مسند عبدالله بن مبارك کل احادیث 289 :حدیث نمبر
مسند عبدالله بن مبارك
متفرق
حدیث نمبر: 161
Save to word اعراب
عن يونس، عن ابن شهاب، قال: قالت عمرة بنت عبد الرحمن، عن عائشة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال: " تقطع يد السارق في ربع دينار"، عن سفيان بن عيينة بهذا الإسناد، عن النبي صلى الله عليه وسلم.عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: قَالَتْ عَمْرَةُ بِنْتُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " تُقْطَعُ يَدُ السَّارِقِ فِي رُبُعِ دِينَارٍ"، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ بِهَذَا الإِسْنَادِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
یہی حدیث دوسری سند کے ساتھ بیان کی گئی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابي داؤد، الحدود: 11، باب ما یقطع یده السارق: 4384، تاریخ بغداد: 8/398۔»

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 162
Save to word اعراب
عن عبيد الله، ومحمد بن إسحاق، ومالك، عن نافع، عن ابن عمر، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه: " قطع في مجن ثمنه ثلاثة دراهم".عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، وَمَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ: " قَطَعَ فِي مِجَنٍّ ثَمَنُهُ ثَلاثَةُ دَرَاهِمَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ بے شک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈھال میں ہاتھ کاٹا، جس کی قیمت تین درہم تھی۔

تخریج الحدیث: «صحیح بخاري، الحدود: 13، باب قول اللّٰه تعالیٰ: ﴿وَ السَّارِقُ وَ السَّارِقَةُ فَاقْطَعُوْٓا اَیْدِیَهُمَا﴾ (المائدہ: 38(۔ 12/87، صحیح مسلم: 11/184،185، کتاب الحدود رقم: 6، سنن ابن ماجة: 2584، سن ترمذی، الحدود: 16، باب فی کم یقطع السارق: 5/4، سنن ابي داؤد، الحدود: 11، باب ما یقطع فیه السارق: 12/51، موطا: 4/153، مسند احمد (الفتح الرباني)16/110، سنن دارمي: 1/301، سنن الکبریٰ بیهقي: 8/256۔»

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 163
Save to word اعراب
عن يونس، عن ابن شهاب، عن ابي سلمة، عن جابر بن عبد الله:" ان رجلا من اسلم اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم فحدثه انه قد زنى، وشهد على نفسه اربع شهادات، فامر به رسول الله صلى الله عليه وسلم فرجم وكان قد احصن".عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ:" أَنَّ رَجُلا مِنْ أَسْلَمَ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَدَّثَهُ أَنَّهُ قَدْ زَنَى، وَشَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ، فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُجِمَ وَكَانَ قَدْ أُحْصِنَ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ بے شک (قبیلہ)اسلم کا ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیان کیا کہ یقینا اس نے زنا کیا ہے اور اپنی جان پر چار شہادتیں پاس کیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں حکم دیا اور اسے رجم کر دیا گیا اور وہ شادی شدہ تھا۔

تخریج الحدیث: «صحیح بخاري: 5270، ترمذی، الحدود: 4 باب ما جاء فی درء الحدود عن المعترف إذا رجع: 4/695، مسند احمد (الفتح الرباني): 16/90، سنن دارمي: 2/97۔»

