مسند عبدالله بن مبارك کل احادیث 289 :حدیث نمبر
مسند عبدالله بن مبارك
متفرق
حدیث نمبر: 131
Save to word اعراب
عن عمر هو ابن محمد بن زيد، حدثني ابي، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا صار اهل الجنة إلى الجنة، واهل النار إلى النار، جيء بالموت حتى يجعل بين الجنة والنار، ثم يذبح، ثم ينادي مناد: يا اهل الجنة، لا موت، يا اهل النار، لا موت، فيزداد اهل الجنة فرحا إلى فرحهم، ويزداد اهل النار حزنا إلى حزنهم".عَنْ عُمَرَ هُوَ ابْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا صَارَ أَهْلُ الْجَنَّةِ إِلَى الْجَنَّةِ، وَأَهْلُ النَّارِ إِلَى النَّارِ، جِيءَ بِالْمَوْتِ حَتَّى يُجْعَلَ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ، ثُمَّ يُذْبَحَ، ثُمَّ يُنَادِي مُنَادٍ: يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ، لا مَوْتَ، يَا أَهْلَ النَّارِ، لا مَوْتَ، فَيَزْدَادُ أَهْلُ الْجَنَّةِ فَرَحًا إِلَى فَرَحِهِمْ، وَيَزْدَادُ أَهْلُ النَّارِ حُزْنًا إِلَى حُزْنِهِمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب اہل جنت، جنت کی طرف اور آگ والے، آگ کی طرف چلے جائیں گے، موت کو لایا جائے گا، یہاں تک کہ اسے جنت اور آگ کے درمیان کر دیاجائے گا، پھر اسے ذبح کر دیا جائے گا، پھر منادی اعلان کرے گا، اے جنت والو! (اب)کوئی موت نہیں، اے آگ والو! (اب)کوئی موت نہیں، تو جنت والے اپنی فرحت کی طرف مزید خوشی میں بڑھ جائیں گے اور آگ والے اپنے غم کی طرف مزید غم میں بڑھ جائیں گے۔ت

تخریج الحدیث: «صحیح بخاري: 6548، زیادات الزهد، ابن مبارك: 79، مسند أحمد (الفتح الرباني)24/205، حلیة الأولیاء، ابو نعیم: 8/133۔»

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 132
Save to word اعراب
عن فضيل بن مرزوق، عن عطية، عن ابي سعيد، قال: اظنه يرفعه، قال: " يؤتى بالموت يوم القيامة كالكبش الاملح، فيوقف بين الجنة والنار، فيقال: يا اهل الجنة، هذا الموت، يا اهل النار، هذا الموت، فيذبح وهم ينظرون، فلو مات احد فرحا لمات اهل الجنة، ولو مات احد حزنا لمات اهل النار".عَنْ فُضَيْلِ بْنِ مَرْزُوقٍ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: أَظُنُّهُ يَرْفَعُهُ، قَالَ: " يُؤْتَى بِالْمَوْتِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَالْكَبْشِ الأَمْلَحِ، فَيُوقَفُ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ، فَيُقَالُ: يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ، هَذَا الْمَوْتُ، يَا أَهْلَ النَّارِ، هَذَا الْمَوْتُ، فَيُذْبَحُ وَهُمْ يَنْظُرُونَ، فَلَوْ مَاتَ أَحَدٌ فَرَحًا لَمَاتَ أَهْلُ الْجَنَّةِ، وَلَوْ مَاتَ أَحَدٌ حُزْنًا لَمَاتَ أَهْلُ النَّارِ".
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میرا (راوی کا)خیال ہے کہ انہوں نے اسے مرفوع بیان کیا ہے۔ موت کو قیامت والے دن لایا جائے گا، جس طرح چتکبرہ مینڈھا ہوتا ہے، اسے جنت اور آگ کے درمیان کھڑا کر دیاجائے گا، کہا جائے گا: اے جنت والو! یہ موت ہے، اے آگ والو! یہ موت ہے، پھر اسے ذبح کر دیاجائے گا اور وہ دیکھ رہے ہوں گے۔ اگر کسی نے خوشی سے مرنا ہوتا تو اہل جنت یقینا مر جاتے اور اگر کسی نے غم سے مرنا ہوتا تو آگ والے یقینا مر جاتے۔

