سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر کی طرف جاتے تو یہ دعا پڑھتے: ” «اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُبِكَ مِنَ الشَّرِّ وَلُوْعًا وَمِنَ الْجُوْعِ ضَجِيْعًا.»”اے اللہ! میں تیری پناہ میں آتا ہوں آزادی دینے والی برائی سے، اور بھوک سے جو میرے ساتھ ہی سوتے وقت تک رہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، أخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 7196، والطبراني فى «الصغير» برقم: 896 قال الهيثمي: وفيه من لم أعرفه، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (10 / 123)»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجا اللہ تعالیٰ اس پر دس دفعہ رحمت بھیجتا ہے، جو دس دفعہ درود بھیجے اس پر سو دفعہ رحمت بھیجتا ہے، اور جو مجھ پر سو دفعہ درود بھیجے تو اس کی آنکھوں کے درمیان نفاق سے اور آگ سے بیزاری اور بچاؤ لکھ دیا جاتا ہے، اور اللہ تعالیٰ اس کو قیامت کے روز شہداء کے ساتھ ٹھہرائیں گے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح، أخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 904، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 2025، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1298، قال الشيخ الألباني: صحيح، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1221، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6076، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12180، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 2671، 2767، 4948، 7235، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 899، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 8795، 32446 [وله شواهد من حديث عبد الله بن عمرو بن العاص، فأما حديث عبد الله بن عمرو بن العاص، أخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 384، وأبو داود فى «سننه» برقم: 523، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3614، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 677، وأحمد فى «مسنده» برقم: 6679»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یوں دعا کیا کرتے تھے: ” «اَللّٰهُمَّ أَصْلِحْ لِيْ دِيْنِيَ الَّذِيْ جَعَلْتَهُ عِصْمَةَ أَمْرِيْ وَأَصْلِحْ لِيْ دُنْيَايَ الَّتِيْ جَعَلْتَ فِيْهَا مَعَاشِيْ وَأَصْلِحْ لِيْ آخِرَتِي الَّتِيْ جَعَلْتَ إِلَيْهَا مَعَادِيْ وَاجْعَلِ الْحَيَاةَ زِيَادَةً لِيْ فِيْ كُلِّ خَيْرٍ وَالْمَوْتَ رَاحَةً لِيْ مِنْ كُلِّ شَرٍّ.»”یا اللہ! میرے دین کو سنوار دے جو میری آخرت کے کام کا حافظ اور نگہبان ہے اور سنوار دے میری دنیا کو جس میں میری روزی اور زندگی ہے اور سنوار دے میری آخرت کو جس میں میری بازگشت ہے اور کر دے زندگی کو میرے واسطے ہر بہتری میں زیادتی کا سبب اور کر دے موت کو میرے واسطے ہر ایک برائی سے راحت کا سبب۔“
تخریج الحدیث: «صحيح، أخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2720، والبزار فى «مسنده» برقم: 9019، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 7261، والطبراني فى «الصغير» برقم: 901 [وله شاهد من حديث الزبير بن العوام، أخرجه البزار فى «مسنده» برقم: 986»
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے وصیت فرمائیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تجھے تقویٰ اور پرہیزگاری کی وصیت کرتا ہوں کیونکہ وہ تمام نیکیوں کو شامل ہے، اور اللہ کی راہ میں جہاد کرو کیونکہ یہ مسلمانوں کی رہبانیت ہے، اور اللہ تعالیٰ کی یاد کو اپنے اوپر لازم کرلو، اور قرآن مجید کی تلاوت کو بھی کیونکہ یہ زمین میں تیرے لیے نور ہو گا اور آسمان میں بھی تیرا نام لیا جائے گا، اور اپنی زبان کو خیر کے علاوہ ہر چیز سے روک لو کیونکہ اس طرح تم شیطان پر غالب آجاؤ گے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه أحمد فى «مسنده» برقم: 11953، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1000، والطبراني فى «الصغير» برقم: 949 فيه ليث بن أبي سليم وهو مدلس وقد وثق هو وبقية رجاله، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (10 / 301)»
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو «الم تَنْزِيلُ السجدة» اور «تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ» پڑھنے سے پہلے سوتے نہیں تھے۔
تخریج الحدیث: «حديث صحيح، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 3566، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 10474، 10475، 10476، 10477، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2892، 3404، والدارمي فى «مسنده» برقم: 3454، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14885، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 1483، والطبراني فى «الصغير» برقم: 953، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 30435 قال شعيب الارناؤط: حديث صحيح»