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 164
Save to word اعراب
عن حماد بن سلمة، عن ابي الزبير المكي، عن عبد الرحمن بن هضهاض، عن ابي هريرة، ان ماعز بن مالك اتى رجلا، يقال له: هراك، فقال: يا هراك، إن الآخر قد زنى فما ترى؟ قال: ائت رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل ان ينزل فيك القرآن، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم فاخبره انه قد زنى، فاعرض عنه، ثم زجره فاعرض عنه اربع مرات، فلما كانت الرابعة امر برجمه، فلما رجم لجا إلى شجرة فقتل، فقال رجل لصاحبه: قتل كما يقتل الكلب، فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم على حمار منتفخ، فقال لهما:" انهشتما من هذا الحمار؟"، قالا: يا رسول الله، حرمت ميتته، كيف ينهش منها؟ قال:" الذي اصبتما من احدكما ابين، والذي نفس محمد بيده إنه يستحمن في انهار الجنة"، قال: وقال لهراك:" ويحك يا هراك، الا رجمته".عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَكِّيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هَضْهَاضٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ أَتَى رَجُلا، يُقَالُ لَهُ: هِرَاكٌ، فَقَالَ: يَا هِرَاكُ، إِنَّ الآخَرَ قَدْ زَنَى فَمَا تَرَى؟ قَالَ: ائْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ أَنْ يَنْزِلَ فِيكَ الْقُرْآنُ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ أَنَّهُ قَدْ زَنَى، فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ثُمَّ زَجَرَهُ فَأَعْرَضَ عَنْهُ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ، فَلَمَّا كَانَتِ الرَّابِعَةُ أَمَرَ بِرَجْمِهِ، فَلَمَّا رُجِمَ لَجَأَ إِلَى شَجَرَةٍ فَقُتِلَ، فَقَالَ رَجُلٌ لِصَاحِبِهِ: قُتِلَ كَمَا يُقْتَلُ الْكَلْبُ، فَأَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى حِمَارٍ مُنْتَفِخٍ، فَقَالَ لَهُمَا:" أَنَهَشْتُمَا مِنْ هَذَا الْحِمَارِ؟"، قَالا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، حُرِّمَتْ مَيْتَتُهُ، كَيْفَ يُنْهَشُ مِنْهَا؟ قَالَ:" الَّذِي أَصَبْتُمَا مِنْ أَحَدِكُمَا أَبْيَنُ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ إِنَّهُ يَسْتَحِمَّنَّ فِي أَنْهَارِ الْجَنَّةِ"، قَالَ: وَقَالَ لِهِرَاكٍ:" وَيْحَكَ يَا هِرَاكُ، أَلا رَجَمْتَهُ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ بے شک ماعز بن مالک ایک آدمی کے پاس آیا جسے ہراک کہا جاتا تھا اور کہا: اے ہراک! بے شک دوسرے نے یقینا زنا کر لیا ہے، تیری کیا رائے ہے؟ اس نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کہ آ۔ اس سے پہلے کہ تیرے بارے میں قرآن نازل ہوجائے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی کہ یقینا اس نے زنا کر لیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اعراض کیا، اس نے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اعراض کر لیا، چار مرتبہ (منہ پھیرا)جب چوتھی مرتبہ تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رجم کا حکم دے دیا، جب اسے رجم کیا گیا تو اس نے ایک درخت کی پناہ پکڑی، سو قتل کر دیا گیا، ایک آدمی نے اپنے ساتھی سے کہا: یہ قتل کیا گیا جس طرح کتا مارا جاتا ہے، رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک (موت کی وجہ سے)پھولے ہوئے گدھے کے پاس آئے اور ان دونوں سے فرمایا: اس گدھے کا گوشت نوچو، ان دونوں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ ایک بدبودار مردار ہے، کیا اس کا گوشت نوچا جا سکتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے بھائی کے بارے میں جس چیز کو تم دونوں پہنچے ہو وہ زیادہ بدبودار ہے۔ اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے وہ تو جنت کی نہروں میں غوطہ خوری کر رہا ہے۔ کہا کہ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہراس سے فرمایا: اے ہراس! تو نے اس پر رحم کیوں نہ کیا؟

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5271، 6815، 6825، 7167، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1691، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4399، 4400، 4439، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 8174، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7126، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4428، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1428، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2554، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17027، والدارقطني فى «سننه» برقم: 3442، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7965، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 5684، 7813
صحیح مسلم، الحدود، رقم: 16، 11/193، جامع ترمذي، الحدود: 4، باب درء الهد عن المعترض: 4/693، سنن ابي داؤد، الحدود: 24، باب رجم ماعز بن مالك: 12/110، سنن دارقطني، الحدود والدیات: 3/196، صحیح ابن حبان (الموارد)الحدود 10 باب حد الزنا: 363، مشکل الآثار،طحاوي: 1/182، مسند احمد (الفتح الرباني)16/89، سنن الکبریٰ بیهقي، الحدود، باب ما قال لایقام علیه الحدحتی یعترف اربع مرات: 8/227، 228، نصب الرایة، زیلعي: 3/308۔»