تخریج الحدیث: «زیادات الزهد، ابن مبارك: 79، مسند احمد: 3/9، سنن دارمي، کتاب الرقاق: 90، باب ذبح الموت: 2/236، حلیة الأولیاء، ابو نعیم: 8/184، صحیح بخاري مع الفتح: 11/6548، صحیح مسلم: 2850۔»

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 133
Save to word اعراب
عن سعيد بن يزيد، عن ابي السمح، عن عيسى بن هلال الصدفي، عن عبد الله بن عمرو بن العاص، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لو ان رصاصة مثل هذه، واشار إلى مثل الجمجمة، ارسلت من السماء إلى الارض مسيرة خمس مائة سنة لبلغت الارض قبل الليل، ولو انها ارسلت من راس السلسلة لسارت اربعين خريفا الليل والنهار قبل ان تبلغ اصلها او قعرها".عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي السَّمْحِ، عَنْ عِيسَى بْنِ هِلالٍ الصَّدَفِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ أَنَّ رَصَاصَةً مِثْلَ هَذِهِ، وَأَشَارَ إِلَى مِثْلِ الْجُمْجُمَةِ، أُرْسِلَتْ مِنَ السَّمَاءِ إِلَى الأَرْضِ مَسِيرَةَ خَمْسِ مِائَةِ سَنَةٍ لَبَلَغَتِ الأَرْضَ قَبْلَ اللَّيْلِ، وَلَوْ أَنَّهَا أُرْسِلَتْ مِنْ رَأْسِ السِّلْسِلَةِ لَسَارَتْ أَرْبَعِينَ خَرِيفًا اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ قَبْلَ أَنْ تَبْلُغَ أَصْلَهَا أَوْ قَعْرَهَا".
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر بے شک ایک پتھر اس کی مثل اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھوپڑی کی طرف اشارہ فرمایا۔ آسمان سے زمین کی طرف پھینکا جائے اور وہ پانچ سو سال کی مسافت ہے تو یقینا وہ رات سے پہلے پہنچ جائے گا اور اگر بے شک اسے اس زنجیر کے سرے سے چھوڑا جائے گا تو یقینا وہ چالیس سال دن رات چلتا رہے گا (جہنم کی تہہ تک)پہنچنے سے پہلے۔

تخریج الحدیث: «زیادات الزهد: 84، جامع ترمذي، کتاب جهنم، باب صفة طعام أهل النار: 2588، مسند أحمد (الفتح الرباني)24/165۔ محدث البانی نے اسے ’’ضعیف‘‘ کہا ہے۔»

حكم: ضعیف
حدیث نمبر: 134
Save to word اعراب
عن عمران بن يزيد التغلبي، نا يزيد الرقاشي، عن انس بن مالك، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" يا ايها الناس، ابكوا، فإن لم تبكوا فتباكوا، فإن اهل النار يبكون في النار، حتى تسيل دموعهم في وجوههم كانها جداول حتى تنقطع الدموع فتسيل الدماء فتقرح العيون، فلو ان سفنا اجريت فيها لجرت".عَنْ عِمْرَانَ بْنِ يَزِيدَ التَّغْلِبِيِّ، نا يَزِيدُ الرَّقَاشِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، ابْكُوا، فَإِنْ لَمْ تَبْكُوا فَتَبَاكَوْا، فَإِنَّ أَهْلَ النَّارِ يَبْكُونَ فِي النَّارِ، حَتَّى تَسِيلَ دُمُوعُهُمْ فِي وُجُوهِهِمْ كَأَنَّهَا جَدَاوِلُ حَتَّى تَنْقَطِعَ الدُّمُوعُ فَتَسِيلَ الدِّمَاءُ فتَقْرَحَ الْعُيُونُ، فَلَوْ أَنَّ سُفُنًا أُجْرِيَتْ فِيهَا لَجَرَتْ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اے لوگو! روو، اگر روو نہیں تو رونے والی صورت بناؤ۔ بے شک آگ والے آگ میں روئیں گے، یہاں تک کہ ان کے آنسو، ان کے چہروں پر بہیں گے، جس طرح کہ آب پاشی کی چھوٹی نہریں ہیں، تا آنکہ ان کے آنسو ختم ہو جائیں گے، پس خون بہہ پڑیں گے۔ آنکھیں زخمی ہو جائیں گے، اگر بے شک ان میں کشتیاں چلائی جائیں تو یقینا چل پڑیں۔

