عن فضيل بن مرزوق، عن عطية، عن ابي سعيد، قال: اظنه يرفعه، قال: " يؤتى بالموت يوم القيامة كالكبش الاملح، فيوقف بين الجنة والنار، فيقال: يا اهل الجنة، هذا الموت، يا اهل النار، هذا الموت، فيذبح وهم ينظرون، فلو مات احد فرحا لمات اهل الجنة، ولو مات احد حزنا لمات اهل النار".عَنْ فُضَيْلِ بْنِ مَرْزُوقٍ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: أَظُنُّهُ يَرْفَعُهُ، قَالَ: " يُؤْتَى بِالْمَوْتِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَالْكَبْشِ الأَمْلَحِ، فَيُوقَفُ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ، فَيُقَالُ: يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ، هَذَا الْمَوْتُ، يَا أَهْلَ النَّارِ، هَذَا الْمَوْتُ، فَيُذْبَحُ وَهُمْ يَنْظُرُونَ، فَلَوْ مَاتَ أَحَدٌ فَرَحًا لَمَاتَ أَهْلُ الْجَنَّةِ، وَلَوْ مَاتَ أَحَدٌ حُزْنًا لَمَاتَ أَهْلُ النَّارِ".
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میرا (راوی کا)خیال ہے کہ انہوں نے اسے مرفوع بیان کیا ہے۔ موت کو قیامت والے دن لایا جائے گا، جس طرح چتکبرہ مینڈھا ہوتا ہے، اسے جنت اور آگ کے درمیان کھڑا کر دیاجائے گا، کہا جائے گا: اے جنت والو! یہ موت ہے، اے آگ والو! یہ موت ہے، پھر اسے ذبح کر دیاجائے گا اور وہ دیکھ رہے ہوں گے۔ اگر کسی نے خوشی سے مرنا ہوتا تو اہل جنت یقینا مر جاتے اور اگر کسی نے غم سے مرنا ہوتا تو آگ والے یقینا مر جاتے۔
تخریج الحدیث: «زیادات الزهد، ابن مبارك: 79، مسند احمد: 3/9، سنن دارمي، کتاب الرقاق: 90، باب ذبح الموت: 2/236، حلیة الأولیاء، ابو نعیم: 8/184، صحیح بخاري مع الفتح: 11/6548، صحیح مسلم: 2850۔»