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 165
Save to word اعراب
عن مجالد، عن الشعبي، عن جابر بن عبد الله، قال: جاءت اليهود بيهودي ويهودية إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالوا: اقم عليهما الحد، فقال:" فهلا اقمتموه فيهما؟" قالوا: لو ملكنا فعلنا، فاما ان ذهب ملكنا فلا نفعل، فقال:" ادعوا لي اعلمكم رجلين"، فجاءوا بابني صوريا، فقال لهما النبي صلى الله عليه وسلم:" انتما اعلم من وراكما؟" قالا: إنهم ليزعمون ذلك، قال:" فإني انشدكم بالله الذي انزل التوراة على موسى ما تجدون في التوراة من الحد؟" قالا: نجد في التوراة ان الرجل إذا خلى بالمراة في البيت ما حد اخلي عنهما وفيه عقوبة، وإذا وجد قد ضاجعها خلي عنه وفيه عقوبة، وإذا وجد على بطنها خلي عنه وفيه عقوبة، فإذا اوعب فيها كما توعب الميل في المكحلة ففيه الرجم، فامر بهما رسول الله صلى الله عليه وسلم فرجما، قال: ورجم قبل ذلك ماعز بن مالك الاسلمي، شهد على نفسه اربع مرات فامر به رسول الله صلى الله عليه وسلم فرجم، قال الشعبي: اراني جابر مكانه الذي رجم فيه.عَنْ مُجَالِدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: جَاءَتِ الْيَهُودُ بِيَهُودِيٍّ وَيَهُودِيَّةٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: أَقِمْ عَلَيْهِمَا الْحَدَّ، فَقَالَ:" فَهَلا أَقَمْتُمُوهُ فِيهِمَا؟" قَالُوا: لَوْ مَلَكْنَا فَعَلْنَا، فَأَمَّا أَنْ ذَهَبَ مُلْكُنَا فَلا نَفْعَلُ، فَقَالَ:" ادْعُوا لِيَ أَعْلَمَكُمْ رَجُلَيْنِ"، فَجَاءُوا بِابْنَيْ صَورِيَا، فَقَالَ لَهُمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنْتُمَا أَعْلَمُ مَنْ وَرَاكُمَا؟" قَالا: إِنَّهُمْ لَيَزْعُمُونَ ذَلِكَ، قَالَ:" فَإِنِّي أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي أَنْزَلَ التَّوْرَاةَ عَلَى مُوسَى مَا تَجِدُونَ فِي التَّوْرَاةِ مِنَ الْحَدِّ؟" قَالا: نَجِدُ فِي التَّوْرَاةِ أَنَّ الرَّجُلَ إِذَا خَلَى بِالْمَرْأَةِ فِي الْبَيْتِ مَا حُدَّ أُخَلِّي عَنْهُمَا وَفِيهِ عُقُوبَةٌ، وَإِذَا وُجِدَ قَدْ ضَاجَعَهَا خُلِّيَ عَنْهُ وَفِيهِ عُقُوبَةٌ، وَإِذَا وُجِدَ عَلَى بَطْنِهَا خُلِّيَ عَنْهُ وَفِيهِ عُقُوبَةٌ، فَإِذَا أَوْعَبَ فِيهَا كَمَا تُوعَبُ الْمِيلُ فِي الْمُكْحُلَةِ فَفِيهِ الرَّجْمُ، فَأَمَرَ بِهِمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُجِمَا، قَالَ: وَرُجِمَ قَبْلَ ذَلِكَ مَاعِزُ بْنُ مَالِكٍ الأَسْلَمِيُّ، شَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُجِمَ، قَالَ الشَّعْبِيُّ: أَرَانِي جَابِرٌ مَكَانَهُ الَّذِي رُجِمَ فِيهِ.
سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ یہودی دو یہودی (مرد اور عورت کو)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لے کر آئے اور کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں پر حد قائم کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو تم نے ان دونوں پر حد قائم کیوں نہیں کی؟ انہوں نے کہا کہ اگر ہمارا کنٹرول ہو جائے تو ہم کر دیتے ہیں اور اگر وہ چلا جائے تو ہم نہیں کرتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس اپنے سب سے بڑے دو عالم لاؤ، تو وہ صوریا کے دو بیٹوں کو لے آئے۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں سے فرمایا: تم اپنے بعد والوں سے زیادہ علم رکھتے ہو؟ انہوں نے کہا کہ وہ (یہودی)یہی خیال رکھتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں اس اللہ کی قسم ڈالتا ہوں جس نے موسیٰ علیہ السلام پر تورات نازل کی،کیا تم تورات میں یہ حد نہیں پاتے؟ ان دونوں نے کہا کہ ہم تورات میں یہ پاتے ہیں کہ بے شک جب آدمی گھر میں کسی عورت کے ساتھ خلوت میں ہو اور وہ دونوں پکڑے جائیں تو ان دونوں کو چھوڑ دیا جائے اور اس میں سزا ہوگی اور اگر وہ پایا جائے کہ اس کے ساتھ لیٹا ہوا ہے تو اسے چھوڑ دیا جائے اور اس میں سزا ہے اور اگر وہ اس میں پوری طرح گھسا دے جس طرح سر مچو سرمے دانی میں گھسایا جاتا ہے تو اس میں رجم ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کے بارے میں حکم دیا اور ان کو رجم کر دیا گیا۔ کہا کہ اور اس سے قبل آپ صلی اللہ علیہ وسلم ماعز بن مالک اسلمی رضی اللہ عنہ کو رجم کر چکے تھے۔ جس نے اپنی جان پر چار شہادتیں دی تھیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں حکم دیا اور اسے رجم کر دیا گیا۔ شعبی رحمہ اللہ نے کہا کہ جابر رضی اللہ عنہ نے مجھے وہ جگہ دکھائی جہاں اسے رجم کیا گیا تھا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابي داود، الحدود: 4452، مجمع الزوائد، هیثمي: 9/271۔ محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔»