تخریج الحدیث: «زیادات الزهد، ابن مبارك: 85، المطالب،ابن حجر: 4/398، سنن ابن ماجة: 4324، مجمع الزوائد، هیثمي: 10/391۔ ابن حجر، هیثمي اور محدث البانی نے اسے ’’ضعیف‘‘ قرار دیا ہے۔»

حكم: ضعیف
حدیث نمبر: 135
Save to word اعراب
عن سعيد بن يزيد ابي شجاع، عن ابي السمح، عن ابي الهيثم، عن ابي سعيد الخدري، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " وهم فيها كالحون سورة المؤمنون آية 104، قال: تشويه النار، فتقلص شفته العليا حتى تبلغ وسط راسه، وتسترخي شفته السفلى حتى تضرب سرته".عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ أَبِي شُجَاعٍ، عَنْ أَبِي السَّمْحِ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " وَهُمْ فِيهَا كَالِحُونَ سورة المؤمنون آية 104، قَالَ: تَشْوِيهِ النَّارُ، فَتَقَلَّصُ شَفَتُهُ الْعُلْيَا حَتَّى تَبْلُغَ وَسَطَ رَأْسِهِ، وَتَسْتَرْخِي شَفَتُهُ السُّفْلَى حَتَّى تَضْرِبَ سُرَّتَهُ".
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ﴿ وَهُمْ فِيهَا كَالِحُونَ﴾ (المؤمنون: 104)اور وہ اس میں تیوری چڑھانے والے ہوں گے۔ فرمایا کہ آگ اسے جھلسا دے گی، تو اس کا اوپر والا ہونٹ سکڑ جائے گا، یہاں تک کہ اس کے سر کے درمیان تک پہنچ جائے گا اور اس کا نیچے والا ہونٹ لٹک جائے گا، تا آں کہ اس کی ناف کو جا لگے گا۔

تخریج الحدیث: «زیادات الزهد، ابن مبارك: 84، جامع ترمذي، کتاب جهنم: 5، باب طعام أهل النار: 2587۔ محدث البانی نے اسے ’’ضعیف‘‘ کہا ہے۔»

حكم: ضعیف
حدیث نمبر: 136
Save to word اعراب
عن معمر، عن همام بن منبه، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " ناركم هذه التي يوقد بنو آدم جزء واحد من سبعين جزءا من حر جهنم"، قالوا: والله إن كانت لكافية يا رسول الله؟ قال:" فإنها فضلت بتسعة وستين جزءا، كلهن مثل حرها".عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " نَارُكُمْ هَذِهِ الَّتِي يُوقِدُ بَنُو آدَمَ جُزْءٌ وَاحِدٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْءًا مِنْ حَرِّ جَهَنَّمَ"، قَالُوا: وَاللَّهِ إِنْ كَانَتْ لَكَافِيَةً يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" فَإِنَّهَا فُضِّلَتْ بتِسْعَةٍ وَسِتِّينَ جُزْءًا، كُلُّهُنَّ مِثْلُ حَرِّهَا".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہاری یہ آگ ہے، جسے ابن آدم جلاتا ہے، جہنم (کی آگ)کے ستر (70)حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔ انہوں (صحابہ رضی اللہ عنہم)نے کہا: اللہ کی قسم! اگر وہ (دنیا کی آگ ہی)ہوتی تو یقینا کافی تھی۔ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! فرمایا: بے شک وہ انہتر حصے اس سے بڑھائی گئی ہے۔ وہ سب اس کی گرمی کی مثل ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح بخاري: 3265، زیادات الزهد، ابن مبارك: 88، موطا: 4/416، کتاب جهنم: 697، باب ما جاء فی صفة جهنم، مسند احمد (الفتح الرباني)24/163، 164، سنن دارمي، کتاب الرقاق: 2، باب قول النبی صلَّی اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ نارکم هذہ جزء من کذا، صحیح ابن حبان (الموارد)648۔»

