حدثنا ابو عاصم، عن عبد الحميد بن جعفر، عن ابيه، قال: جلست إلى ابن عمر، وابي سعيد، فقال احدهما لصاحبه: إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " يبلغ العرق من بني آدم، فقال احدهما: إلى شحمة اذنه، وقال الآخر: يلجمه".حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: جَلَسْتُ إِلَى ابْنِ عُمَرَ، وَأَبِي سَعِيدٍ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " يَبْلُغُ الْعَرَقُ مِنْ بَنِي آدَمَ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا: إِلَى شَحْمَةِ أُذُنِهِ، وَقَالَ الآخَرُ: يُلْجِمُهُ".
جعفر کہتے ہیں میں عبد اللہ بن عمر اور ابو سعید خدری رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھا تھا کہ ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیان کرتے ہوئے سنا: ”قیامت کے دن بنی آدم کو پسینہ آئے گا۔“ ان میں سے ایک نے کہا کانوں کی لو تک اور دوسرے نے کہا: منہ تک پہنچ کر لگا م کی طرح ہوگا۔“
تخریج الحدیث: «مسند ابي يعلي: 10/73: رقم الحديث: 5711، مستدرك الحاكم: 4/615: رقم الحديث: 8705، مجمع الزوائد: 10/335: رقم الحديث: 18334» علامہ ہیثمی، حاکم اور شیخ حسین سلیم اسد نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔
حدثنا الحسين بن محمد، حدثنا خويلد، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر، ان اعرابيا نادى النبي صلى الله عليه وسلم: ما يقتل المحرم من الدواب؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يقتل الغراب، والحداة، والفارة، والكلب العقور، والعقرب"، فقلت لنافع: فالحيات؟ قال: لا يختلف فيهن.حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا خُوَيْلِدٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا نَادَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا يَقْتُلُ الْمُحْرِمُ مِنَ الدَّوَابِّ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَقْتُلُ الْغُرَابَ، وَالْحِدَأَةَ، وَالْفَأْرَةَ، وَالْكَلْبَ الْعَقُورَ، وَالْعَقْرَبَ"، فَقُلْتُ لِنَافِعٍ: فَالْحَيَّاتُ؟ قَالَ: لا يُخْتَلَفُ فِيهِنَّ.
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، ایک اعرابی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: احرام والا کون سے جانور قتل کر سکتا ہے؟تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ کوا، چیل، چوہیا، کاٹنے والا کتا اور بچھو مار سکتا ہے۔“ ایوب کہتے ہیں میں نے نافع رحمہ اللہ سے سانپوں سے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا: ان کو مارنے میں اختلاف نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري: جزاء الصيد: باب ما يقتل المحرم من الدواب: رقم الحديث: 1826، صحيح مسلم: الحج: باب ما يندب للمحرم وغيره … الخ: رقم الحديث: 1199»
حدثنا الاسود بن عامر، عن شعبة، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من ابتاع نخلا قد ابرت"، سالته، فقال: لقحت، فثمره للبائع، إلا انه يشترط المبتاع".حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنِ ابْتَاعَ نَخْلا قَدْ أُبِّرَتْ"، سَأَلْتُهُ، فَقَالَ: لُقِّحَتْ، فَثَمَرُهُ لِلْبَائِعِ، إِلا أَنَّهُ يَشْتَرِطُ الْمُبْتَاعُ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے پیوندکاری کے بعد کھجور کا درخت بیچا۔“ تو اس کا (اس سال کا) پھل بیچنے والے کا ہے سوائے اس کے کہ خریدار شرط لگا لے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري: البيوع: باب من باع نخلا قد أبرت…: رقم الحديث: 2204، 2206، صحيح مسلم: البيوع: باب من باع نخلا عليها تمر: رقم الحديث: 1543»
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈھال (کی چوری) کی وجہ سے (چور کا) ہاتھ کاٹا جس کی قیمت تین درہم تھی۔
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري: الحدود: باب قول اللّٰه تعالىٰ ’’والسارق والسارقة فاقطعوا ايديهما‘‘ وفي كم يقطع؟: رقم الحديث: 6795، 6796، 6798، صحيح مسلم: الحدود: باب حد السرقة ونصابها: رقم الحديث: 1686»