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 166
Save to word اعراب
عن حماد بن سلمة، عن سماك، عن جابر بن سمرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم: " رجم ماعزا"، ولم يذكر جلدا".عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " رَجَمَ مَاعِزًا"، وَلَمْ يَذْكُرْ جَلْدًا".
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعز کو رجم کیا اور کوڑوں کا کوئی ذکر نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «مسند احمد: 20901، مسند طیالسي (المتخه)1/298، سنن الکبریٰ بیهقي: 8/226، إرواء الغلیل: 2342۔ محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔»

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 167
Save to word اعراب
عن معمر، عن يحيى، عن عكرمة، عن ابن عباس، ان الاسلمي اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم فاعترف بالزنا، فقال:" لعلك قبلت او غمزت او نظرت".عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ الأَسْلَمِيَّ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاعْتَرَفَ بِالزِّنَا، فَقَالَ:" لَعَلَّكَ قَبَّلْتَ أَوْ غَمَزْتَ أَوْ نَظَرْتَ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ بے شک وہ اسلمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور زنا کا اعتراف کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شاید تو نے بوسہ دیا ہو، یا ہاتھ لگایا ہو یا دیکھا ہو۔

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6824، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1693، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 8169، 8170، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7130، 7131، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4421، 4425، 4426، 4427، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1427، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17092، 17093، والدارقطني فى «سننه» برقم: 3225، 3226، 3227، وأحمد فى «مسنده» برقم: 2161، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 2749، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2580، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 2554، 4556
صحیح بخاري، الحدود: 28، باب هل یقول الإمام للمقر: لعلك لمست أو غمزت: 12/13، سنن ابي داود، الحدود: 24، باب رجم ماعز بن مالك: 12/109، مسند أحمد (الفتح الرباني)16/91، سنن الکبریٰ بیهقي: 8/226، مستدرك حاکم: 4/361، التلخیص الحبیر: 4/54۔»

