ، قَالَ مَعْقِلٌ: إِنِّي مُحَدِّثُكَ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنِ اسْتُرْعِيَ رَعِيَّةً فَلَمْ يُحِطْهَا بِنَصِيحَةٍ، فَقَدْ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ رِيحَ الْجَنَّةِ، وَرِيحُهَا يُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ مِائَةِ عَامٍ"، فَقَالَ ابْنُ زِيَادٍ: أَلا كُنْتَ حَدَّثْتَنِي هَذَا قَبْلَ الْيَوْمِ، قَالَ: وَالْيَوْمُ لَوْلا حَالَتِي الَّتِي أَنَا عَلَيْهَا، لَمْ أُحَدِّثْكَ.
حسن بیان کرتے ہیں کہ معقل بن یسار رضی اللہ عنہ بیمار ہوئے وہ بیماری جس میں فوت ہوگئے، جب طبیعت بوجھل ہو گئی تو ابن زیاد نے ان کے گھر ان کی تیماری داری کی، جب وہ ان کے پاس بیٹھا تو معقل رضی اللہ عنہ نے کہا: بے شک میں تجھے ایک حدیث بیان کرنے والا ہوں،جومیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کسی رعایا کا نگہبان بنا اور اس نے اسے خیر خواہی سے نہ گھیرا تو یقینا اللہ نے اس پر جنت کی خوشبو کو حرام کر دیا اور اس کی خوشبو سو سال کی مسافت پر پائی جاتی ہے۔ ابن زیاد نے کہا کہ تو نے آج کے دن سے پہلے یہ حدیث کیوں بیان نہ کی؟ کہا اور آج کے دن بھی، اگر میری یہ حالت نہ ہوتی جس پر میں ہوں، تو میں تجھے بیان نہ کرتا۔

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 7150، 7151، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 142، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4495، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2838، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16735، 16736، 17974، 17975، وأحمد فى «مسنده» برقم: 20615، 20616، 20617، 20622، 20641، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 971، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 2152، 6629
صحیح بخاري،الأحکام: 13/108، 109، صحیح مسلم، الأیمان: 2/165، 166، الأمارۃ: 12/214، رقم: 21، مسند أحمد (الفتح الرباني)14/42، سنن دارمي: 2/232، طبراني صغیر: 1/167، مسند الشهاب (144)، تاریخ بغداد، مختصراً: 3/379۔»

حكم: صحیح