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 137
Save to word اعراب
عن سعيد بن يزيد، عن ابي السمح، عن ابن حجيرة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إن الحميم ليصب على رءوسهم، فينفذ الجمجمة حتى يخلص إلى جوفه، فيسلت ما في جوفه حتى يمرق من قدميه، وهو الصهر، ثم يعاد كما كان".عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي السَّمْحِ، عَنِ ابْنِ حُجَيْرَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ الْحَمِيمَ لَيُصَبُّ عَلَى رُءُوسِهِمْ، فَيَنْفُذُ الْجُمْجُمَةَ حَتَّى يَخْلُصَ إِلَى جَوْفِهِ، فَيَسْلِتُ مَا فِي جَوْفِهِ حَتَّى يَمْرُقَ مِنْ قَدَمَيْهِ، وَهُوَ الصَّهْرُ، ثُمَّ يُعَادُ كَمَا كَانَ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں: بے شک گرم پانی یقینا ان کے سروں پر ڈالا جائے گا، وہ کھوپڑی کو آرپار کر دے گا، یہاں تک کہ اس کے پیٹ تک پہنچ جائے گا، جو اس کے پیٹ میں ہوگا سب باہر نکال کر رہے گا۔ تاآں کہ اس کے قدموں سے نکل جائے گا اور پگھلانا یہی ہے، پھر اسے جیسے تھا، لوٹا دیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «زیادات الزهد، ابن مبارك: 89، مسند احمد: 2/374، حلیة الأولیاء، ابو نعیم: 8/82، جامع ترمذي: 2582، سلسة الصحیحة: 3470۔»

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 138
Save to word اعراب
عن صفوان بن عمرو، عن عبيد الله بن بسر، عن ابي امامة، عن النبي صلى الله عليه وسلم في قول الله عز وجل: ويسقى من ماء صديد {16} يتجرعه سورة إبراهيم آية 16-17، قال:" يقرب إلى فيه فيكرهه، فإذا ادني منه شوى وجهه ووقعت فروة راسه، فإذا شربه قطع امعاءه حتى تخرج من دبره، ويقول: وسقوا ماء حميما فقطع امعاءهم سورة محمد آية 15، ويقول الله عز وجل: وإن يستغيثوا يغاثوا بماء كالمهل يشوي الوجوه بئس الشراب وساءت مرتفقا سورة الكهف آية 29".عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: وَيُسْقَى مِنْ مَاءٍ صَدِيدٍ {16} يَتَجَرَّعُهُ سورة إبراهيم آية 16-17، قَالَ:" يُقَرَّبُ إِلَى فِيهِ فَيَكْرَهُهُ، فَإِذَا أُدْنِيَ مِنْهُ شَوَى وَجْهَهُ ووقَعَتْ فَرْوَةُ رَأْسِهِ، فَإِذَا شَرِبَهُ قَطَّعَ أَمْعَاءَهُ حَتَّى تَخْرُجَ مِنْ دُبُرِهِ، وَيَقُولُ: وَسُقُوا مَاءً حَمِيمًا فَقَطَّعَ أَمْعَاءَهُمْ سورة محمد آية 15، وَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَإِنْ يَسْتَغِيثُوا يُغَاثُوا بِمَاءٍ كَالْمُهْلِ يَشْوِي الْوُجُوهَ بِئْسَ الشَّرَابُ وَسَاءَتْ مُرْتَفَقًا سورة الكهف آية 29".
سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اللہ عزوجل کے فرمان کے بارے میں بیان کرتے ہیں: ﴿ وَيُسْقَى مِنْ مَاءٍ صَدِيدٍ يَتَجَرَّعُهُ﴾(ابراہیم: 17)اور اسے اس پانی سے پلایا جائے گا، جو پیپ ہے، وہ اسے بہ مشکل گھونٹ گھونٹ پیے گا۔ فرمایا کہ وہ اس کے قریب کیا جائے گا تو اسے سخت ناپسند لگے گا اور جب وہ اس کے نزدیک لایا جائے گا تو اس کے چہرے کو بھون ڈالے گا اور اس کے سر کی چمڑی گر جائے گی۔ جب وہ اسے پیے گا تو اس کی انتڑیاں کاٹ دے گا، یہاں تک کہ اس کی پیٹھ سے نکل جائے گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ﴿ وَسُقُوا مَاءً حَمِيمًا فَقَطَّعَ أَمْعَاءَهُمْ﴾ (محمد: 15)اور جنہیں کھولتا ہوا پانی پلایا جائے گا، تو وہ ان کی انتڑیاں ٹکڑے ٹکڑے کر دے گا۔ اور اللہ عزوجل نے فرمایا: ﴿ وَإِنْ يَسْتَغِيثُوا يُغَاثُوا بِمَاءٍ كَالْمُهْلِ يَشْوِي الْوُجُوهَ بِئْسَ الشَّرَابُ وَسَاءَتْ مُرْتَفَقًا﴾ (الکہف: 29)اور اگر وہ اپنی مانگیں گے تو انہیں پگھلے ہوئے تانبے جیسا پانی دیاجائے گا۔ جو چہروں کو بھون ڈالے گا، برا مشروب ہیاور بری آرام گاہ ہے۔