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 168
Save to word اعراب
عن عيسى بن يزيد، حدثني جرير بن يزيد، انه سمع ابا زرعة بن عمرو بن جرير يحدث، انه سمع ابا هريرة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " حد يعمل به في الارض خير لاهل الارض من ان يمطروا ثلاثين صباحا".عَنْ عِيسَى بْنِ يَزِيدَ، حَدَّثَنِي جَرِيرُ بْنُ يَزِيدَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا زُرْعَةَ بْنَ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ يُحَدِّثُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " حَدٌّ يُعْمَلُ بِهِ فِي الأَرْضِ خَيْرٌ لأَهْلِ الأَرْضِ مِنْ أَنْ يُمْطَرُوا ثَلاثِينَ صَبَاحًا".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ایک حد جسے زمین پر بروئے کار لایا جاتا ہے، وہ اہل زمین کے لیے تیس صبحوں (دنوں)کی بارش سے بہتر ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجة: 2538، مسند أحمد (الفتح الرباني)16/62۔ محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔»

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 169
Save to word اعراب
عن ابن عيينة، نا ابو الزناد، عن ابي امامة بن سهل بن حنيف، ان النبي صلى الله عليه وسلم اتي بمقعد كان يكون عند دار ام سعد فاعترف، فقال:" اجلدوه باثكال عذق النخل" يعني عروق النخل.عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، نا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِمُقْعَدٍ كَانَ يَكُونُ عِنْدَ دَارِ أُمِّ سَعْدٍ فَاعْتَرَفَ، فَقَالَ:" اجْلِدُوهُ بِأَثْكَالِ عَذْقِ النَّخْلِ" يَعْنِي عُرُوقَ النَّخْلِ.
سیدنا ابو امامہ بن سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک اپاہج شخص کو لایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت سعد رضی اللہ عنہ کے کھلیانوں (پھلوں کو جمع کرنے کی جگہیں)کے پاس تھے۔ اس نے (زنا کا)اعتراف کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے کھجور کا خوشہ مارو۔ یعنی کھجور کی شاخوں والی ٹہنیاں۔

تخریج الحدیث: «سنن أبي داود، الحدود: 34، باب إقامة الحد علی المریض: 12/169، سنن ابن ماجة: 2574، مسند أحمد (الفتح الرباني)16/99، التلخیص الحبیر: 4/58، سنن دارقطني: 3/10۔ محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔»

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 170
Save to word اعراب
عن عبيد الله بن عمر، عن سعيد المقبري، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا زنت فليجلدها، فإن زنت فليبعها، ولو بحبل من شعر او بضفير من شعر".عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا زَنَتْ فَلْيَجْلِدْهَا، فَإِنْ زَنَتْ فَلْيَبِعْهَا، وَلَوْ بِحَبْلٍ مِنْ شَعَرٍ أَوْ بِضَفِيرٍ مِنْ شَعَرٍ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی ایک کی لونڈی زنا کرے تو وہ اسے کوڑے لگائے اور اسے آزاد نہ کرے۔ اگر وہ زنا کرے تو وہ اسے کوڑے لگائے، اگر وہ زنا کرے تو وہ اسے کوڑے لگائے، اگر وہ زنا کرے تو اسے بیچ دے اور اگرچہ بالوں کی رسی یا بالوں کی چوٹی کے بدلے ہی۔

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2152، 2153، 2232، 2234، 2555، 6837، 6839، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1703، 1704، ومالك فى «الموطأ» برقم: 1554، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4444، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7202، 7203، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4469، 4470، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1440، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2371، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2565، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17181، والحميدي فى «مسنده» برقم: 831، 1113، والطبراني فى «الكبير» برقم: 5201، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 7599
صحیح بخاري، المحاربین من أهل الکفر والردة، باب إذا زنت الأمة: 12/139، البیوع، المدبر: 4/334، صحیح مسلم، الحدود: 11/211، 212 رقم: 30، 31، 32، جامع ترمذي، الحدود: 12، باب إقامة الحد علی الإماء: 4/717، سنن ابي داؤد، الحدود: 33 باب فی الأمة تزني ولم تحصن: 12/165، سنن دارقطني، الحدود والدیات: 3/160، 161، 162، سنن الکبریٰ بیهقي: 8/243۔»

حكم: صحیح

Previous    13    14    15    16    17    18    19    20    21    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.