Note: Copy Text and to word file

مسند عبدالله بن مبارك
متفرق
حدیث نمبر: 164
حدیث نمبر: 164
عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَكِّيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هَضْهَاضٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ أَتَى رَجُلا، يُقَالُ لَهُ: هِرَاكٌ، فَقَالَ: يَا هِرَاكُ، إِنَّ الآخَرَ قَدْ زَنَى فَمَا تَرَى؟ قَالَ: ائْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ أَنْ يَنْزِلَ فِيكَ الْقُرْآنُ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ أَنَّهُ قَدْ زَنَى، فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ثُمَّ زَجَرَهُ فَأَعْرَضَ عَنْهُ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ، فَلَمَّا كَانَتِ الرَّابِعَةُ أَمَرَ بِرَجْمِهِ، فَلَمَّا رُجِمَ لَجَأَ إِلَى شَجَرَةٍ فَقُتِلَ، فَقَالَ رَجُلٌ لِصَاحِبِهِ: قُتِلَ كَمَا يُقْتَلُ الْكَلْبُ، فَأَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى حِمَارٍ مُنْتَفِخٍ، فَقَالَ لَهُمَا:" أَنَهَشْتُمَا مِنْ هَذَا الْحِمَارِ؟"، قَالا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، حُرِّمَتْ مَيْتَتُهُ، كَيْفَ يُنْهَشُ مِنْهَا؟ قَالَ:" الَّذِي أَصَبْتُمَا مِنْ أَحَدِكُمَا أَبْيَنُ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ إِنَّهُ يَسْتَحِمَّنَّ فِي أَنْهَارِ الْجَنَّةِ"، قَالَ: وَقَالَ لِهِرَاكٍ:" وَيْحَكَ يَا هِرَاكُ، أَلا رَجَمْتَهُ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ بے شک ماعز بن مالک ایک آدمی کے پاس آیا جسے ہراک کہا جاتا تھا اور کہا: اے ہراک! بے شک دوسرے نے یقینا زنا کر لیا ہے، تیری کیا رائے ہے؟ اس نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کہ آ۔ اس سے پہلے کہ تیرے بارے میں قرآن نازل ہوجائے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی کہ یقینا اس نے زنا کر لیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اعراض کیا، اس نے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اعراض کر لیا، چار مرتبہ (منہ پھیرا)جب چوتھی مرتبہ تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رجم کا حکم دے دیا، جب اسے رجم کیا گیا تو اس نے ایک درخت کی پناہ پکڑی، سو قتل کر دیا گیا، ایک آدمی نے اپنے ساتھی سے کہا: یہ قتل کیا گیا جس طرح کتا مارا جاتا ہے، رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک (موت کی وجہ سے)پھولے ہوئے گدھے کے پاس آئے اور ان دونوں سے فرمایا: اس گدھے کا گوشت نوچو، ان دونوں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ ایک بدبودار مردار ہے، کیا اس کا گوشت نوچا جا سکتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے بھائی کے بارے میں جس چیز کو تم دونوں پہنچے ہو وہ زیادہ بدبودار ہے۔ اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے وہ تو جنت کی نہروں میں غوطہ خوری کر رہا ہے۔ کہا کہ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہراس سے فرمایا: اے ہراس! تو نے اس پر رحم کیوں نہ کیا؟

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5271، 6815، 6825، 7167، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1691، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4399، 4400، 4439، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 8174، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7126، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4428، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1428، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2554، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17027، والدارقطني فى «سننه» برقم: 3442، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7965، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 5684، 7813
صحیح مسلم، الحدود، رقم: 16، 11/193، جامع ترمذي، الحدود: 4، باب درء الهد عن المعترض: 4/693، سنن ابي داؤد، الحدود: 24، باب رجم ماعز بن مالك: 12/110، سنن دارقطني، الحدود والدیات: 3/196، صحیح ابن حبان (الموارد)الحدود 10 باب حد الزنا: 363، مشکل الآثار،طحاوي: 1/182، مسند احمد (الفتح الرباني)16/89، سنن الکبریٰ بیهقي، الحدود، باب ما قال لایقام علیه الحدحتی یعترف اربع مرات: 8/227، 228، نصب الرایة، زیلعي: 3/308۔»

حكم: صحیح