تخریج الحدیث: «زیادات الزهد، ابن مبارك: 89، مسند احمد: 5/265، حلیة الأولیاء: 8/182، سنن ترمذي: 2583۔ محدث البانی نے اسے ’’ضعیف‘‘ کہا ہے۔»

حكم: ضعیف
حدیث نمبر: 139
Save to word اعراب
عن رشدين بن سعد، حدثني عمرو بن الحارث، عن ابي السمح، عن ابي الهيثم، عن ابي سعيد الخدري، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " ماء كالمهل، قال: كعكر الزيت، فإذا قرب إليه سقطت فروة وجهه".عَنْ رِشْدِينَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِي السَّمْحِ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَاءٌ كَالْمُهْلِ، قَالَ: كَعَكَرِ الزَّيْتِ، فَإِذَا قُرِّبَ إِلَيْهِ سَقَطَتْ فَرْوَةُ وَجْهِهِ".
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ پانی پگھلے ہوئے تانبے جیسا ہوگا، تیل کی تلچھٹ کی طرح، جب وہ اس کے قریب کیا جائے گا تو اس کے چہرے کی چمڑی گر جائے گی۔

تخریج الحدیث: «زیادات الزهد، ابن مبارك: 90، جامع ترمذي، کتاب صفة جهنم، حدیث: 2584، مستدرك حاکم، کتاب الأهوال، صفة ماء کالمهل: 604/4، صحیح ابن حبان (الموارد)649، مسند أحمد: 71/3، حلیة الأولیاء، ابونعیم: 182/8۔ محدث البانی نے اسے ضعیف کہا ہے لیکن امام حاکم اور ابن حبان نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔»

حكم: ضعیف
حدیث نمبر: 140
Save to word اعراب
وبهذا الإسناد، وبهذا الإسناد، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لسرادق النار اربعة جدر، كثف، كل جدار مسيرة اربعين سنة".وَبِهَذَا الإِسْنَادِ، وَبِهَذَا الإِسْنَادِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لِسُرَادِقِ النَّارِ أَرْبَعَةُ جُدُرٍ، كُثُفُ، كُلِّ جِدَارٍ مَسِيرَةُ أَرْبَعِينَ سَنَةً".
اور اسی سند کے ساتھ روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بے شک آگ کی قناتیں چار موٹی دیواریں ہیں، ہر دیوار چالیس سال کی مسافت ہے۔

تخریج الحدیث: «زیادات الزهد، ابن مبارك: 90، جامع ترمذی، کتاب صفة جهنم: 4، باب صفة شراب أهل النار: 2584، مسند أحمد: (الفتح الرباني): 24/168۔ محدث البانی نے اسے ’’ضعیف‘‘ کہا ہے۔»

حكم: ضعیف

Previous    10    11    12    13    14    15    16    17    18    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.