عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجلس میں اپنے اٹھنے سے پہلے سو مرتبہ یہ کلمات کہا کرتے تھے: ”اے میرے رب مجھے بخش دے اور میری توبہ قبول کر یقیناً تو ہی توبہ قبول کرنے والا بخشنے والا ہے۔“[صحيح، سنن ترمذي: 3434، سنن ابي داؤد: 1516، سنن ابن ماجه: 3814]
سبحانك اللٰهم وبحمدك، اشهد ان لا إلٰه إلا انت استغفرك واتوب إليك سُبْحَانَكَ اَللَٰهُمَّ وَبِحَمْدِكَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ
”اے اللہ! تو اپنی تعریف کے ساتھ پاک ہے میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں۔ میں تجھ سے بخشش طلب کرتا ہوں اور تیری طرف توبہ کرتا ہوں۔“[حسن، سنن ابي داؤد: 4859، سنن ترمذي: 3433، مسند احمد: 350/3، 425/4، السنن الكبري للنسائي: 10259، المستدرك للحاكم: 537/1ح1970، وسنده حسن] جو کہے کہ اللہ تجھے بخش دے اس کے لئے دعا: «ولك» اور تجھے بھی بخش دے۔ [صحيح، السنن الكبري للنسائي: 10255، 10254]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے سورہ کہف کی پہلی دس آیات یاد کر لیں وہ دجال (کے فتنہ) سے بچا لیا گیا۔“ ہر نماز کے آخری تشہد میں دجال کے فتنے سے اللہ کی پناہ میں آئے۔ [صحيح مسلم: 809]
”اللہ تجھے تیرے اہل و عیال اور مال میں برکت دے۔ قرض کا بدلہ تو صرف شکریہ اور ادائیگی ہی ہے۔“[اسناده حسن، سنن ابن ماجه: 2424، سنن نسائي: 4687، مسند احمد: 36/4]
اللٰهم إني اعوذ بك ان اشرك بك وانا اعلم، واستغفرك لما لا اعلم اَللَٰهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ أَنْ أُشْرِكَ بِكَ وَأَنَا أَعْلَمُ، وَأَسْتَغْفِرُكَ لِمَا لَا أَعْلَمُ
”اے اللہ! میں تیری پناہ میں آتا ہوں اس بات سے کہ تیرے ساتھ شرک کروں اور میں جانتا ہوں، اور جس کے بارے میں میں نہیں جانتا اس کے لئے تجھ سے بخشش طلب کرتا ہوں۔“[اسناده ضعيف، مسند احمد: 403/4، الادب المفرد للبخاري: 716]
”اور اللہ تجھ میں بھی برکت دے۔“[ضعيف، عمل اليوم و الليلة لابن السني، 279 تحقيق سليم الهلالي، عمل اليوم و الليلة للنسائي: 303] اور اس کی سند میں نظر ہے۔
اللٰهم لا طير إلا طيرك، ولا خير إلا خيرك، ولا إلٰه غيرك اَللَٰهُمَّ لَا طَيْرَ إِلَّا طَيْرُكَ، وَلَا خَيْرَ إِلَّا خَيْرُكَ، وَلَا إِلٰهَ غَيْرُكَ
”اے اللہ! کوئی بدشگونی نہیں مگر (تیرے حکم سے ہی) بدشگونی ہوتی ہے، اور تیری بھلائی کے علاوہ کوئی بھلائی نہیں اور تیرے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں۔“[ضعيف، مسند احمد: 220/2، عمل اليوم و الليلة لابن السني293 تحقيق الشيخ سليم الهلالي]