حدثنا معلى الرازي، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر:" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن المزابنة: ان يبيع الرجل ثمر ارضه بكيل إن زاد فلا، وإن نقص فعلى". قال: قال: وقال زيد بن ثابت:" إن رسول الله صلى الله عليه وسلم،" رخص في بيع العرايا بخرصها".حَدَّثَنَا مُعَلَّى الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ:" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْمُزَابَنَةِ: أَنْ يَبِيعَ الرَّجُلُ ثَمَرَ أَرْضِهِ بِكَيْلٍ إِنْ زَادَ فَلا، وَإِنْ نَقَصَ فَعَلَى". قَالَ: قَالَ: وَقَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ:" إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" رَخَّصَ فِي بَيْعِ الْعَرَايَا بِخَرْصِهَا".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع مزابنہ یہ کہ آدمی اپنی زمین کی پیداوار کو معلوم وزن کے عوض اس شرط پر بیچ دے کہ اگر پیداوار زیادہ ہوئی تو اس کو مزید کچھ نہیں ملے گا اور اگر پیداوار وزن سے کم ہوئی تو وہ نقصان کا ذمہ دار ہوگا اسے منع کیا۔ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے درخت پر لگی کھجور کی (اندازے کے ساتھ خشک یا تازی کھجور کے عوض) بیع کی رخصت دی۔“
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري: البيوع: باب بيع الزبيب بالزبيب والطعام بالطعام: رقم الحديث: 2172، 2173، صحيح مسلم: البيوع: باب تحريم بيع الرطب بالتمر الا فى العرايا: رقم الحديث: 1542»
حدثنا احمد بن ابي شعيب، قال: حدثني الحارث بن عمير، عن ايوب السختياني، عن نافع، ان ابن عمرراى كان بيده خرقة من إستبرق، لا يسير بها إلى شيء من الجنة إلا طارت إليه، فقصها على حفصة، فقصتها حفصة على النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" إن عبد الله رجل صالح".حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي شُعَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْحَارِثُ بْنُ عُمَيْرٍ، عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَرَأَى كَأَنَّ بِيَدِهِ خِرْقَةً مِنْ إِسْتَبْرَقٍ، لا يَسِيرُ بِهَا إِلَى شَيْءٍ مِنَ الْجَنَّةِ إِلا طَارَتْ إِلَيْهِ، فَقَصَّهَا عَلَى حَفْصَةَ، فَقَصَّتْهَا حَفْصَةُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ رَجُلٌ صَالِحٌ".
نافع رحمہ اللہ سے مروی ہے، عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے خواب دیکھا گویا ان کے ہاتھ میں ریشم کا ایک ٹکڑا ہے اور وہ جنت کی جس چیز کی طرف جانا چاہتے ہیں وہ ان کو وہاں اڑا کر لے جاتا ہے۔انہوں نے یہ خواب ام المؤمنین سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کو بیان کیا اور حفصہ رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک عبداللہ نیک آدمی ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري: التعبير: باب الاستبرق ودخول الجنة فى المنام: رقم الحديث: 7015، 7016، صحيح مسلم: فضائل الصحابة: باب من فضائل عبد اللّٰه بن عمر رضي الله عنهما: رقم الحديث: 2478»
حدثنا عارم، حدثنا سعيد بن زيد اخو حماد بن زيد، قال: سمعت ايوب السختياني يحدث، عن نافع، عن ابن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إن العبد إذا احسن عبادة ربه ونصح لسيده، يؤتى اجره مرتين".حَدَّثَنَا عَارِمٌ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ أَخُو حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا أَحْسَنَ عِبَادَةَ رَبِّهِ وَنَصَحَ لِسَيِّدِهِ، يُؤْتَى أَجْرَهُ مَرَّتَيْنِ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب غلام اپنے رب کی اچھی عبادت کرے اور اپنے مالک کی بات مانے تو اس کو دوگنا اجر دیا جاتا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري: العتق: باب العبد اذا احسن عبادة ربه ونصح سيده: رقم الحديث: 2546، 2550، صحيح مسلم: الأيمان باب ثواب العبد واجره… الخ: رقم الحديث: 1664»
حدثنا قبيصة بن عقبة، عن سفيان، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر، فقال:" ما تركت استلام الحجر في رخاء ولا شدة منذ رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يستلمه".حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، فَقَالَ:" مَا تَرَكْتُ اسْتِلامَ الْحَجَرِ فِي رَخَاءٍ وَلا شِدَّةٍ مُنْذُ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَلِمُهُ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے کہا: میں نے حجر اسود کا استلام کسی بھی حالت میں کبھی نہیں چھوڑا جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا استلام کرتے دیکھا۔
تخریج الحدیث: «سنن نسائي: الحج: باب ترك استلام الركنين الأخرين: رقم الحديث: 2953، سنن دارمي: المناسك: باب فى استلام الحجر: رقم الحديث: 1880» محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