سیدنا زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم جب آپ کے پاس سے جاتے ہیں تو جاہلیت کی باتیں شروع کر دیتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم ایسی مجالس میں بیٹھو جن سے اپنی جانوں کا خوف ہو تو اٹھتے وقت یہ دعا کرو: «سُبْحَانَكَ اَللّٰهُمَّ وَبِحَمْدِكَ نَشْهَدُ أَنْ لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ نَسْتَغْفِرُكَ وَنَتُوْبُ إِلَيْكَ.» اس سے تمہارے گناہ معاف ہوجائیں گے جو تم نے کیے ہوں گے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 6916، والطبراني فى «الصغير» برقم: 970 وفيه من لم أعرفه، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (10 / 141)»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اکثر اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتا ہے وہ نفاق سے بری ہوجاتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 6931، والطبراني فى «الصغير» برقم: 974، السلسلة الضعيفة: 890 ضعيف الجامع برقم: 5470 قال الهيثمي: وفي الميزان محمد بن سهل عن مؤمل بن إسماعيل يروي الموضوعات فإن كان هو ابن المهاجر فهو ضعيف وإن كان غيره فالحديث حسن، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (10 / 79)»
سیّد خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: مجھے بے خوابی کی بیماری لاحق ہوگئی تو مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں ایسے کلمات نہ سکھاؤں جنہیں اگر تو کہا کرے تو تجھے نیند آجائے؟ یوں کہو: «اَللّٰهُمَّ رَبَّ السَّمٰوَاتِ السَّبْعِ وَمَا أَظَلَّتْ، وَرَبَّ الْأَرَضِيْنَ السَّبْعِ وَمَا أَقَلَّتْ، وَرَبَّ الشَّيَاطِيْنَ وَمَا أَضَلَّتْ، كُنْ لِيْ جَارًا مِنْ شَرِّ خَلْقِكَ جَمِيْعًا، أَنْ يُفْرِطَ عَلَيَّ أَحَدٌ مِنْهُمْ أَوْ أَنْ يَطْغَيٰ، عَزَّ جَارُكَ، وَلَا إِلٰهَ غَيْرُكَ.»”اے اللہ! ساتوں آسمانوں، اور جن پر وہ سایہ فگن ہیں ان سب کے رب! ساتوں زمینوں اور ان ساری چیزوں کے رب جن کا وہ بوجھ اٹھائے ہوئے ہیں، اور اے شیاطین اور جنہیں انہوں نے گمراہ کیا ہے ان سب کے رب! اپنی ساری مخلوق کے شر سے بچانے کے لیے میرا پڑوسی بن جا، تاکہ ان میں سے کوئی مجھ پر نہ ظلم و زیادتی کر سکے، اور نہ ہی بغاوت و سرکشی کا مرتکب ہو، تیرا پڑوسی باعزت ہو، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 30239، والطبراني فى «الكبير» برقم: 3839، والطبراني فى «الصغير» برقم: 984 قال الهيثمي: رجاله رجال الصحيح إلا أن عبد الرحمن بن سابط لم يسمع من خالد بن الوليد، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (10 / 126)»
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی قوم سے کچھ ڈر محسوس کرتے تو یوں کہتے: ” «اَللّٰهُمَّ إِنَّا نَعُوْذُبِكَ مِنْ شُرُوْرِهِمْ وَنَدْفَعُكَ فِيْ نُحُوْرِهِمْ.»”اے اللہ! ہم ان کی برائیوں سے تیری پناہ طلب کرتے ہیں اور تجھے ان کے بالمقابل کرتے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «صحيح، أخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4765، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 2644، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 8577، 10362، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1537، قال الشيخ الألباني: صحيح، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10433، وأحمد فى «مسنده» برقم: 20033، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 2531، والطبراني فى «الصغير» برقم: 996، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 526، والبزار فى «مسنده» برقم: 3136، 3137»
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوتے وقت یہ دعا پڑھتے تھے: «اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُ بِوَجْهِكَ الْكَرِيْمِ وَكَلِمَاتِكَ التَّامَّةِ مِنْ شَرِّ مَا أَنْتَ آخِدٌ بِنَاصِيَتِهِ، اَللّٰهُمَّ أَنْتَ تَكْشِفُ الْمَغْرَمَ وَالْمَأْثَمَ، اَللّٰهُمَّ لَا يُهْزَمُ جُنْدُكَ وَلَا يَخْلُفُ وَعْدُكَ وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ، سُبْحَانَكَ وَبِحَمْدِكَ.»”اے اللہ! میں تیری بزرگ ذات اور تیرے مکمل کلموں کے ذریعہ اس شر سے پناہ مانگتا ہوں جو تیرے قبضے میں ہے، اے اللہ تو ہی قرض اتارتا، اور گناہوں کو معاف فرماتا ہے، اے اللہ! تیرے لشکر کو شکست نہیں دی جا سکتی، تیرا وعدہ ٹل نہیں سکتا، مالدار کی مالداری تیرے سامنے کام نہ آئے گی، پاک ہے تیری ذات، میں تیری حمد و ثنا بیان کرتا ہوں۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، أخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 5052، قال الشيخ الألباني: ضعيف، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7685، 10535،، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 6779، والطبراني فى «الصغير» برقم: 998، والضياء المقدسي فى «الأحاديث المختارة» برقم: 700، 701 قال ابن أبي حاتم الرازي: هذا حديث خطأ، علل الحديث: (5 / 374)»